دنیا بھر میں گرمی کے نئے ریکارڈ قائم، 23 ممالک میں پارہ 50 ڈگری سے متجاوز

گلوبل وارمنگ کے اثرات اب واضح طور پر نظر آنے لگے اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ، یوروپ، کینیڈا اور خلیجی ممالک اس وقت شدید گرمی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں

دنیا گرمی سے بے حال / Getty Images
دنیا گرمی سے بے حال / Getty Images
user

یو این آئی

دوحہ: گلوبل وارمنگ کے اثرات اب واضح طور پر نظر آنے لگے اور یہی وجہ ہے کہ امریکہ، یوروپ، کینیڈا اور خلیجی ممالک اس وقت شدید گرمی کی لہر کا سامنا کر رہے ہیں اور نسبتاً سرد ماحول میں رہنے والے یوروپی اور امریکی ممالک کےشہریوں کے لئے شدید گرمی ناقابل برداشت ہوتی جا رہی ہے۔

الجریزہ کی مرتب کردہ ایک رپورٹ کے مطابق کینیڈا 49 اعشاریہ 6 ڈگری، کویت 53 اعشاریہ2 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ دنیا کے گرم ترین مقامات میں شامل ہیں۔

جون کا مہینہ زمین کے شُمالی نصف کرہ کے متعدد ممالک میں گرم ترین مہینہ رہا ہے۔ کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں پارہ 50 ڈگری سے تجاوز کرنے سے 25 جون تک 486 اچانک اموات ریکارڈ کی گئیں۔ امریکہ میں جاری ہیٹ ویو کی وجہ سے پاور لائنز پگھل گئیں اور ہائی ویز پر دراڑیں پڑ گئیں۔


22 جون کو کویتی شہر نیویسیب میں دنیا اور اس سال کا سب سے زیادہ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ جہاں پارہ 53 اعشاریہ2 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کرگیا۔ کویت کے پڑوسی ملک عراق میں یکم جولائی کو درجہ حرارت 51 اعشاریہ 6 ڈگری اور ایران میں 51 ڈگری ریکارڈ کیا گیا۔

جون میں مشرق وسطی کے متعدد ممالک متحدہ عرب امارات، عمان اور سعودی عرب میں 50 ڈگری سے زائد ریکارڈ درجہ حرارت ریکارڈ کیا گیا۔ عموماًخلیجی ممالک میں موسم گرما میں درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جاتا ہے۔ لیکن اس سال گرمی نے نئے ریکارڈ قائم کئے۔

دنیا کے گرم ترین مقامات کے نقشے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس سال دنیا کے ہر ملک میں درجہ حرارت نے نئے ریکارڈ قائم کیے۔ کم از کم 23 ممالک میں درجہ حرارت 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے اوپر چلا گیا۔

دنیا میں آفیشلی سب سے زیادہ درجہ حرارت 1913 میں امریکی ریاست کیلی فورنیا کی ڈیتھ ویلی میں ریکارڈ کیا گیا تھا جو کہ 56 اعشاریہ 7 ڈگری سینٹی گریڈ تھا۔ افریقہ میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 55 سینٹی گریڈ 1931میں تیونس کے شہر کیبیلی میں ریکارڈ کیا گیا، جب کہ ایشیا کا سب سے زیادہ درجہ حرارت 54 ڈگری سینٹی گریڈ 2017 میں ایران میں ریکارڈ کیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔