اقوام متحدہ نے طالبان سے خاتون ملازمین پر پابندی کی وضاحت طلب کی

اقوام متحدہ نے افغان طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ کے خاتون عملے پر ملک میں کام کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد وضاحت طلب کی ہے

<div class="paragraphs"><p>Getty Images</p></div>

Getty Images

user

یو این آئی

اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے افغان طالبان کی جانب سے اقوام متحدہ کے خاتون عملے پر ملک میں کام کرنے پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد وضاحت طلب کی ہے۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرس کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے کہا ’’افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن، یو این اے ایم اے میں ہمارے ساتھیوں کو ڈی فیکٹو حکام کی طرف سے ایک حکم نامہ موصول ہوا، جس میں اقوام متحدہ کے خاتون قومی عملے کی ارکان کو کام کرنے سے منع کیا گیا ہے۔‘‘


انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اب بھی دیکھ رہا ہے کہ یہ پیشرفت افغانستان میں اس کی کارروائیوں کو کس طرح متاثر کرے گی اور بدھ کو کابل کے ساتھ مزید میٹنگیں ہونے کی امید ہے، جس میں ہم کچھ وضاحتوں کی تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

مسٹر دوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ ایسی کوئی بھی پابندی سیکرٹری جنرل کے لیے ناقابل قبول اور ناقابل تصور ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک پریشان کن رجحان کا تازہ ترین معاملہ ہے جو تنظیموں کی انتہائی ضرورت مندوں تک امداد پہنچانے کی صلاحیت کو کمزور کرتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔