لیبیا کے تیسرے وزیراعظم مصطفیٰ بِن حلیم کا 100 سال کی عمر میں انتقال

مصطفیٰ بن حلیم وزیراعظم مقرر ہونے سے قبل وزارت ٹرانسپورٹ اور وزارت خارجہ کے انچارج رہے تھے۔ سوسالہ مصطفیٰ بن حلیم نے زندگی بھر کی کہانیوں پر مشتمل متعدد کُتب تصنیف کی تھیں۔

مصطفیٰ بن حلیم / العربیہ ڈاٹ نیٹ
مصطفیٰ بن حلیم / العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

لیبیا کی آئینی بادشاہت کے دور میں سابق وزیراعظم مصطفیٰ بن حلیم متحدہ عرب امارات میں وفات پاگئے ہیں۔ ان کی عمر100سال تھی۔ مصطفیٰ بن حلیم 1951ءمیں لیبیا کی آزادی کے بعد ادریس سنوسی کے دورِحکومت میں تیسرے وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے۔ انھیں 1954ء میں حکومت بنانے کی ذمہ داری سونپی گئی تھی اور وہ تین سال کے بعد 1957ء میں اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے تھے۔

وہ وزیراعظم مقرر ہونے سے قبل وزارت ٹرانسپورٹ اور وزارت خارجہ کے انچارج رہے تھے۔ سوسالہ مصطفیٰ بن حلیم نے زندگی بھر کی کہانیوں پر مشتمل متعدد کُتب تصنیف کی تھیں۔ ان میں سب سے زیادہ ’’لیبیا کی سیاسی تاریخ کے تہ دار صفحات‘‘ اور’’لیبیا: ایک قوم کا احیاء اور ایک ریاست کا زوال‘‘ قابلِ ذکر ہیں۔


لیبیا کے بعض ذرائع ابلاغ کی اطلاعات کے مطابق مصطفیٰ بن حلیم کا منگل سات دسمبر کو متحدہ عرب امارات میں انتقال ہوا تھا مگراس کی خبر بدھ کو جاری کی گئی ہے۔ مصطفیٰ بن حلیم پر لیبیا کے سابق مطلق العنان صدر معمرالقذافی کے دور میں ملک میں داخلے پر پابندی عاید تھی، لیکن وہ مقتول ڈکٹیٹرکے زوال کے بعد 2011ء میں جلاوطنی کی زندگی ختم کرکے ملک میں واپس آئے تھے۔

وہ 1921ء میں مصرکے شہر اسکندریہ میں پیدا ہوئے تھے۔ تب اٹلی نے ان کے والد کو گرفتار کرلیا تھا۔انھوں نے مصر ہی میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کی اور 1946ء میں گریجوایشن کی تھی۔ اس کے بعد وہ اپنے وطن لیبیا لوٹ گئے تھے۔


مصطفیٰ بن حلیم دسمبر 1954 تک لیبیا کی وزارت مواصلات میں اہم عہدوں پر فائز رہے تھے اور پھر وزیر خارجہ رہے تھے۔ استعفے کے بعد لیبیا کے بادشاہ نے انھیں وزیراعظم کی تنخواہ کے ساتھ اپنا خصوصی مشیرمقرر کیا تھا۔ اس کے بعد انھیں 1958ء سے 1960ء تک فرانس میں لیبیا کا سفارتی مشن سنبھالنے کے لیے پیرس بھیجا گیا تھا اور وہ پیرس میں لیبیا کے پہلے سفیر بن گئے تھے۔

سفیر کی حیثیت سے سبکدوشی کے بعد مصطفیٰ بن حلیم نے سیاسی سرگرمیوں خیرباد کَہہ دیا تھا اور انھوں نے اپنی تمام توجہ کاروباری سرگرمیوں پرمرکوز کرلی تھی لیکن 1964ء کے موسم بہار میں شاہ ادریس نے انھیں طلب کیا اور لیبیا کی ریاست کے ڈھانچے میں اصلاحات کی ذمہ داری سونپی تھی لیکن ان اصلاحات کی ناکامی نے انھیں ایک مرتبہ پھر سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے پر مجبور کردیا تھا۔


یکم ستمبر1969ء کو لیبیا میں فوجی بغاوت کے نتیجے میں کرنل معمرقذافی برسراقتدار آگئے تھے۔ اس وقت مصطفیٰ بن حلیم اور ان کا خاندان یورپ میں مقیم تھا۔ وہ 2011 میں قذافی حکومت کے خاتمے تک لیبیا واپس نہیں آئے تھے۔ انھوں نے بنغازی شہرکا دورہ کیا تھا جہاں لیبیا میں انقلاب کے بعد برسراقتدار آنے والی قومی عبوری کونسل نے سابق وزیراعظم کی حیثیت سے ان کا سرکاری اعزاز کے ساتھ خیرمقدم کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔