میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اب بھی جاری

گزشتہ سال بدھ مت کمیونٹی کی سربراہی میں روہنگیا افراد کی قتل وغارت کے واقعہ کے بعد باقی بچ رہنے والے تقریباً 2.5 لاکھ سے 4 لاکھ روہنگیا افراد اب بھی سنگین پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

اقوام متحدہ: روہنگیا ئی دنیا کی وہ اقلیت ہےجن کو اقوام متحدہ کی جانب سے میانمار کے شہری قرار دیئے جانے کے باوجود ان کے ساتھ آج بھی انسانیت سوز زیادتیاں کی جارہی ہیں۔گزشتہ سال میانمار کے فوجیوں کے ہاتھوں رخائن میں قتل عام اور پھر وہاں سے دسیوں لاکھ روہنگیا مسلمانوں کی انتہائی بے سروسامانی کی حالت میں بنگلہ دیش کو نقل مکانی، ثابت کرتا ہے عالمی برادری کے احتجاج کے باجود وہاں کی سربراہ آنگ سان سوچی اور فوجی جنرلوں پر کوئی اثر نہیں پڑرہاہے۔

اب میانمار کے رخائن میں روہنگیائی اقلیتوں کے بارے میں اقوام متحدہ کے تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ میانمار میں موجود روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی اب بھی جاری ہے جبکہ حکومت وہاں جمہوریت قائم کرنے میں کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے میانمار کے فیکٹ فائنڈنگ مشن کے سربراہ مارزوکی دارسمان کا کہنا تھا کہ اب بھی ہزاروں روہنگیا افراد بنگلہ دیش کی طرف ہجرت کر رہے ہیں اور گزشتہ سال بدھ مت کمیونٹی کی سربراہی میں روہنگیا افراد کی قتل وغارت کے واقعہ کے بعد باقی بچ رہنے والے تقریباً 2.5 لاکھ سے 4 لاکھ روہنگیا افراد اب بھی سنگین پابندیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’وہاں یہ نسل کشی اب بھی جاری ہے‘‘۔

اقوام متحدہ کے میانمار میں خصوصی تحقیق کار برائے انسانی حقوق، یانگ لی کا کہنا تھا کہ ’’مجھے اور دیگر بین الاقوامی کمیونٹی کو امید تھی کہ آنگ سان سوچی کے آنے کے بعد صورتحال کچھ بہتر ہوگی تاہم یہ ماضی سے کچھ مختلف نہیں‘‘۔

انہوں نے کہا کہ انہیں لگتا ہے کہ سو چی جو میانمار کی عوامی حکومت کی قیادت کر رہی ہیں ان الزامات کو مسلسل مسترد کر رہی ہیں کہ میانمار کی فوج نے روہنگیا افراد کا قتل، ریپ اور بستیاں جلائی ہیں جس کی وجہ سے گزشتہ سال اگست کے مہینے سے اب تک 7 لاکھ افراد بنگلہ دیش منتقل ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میانمار کی حکومت پورے ملک میں جمہوریت، جہاں تمام شہریوں کو حقوق اور آزادی حاصل ہو، نافذ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی۔

واضح رہے کہ میانمار کی حکومت نے دارسمان کی رپورٹ بھی مسترد کردی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اعلیٰ فوجی قیادت کو جنگی جرائم، انسانیت کے خلاف جرائم اور روہنگیا افراد کے خلاف نسل کشی کے الزام میں ٹرائل ہونا چاہیے۔

دارسمان کا کہنا تھا کہ حکومت کی سخت پوزیشن نے ہمارے لیے مشکل کھڑی کر رکھی ہے، حکومت مسلسل انکار کرتی ہے اور خود مختاری کے نام پر اپنا تحفظ کرنا چاہ رہی ہے۔

واضح رہے کہ دارسمان نے اقوام متحدہ کے سیکورٹی کونسل کے اجلاس، جس پر چین سمیت کونسل 15 رکن ممالک نے اعتراض کیا تھا، میں بریفنگ دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کونسل کو روہنگیا کے خلاف قتل و غارت کرنے والے ملزمان کے خلاف کارروائی کے لیے زور دیں گے۔

تاہم کسی قسم کی کارروائی ہونے کے امکانات کم ہیں کیونکہ چین سلامتی کونسل کا ویٹو ویلڈنگ رکن ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔