افغان صورت حال کے سیاسی حل کے لئے تعاون جاری رکھنے پر پاکستان اور روس کا اتفاق

روس نے بین الافغان مذاکرات میں معاونت کے لیے افغانستان کے پڑوسی ممالک اور خطے کے دیگر اہم ممالک کا اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن یہ اجلاس اب تک منعقد نہیں ہوسکا'

افغانستان میں جنگ بندی / آئی اے این ایس
افغانستان میں جنگ بندی / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

اسلام آباد: افغانستان سے امریکی فوجی سمیت نیٹو افواج کے انخلا پر جاری عمل کے دوران پاکستان اور روس نے افغان تنازع کے سیاسی حل کے لیے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کے روسی ہم منصب سرگئی لاروف نے ٹیلی فونک گفتگو میں افغان تنازع کے مذاکرات کے ذریعے سیاسی تصفیے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ سرگئی لاروف نے افغان تنازع کے خاتمے کی کوششوں کے حوالے سے بات چیت اور دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے اپریل میں اسلام آباد کا دورہ کیا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے ابتدائی طور پر انخلا کا عمل نائن الیون حملے کو 20 سال مکمل ہونے کی مناسبت سے رواں سال 11 ستمبر تک مکمل کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد امریکہ نے افغانستان پر چڑھائی کردی تھی۔ تاہم امریکی افواج کے انخلا کی رفتار سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ عمل بہت پہلے مکمل ہوجائے گا۔ امریکی سینٹرل کمانڈ کے مطابق یکم مئی سے شروع ہونے والا انخلا کا عمل 50 فیصد سے زائد مکمل ہوچکا ہے۔ امریکی فوج کے انخلا کے آغاز کے بعد سے افغانستان میں کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ افغان حکومت اور طالبان کے درمیان دوحہ میں امن مذاکرات بدستور تعطل کا شکار ہیں۔


خطے کے ممالک کو خدشہ ہے کہ اگر امریکی افواج نے سیاسی تصفیے کے بغیر انخلا کیا تو افغانستان میں بدترین خانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے جن کے پڑوسی ممالک پر بھی شدید اثرات ہوں گے۔ پاکستان اور روس نے امن کوششیں بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق کیا اور افغانستان میں امن و استحکام کی بحالی کی خواہش ظاہر کی۔ سرگئی لاروف کے دورے کے دوران دونوں ممالک نے متحارب افغان گروپوں کو سیاسی معاہدے کے لیے مزید سہولت فراہم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ روس نے بین الافغان مذاکرات میں معاونت کے لیے افغانستان کے پڑوسی ممالک اور خطے کے دیگر اہم ممالک کا اجلاس منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن یہ اجلاس اب تک منعقد نہیں ہوسکا۔

وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فونک گفتگو کے حوالے سے دفتر خارجہ نے کہا کہ 'شاہ محمود قریشی اور سرگئی لاروف نے حالیہ دوروں میں کیے جانے والے فیصلوں کو عملدرآمد میں تبدیل کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کی اہمیت پر زور دیا'۔ ماسکو نے 18 مارچ کو ٹرائیکا پلس میکانزم کے اجلاس کی میزبانی کی تھی۔ واضح رہے امریکی افواج کے تیزی سے انخلا کے بعد افغان تنازع کے سیاسی حل کی اُمیدیں مدہم ہو رہی ہیں اور افغان فوج اور طالبان کے درمیان لڑائیاں تیز ہو رہی ہیں اور دونوں ایک دوسرے کے علاقے پر قبضہ کرنے کی کوشش کرتے نظر آرہے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔