پاکستان: مندر میں ہندو بچوں کو پڑھا رہی مسلم ٹیچر

پاکستان واقع کراچی میں موجود بھگوان شیو کے مندر میں انعم آغا تقریباً 100 ہندو بچوں کو تعلیم دے رہی ہیں اور جو بھی ان کے بارے میں سنتا ہے وہ حیران ہوئے بغیر نہیں رہتا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان اور پاکستان دونوں ہی ممالک میں ایسے لوگوں کی کمی نہیں جو مذہبی منافرت اور تلخی پیدا کرنے میں لگے ہوئے ہیں، لیکن ایسے لوگوں کی کمی بھی نہیں جو دونوں ممالک میں اپنی اپنی سطح پر گنگا-جمنی تہذیب کی مثال پیش کر رہے ہیں۔ پاکستان میں ہندوؤں پر مظالم کی سچی جھوٹی خبریں کئی بار سامنے آ چکی ہیں لیکن کراچی میں ایک ایسے اسکول کا ان دنوں خوب تذکرہ ہے جہاں ٹیچر تو ایک مسلم خاتون ہے لیکن ان سے پڑھنے والےبچے ہندو ہیں۔ دلچسپ بات تو یہ ہے کہ جس اسکول کی یہاں بات ہو رہی ہے دراصل وہ اسکول نہیں ایک مندر ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

مندر میں ہندو بچوں کو تعلیم دینے کا کام انعم آغا کر رہی ہیں جو ان بچوں میں کافی مقبول ہیں۔ انعم آغا حجاب پہن کر روزانہ مندر آتی ہیں اور بچوں کو پڑھاتی ہیں۔ ذرائع کے مطابق اس مندر میں بھگوان شیو کی مورتی اور شیو لنگ بھی موجود ہے لیکن انعم آغا کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ وہ بچوں کو بالکل اپنے بچوں کی طرح تعلیم دیتی ہیں۔ وہ روزانہ آتی ہیں اور بچوں کو ’سلام‘ کرتی ہیں، کمال کی بات یہ ہے کہ بچے اس سلام کا جواب ’جے شری رام‘ کہہ کر دیتے ہیں۔ یہ روزانہ کا معمول ہے اور نہ ہی انعم آغا کو اس سے کوئی تکلیف ہے نہ ہی بچوں کو۔ سب کچھ انتہائی خوشگوار ماحول میں چل رہا ہے۔

انعم آغا مندر میں اسکول چلائے جانے سے متعلق کہتی ہیں کہ ’’بچوں کے لیے ایسی جگہ کی تلاش تھی جہاں بغیر کسی پریشانی کے کلاس چل سکے۔ بھگوان شیو کے مندر سے اچھی اور کوئی جگہ نہیں ملی جہاں سکون کے ساتھ تعلیم و تعلم کا کام چل سکے۔‘‘ انعم آغا اس مندر میں غریب و نادار ہندو بچوں کو تعلیم، صحت اور بنیادی حقوق سے متعلق جانکاری فراہم کرتی ہیں۔وہ کہتی ہیں کہ ’’جب بھی کسی سے یہ کہتی ہوں کہ میں بھگوان شیو کے مندر میں ہندو بچوں کو پڑھاتی ہوں تو وہ حیران ہوتے ہیں کہ آخر مسلم خاتون ہندو بچوں کو مندر جا کر کس طرح پڑھا سکتی ہیں۔‘‘ انعم مزید کہتی ہیں کہ ’’مجھے فخر ہے کہ میں بچوں کو تعلیم سے آشنا کر ارہی ہوں۔ میرے لیے یہ بڑی بات ہے کہ ہندو طبقہ مجھے اپنے بچوں کو پڑھانے دے رہا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ استاد اور شاگرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا اور اسے لوگوں کو سمجھنا چاہیے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

بہر حال، آئی ایچ ڈی ایف (انیشیٹر ہیومن ڈیولپمنٹ فاؤنڈیشن) نامی نان-پرافٹ ادارہ کے تعاون سے مندر میں چل رہے اس اسکول میں کم و بیش 100 ہندو بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ یہاں تعلیم حاصل کر رہے بیشتر بچے پسماندہ فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ انعم آغا سبھی بچوں کو انتہائی محبت و خلوص کے ساتھ پڑھاتی ہیں اور ان کے ساتھ کئی بار کھیلتی ہوئی بھی نظر آ جاتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔