شمالی شام میں لڑائی سے م‍زید ایک لاکھ تیس ہزار افراد ہوئے بےگھر: یو این

شمال مشرقی شام میں جاری لڑائی میں تازہ شدت کے باعث ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد انسان بے گھر ہو گئے ہیں۔ اس کی وجہ ترک سرحد کے قریب شامی شہروں تل ابیض اور راس العین میں جاری ترک فوجی آپریشن ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

آسٹریا کے دارالحکومت ویانا سے اتوار 13 اکتوبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق اقوام متحدہ کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ شمال مشرقی شام میں کرد ملیشیا گروپوں اور ترک مسلح افواج کے مابین ہونے والی شدید لڑائی کے نتیجے میں تل ابیض اور راس العین کے شامی سرحدی شہروں اور ان کے ارد گرد کے دیہی علاقوں سے اب تک مزید ایک لاکھ تیس ہزار سے زائد افراد اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور ہو چکے ہیں۔

عالمی ادارے کے انسانی بنیادوں پر امدادی کارروائیوں کے رابطہ دفتر او سی ایچ اے (OCHA) کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی برسوں سے خانہ جنگی کے شکار ملک شام میں اس نئی لڑائی سے متاثرہ علاقے میں آئندہ دنوں اور ہفتوں میں مجموعی طور پر مزید چار لاکھ تک انسانوں کو امداد اور حفاظتی اقدامات کی ضرورت ہو گی۔

روئٹرز کے مطابق اس شامی علاقے میں ترک فوجی دستوں کی طرف سے مقامی شہروں اور قصبوں پر گولہ باری آج اتوار کے روز بھی جاری رہی۔ اس علاقے میں ترک فوجی آپریشن آج اپنے پانچویں دن میں داخل ہو چکا ہے اور انقرہ کے دستے شدید بین الاقوامی تنقید کے باوجود وہاں اپنی کارروائیاں تاحال جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ترک فوجی آپریشن کا مقصد

انقرہ حکومت کا کہنا ہے کہ شمال مشرقی شام میں ترک فوجی دستوں کے اس آپریشن کا مقصد وہاں سے کرد ملیشیا گروپوں کو نکال کر ایک ایسے محفوظ علاقے کا قیام ہے، جہاں بعد ازاں ان لاکھوں شامی مہاجرین میں سے بہت سوں کو عارضی طور پر آباد کیا جا سکے، جو اس وقت ترکی میں پناہ گزین ہیں۔ ترکی میں پناہ لینے والے شامی مہاجرین کی موجودہ تعداد تقریباً 3.6 ملین بنتی ہے۔

ویانا میں او سی ایچ اے کے جاری کردہ بیان کے مطابق شام کے شمال مشرقی علاقے سے اب زیادہ سے زیادہ تعداد میں داخلی نقل مکانی کرنے والے شہری ان مراکز میں پہنچ رہے ہیں، جہاں ان میں امدادی سامان تقسیم کیا جاتا ہے۔

عالمی ادارے کے مطابق اس نئی نقل مکانی سے اسی علاقے میں قائم وہ دو مہاجر کیمپ بھی متاثر ہو ر ہے ہیں، جہاں تقریباً 82 ہزار شامی مہاجرین پناہ گزین ہیں۔ اس کے علاوہ ان مہاجر کیمپوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کا نظام بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔

سارے عوامی، نجی اسپتال بھی بند

اسی دوران تل ابیض اور راس العین نامی شامی سرحدی شہروں میں جمعہ گیارہ اکتوبر کے دن سے ترک فوجی آپریشن ہی کے باعث وہ تمام عوامی اور نجی اسپتال بھی اب بند ہو چکے ہیں، جہاں پہلے زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولتیں کسی نہ کسی حد تک تو دستیاب تھیں۔

اقوام متحدہ کے انسانی بنیادوں پر امداد کی فراہمی کے رابطہ دفتر نے یہ بھی بتایا کہ راس العین کے جنوب میں واقع ایک ایسا طبی مرکز بھی، جس میں اس علاقے میں جنگ کے اگلے محاذوں پر زخمی ہونے والے افراد کا علاج کیا جاتا تھا، مختلف رپورٹوں کے مطابق وہاں ہونے والی لڑائی کی زد میں آ چکا ہے۔ تاہم او سی ایچ اے نے اپنے طور پر اس طبی مرکز پر حملے کی رپورٹوں کی تاحال تصدیق نہیں کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔