طالبان نے خواتین کی تعلیم کی پابندیوں میں مزید سختی کی

طالبان حکومت نے افغانستان میں نجی یونیورسٹیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ لڑکیوں کی یونیورسٹی کی تعلیم پر پابندیوں کے بارے میں پالیسی سخت کریں اور اگلے ماہ طالبات کو داخلہ کے امتحانات دینے کی اجازت نہ دیں

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

یو این آئی

کابل: طالبان حکومت کی وزارت اعلیٰ تعلیم نے افغانستان میں نجی یونیورسٹیوں کو حکم دیا ہے کہ وہ لڑکیوں کی یونیورسٹی کی تعلیم پر پابندیوں کے بارے میں اپنی پالیسی سخت کریں اور اگلے ماہ طالبات کو داخلہ کے امتحانات دینے کی اجازت نہ دیں۔

رپورٹ کے مطابق وزارت تعلیم نے اپنا پیغام افغانستان کے شمالی صوبوں بشمول کابل کے تعلیمی اداروں کو بھیجا ہے جہاں فروری کے آخر میں امتحانات ہونے والے ہیں۔ سرکرلرمیں کہا گیا ہے کہ قواعد کی خلاف ورزی کرنے والے ادارے قانونی کارروائی کی جائے گی۔


وزارت اعلیٰ تعلیم نے دسمبر میں یونیورسٹیوں سے کہا تھا کہ وہ طالبات کو "تا اطلاع ثانی " داخلے کی اجازت نہ دیں۔ کچھ دن بعد حکومت نے ’این جی اوز‘ میں کام کرنے والی خواتین کو کام سے روک دیا تھا۔ حکام نے لڑکیوں کےسیکنڈری اسکولوں کو بھی بند کردیا تھا۔

خواتین کے کام اور تعلیم پر پابندیوں کی بین الاقوامی مذمت کی گئی۔ مغربی سفارت کاروں نے اشارہ کیا ہے کہ طالبان کو خواتین کے حوالے سے اپنی پالیسیوں میں تبدیلی لانے کی ضرورت ہے تاکہ وہ باضابطہ بین الاقوامی شناخت کا موقع حاصل کر سکیں اور اپنی معاشی تنہائی کو کم کریں۔


ملک کو معاشی بحران کا سامنا ہے، جس کی ایک وجہ پابندیاں ہیں جو اس کے بینکنگ سیکٹر کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ تاہم ورلڈ بینک نے گذشتہ ہفتے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ طالبان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اس کی توجہ معاشی طور پر خود کفیل بننے پر مرکوز ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔