جاپان میں زلزلے کے شدید جھٹکے، بلٹ ٹرین پٹری سے اتر گئی، 20 لاکھ گھر بجلی سے محروم

زلزلے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک بلٹ ٹرین پٹری سے اتر گئی۔ جاپان کے محکمہ موسمیات نے سونامی کی وارننگ جاری کر دی ہے

جاپان بلٹ ٹرین / ٹوئٹر / @ANI
جاپان بلٹ ٹرین / ٹوئٹر / @ANI
user

قومی آوازبیورو

ٹوکیو: جاپان کے کئی شہروں میں گزشتہ روز زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کئے گئے۔ زلزلے کے باعث 2 افراد ہلاک جبکہ 88 زخمی ہو گئے۔ زلزلے کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک بلٹ ٹرین پٹری سے اتر گئی۔ جاپان کے محکمہ موسمیات نے سونامی کی وارننگ جاری کر دی ہے۔

جاپان میں آنے والے اس زلزلہ کی شدت ریکٹر اسکیل پر 7.3 درج کی گئی ہے اور اس کا مرکز راجدھانی ٹوکیو سے 297 کلومیٹر شمال مغرب میں واقع تھا۔ جاپان کے محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کا مرکز سمندر سے 60 کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ زلزلے کے جھٹکے سب سے زیادہ میاگی اور فوکوشیما شہروں میں محسوس کئے گئے۔ دونوں صوبوں میں لوگوں سے ساحلی علاقوں سے دور رہنے کی اپیل کی گئی ہے۔ فوکوشیما میں ہی زلزلے سے دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔


جاپان کی بلٹ ٹرین آپریٹر کمپنی کے مطابق توہوکو میں بلٹ ٹرین پٹری سے اتر گئی۔ اس وقت ٹرین میں 100 مسافر سوار تھے۔ تاہم ان میں سے کوئی بھی زخمی نہیں ہوا۔ جاپان کی ایسٹ نیپون کمپنی کے مطابق کئی ایکسپریس ویز کو نقل و حرکت کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔ ان میں اوساکی میں توہوکو ایکسپریس وے، میاگی پری فیکچر اور سوما اور فوکوشیما کا جوبن ایکسپریس وے شامل ہیں۔

حکام کی جانب سے رہائشیوں کو آئندہ ہفتے کے دوران ممکنہ آفٹر شاکس سے خبردار کیا گیا ہے۔ حکام نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ خطرے والے مقامات اور کسی بھی منہدم عمارت سے دور رہیں۔

زلزلے کے جھٹکوں کے بعد جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو کے 20 لاکھ گھروں میں اندھیرا چھا گیا۔ اے ایف پی نے ٹوکیو الیکٹرک پاور کمپنی کے حوالے سے بتایا ہے کہ جاپان میں زلزلے کے بعد ٹوکیو تاریکی میں ڈوب گیا۔ زلزلے کے ان جھٹکوں نے جاپان کے لوگوں کو 2011 کی یاد تازہ کر دی۔ 11 مارچ 2011 جاپان کے لیے بے مثال حادثے کا دن تھا۔ اس دن شمال مشرقی جاپان کے ساحل پر 9 شدت کا زلزلہ آیا جس سے سونامی آئی جس میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔ آج بھی جاپان اس حادثے سے سنبھل نہیں سکا ہے۔ ان زلزلوں کے آفٹر شاکس میں 18 ہزار افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 17 Mar 2022, 9:11 AM