دنیا کے لئے وزن کرنے کا پیمانہ ’کلوگرام‘ تبدیل

وزن کا یہ فرق بہت ہی معمولی سا ہے اور اس سے آپ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن سائنسی تجربات میں اس سے بہت فرق پڑے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آپ ابھی تک کلوگرام کی بنیاد پر سبزیاں، پھل اور اناج خریدتے ہیں، اس کلوگرام کو ریٹائر کر دیا گیا ہے۔ فرانس میں دنیا کے 60 سائنسدانوں نے ووٹنگ کر کے کلوگرام کے سب سے بڑے پیمانے کو خارج کر دیا ہے۔ بالفاظ دیگر کلوگرام کا وزن اب بدل گیا ہے۔ تاہم اس تبدیلی کا عام لوگوں پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

اس کو کچھ یوں سمجھا جا سکتا ہے گویا ایک کلوچینی خریدتے وقت آپ کی چینی میں ایک دانا کم یا زیادہ کر دیا جائے، اس سے آپ کو کوئی فرق نہیں پڑے گا لیکن سائنسی تجربات میں اس سے بہت فرق پڑتا ہے کیوں کہ سائنس دانوں کو ایک دم درست پیمانہ کی ضرورت ہوتی ہے۔

دنیا بھر میں کلو گرام کی پیمائش پلاٹینم سے بنے اِنگوٹ جسے ’لی گرانڈ کے‘ کہا جاتا ہے، کے ذریعے کی جاتی ہے جو اس وقت پیرس میں محفوظ ہے۔ کلو گرام کی پیمائش کے لیے ’لی گرانڈ کے‘ کا طریقہ کار 1889 سے رائج ہے اور ایک کلو گرام کی متعدد نقول بنا کر دنیا بھر میں تقسیم کی گئی تھیں۔

اصلی ایک کلو گرام اور اس کی کاپیوں میں تبدیلی ہوتی رہی ہے اور یہاں تک کہ بہت آہستہ آہستہ وہ بالکل تبدیل ہو گئیں۔ اب تک 129 پرانے کلو کے معیاری باٹ میں 30 مائکروگرام کا فرق آ چکا ہے۔ یوں تو یہ فرق ایک چینی کے دانے کے برابر جتنا ہی ہے لیکن سائنسی دنیا میں اسے بڑا فرق قرار دیا جارہا ہے۔

فرانس کے ورسائے پیلس میں ’وزن اور پیمائش‘ پر ہونے والی کانفرنس میں شریک سائنسدانوں نے کلو گرام کی پرانی تعریف سے چھٹکارا پانے اور اسے جدید الیکٹریکل سسٹم کے ذریعے پیمائش کے حق میں ووٹ دیئے۔

وزن کے پیمانے میں تبدیلی کے بعد وزن کرنے کے لئے الیکٹرک کرنٹ سے پیدا کی گئی توانائی کا استعمال کیا جائے گا۔ اس کا مطلب ہے کہ بجلی سے پیدا شدہ توانائی سے اب وزن کرنے کی معیاری تعریف طے کی جائے گی۔

لی گرانڈ کے سسٹم میں ایک ارب کے 50 ویں حصے میں کمی بیشی موجود ہے، جس کا وزن پلکوں کے ایک بال سے بھی کم ہے۔ یہ بہت ہی معمولی سا فرق ہے لیکن اس کے باوجود سائنسدانوں کے بقول اس کے بہت خطرناک نتائج ہو سکتے ہیں۔

کلو اب پلانک کانسٹینٹ (h (6.62x10⁻³⁴ −34m² kg/s سے طے کیا جائے گا جو ایک کوانٹم میکینکل کوانٹٹی ہے، وسیع تناظر میں یہ ماس اور انرجی کے آئنسٹائن کے فارمولہ E=mc² سے متعلق ہے۔

ماس میٹرولوجی کے سربراہ ڈاکٹر اسٹورٹ ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ جدید الیکٹرکل طریقے سے وزن کی پیمائش زیادہ اچھی اور برابر آئے گی۔ ڈاکٹر اسٹورٹ ڈیوڈسن کا کہنا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ پیرس میں موجود لی گرانڈ کے کلوگرام اور دنیا بھر میں موجود اس کی نقول میں بھی فرق ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ سائنسی نقطہ نظر سے یہ چیز قابل قبول نہیں ہے، ’لی گرانڈ کے‘ ابھی تو وزن کے لیے ٹھیک ہے لیکن 100 سال بعد یہ سسٹم موجود نہیں رہے گا۔

برطانیہ کی نیشنل فزیکل لیبارٹری کے کچھ سائنسدانوں نے پیمائش کی تبدیلی کے معاملے پر ملا جلا درعمل بھی دیا ہے۔ پرڈی ولیمز نامی سائنسدان کا کہنا ہے کہ وہ اس پروجیکٹ سے طویل عرصے سے دور ہیں لیکن کلوگرام کے ساتھ میری ایک عجیب وابستگی پیدا ہو چکی ہے۔

خاتون سائنسدان نے کہا کہ میرے خیال میں یہ بہت بڑی چیز ہے اور میں اس کے لیے بہت بیتاب ہوں، اس تبدیلی پر تھوڑی افسردہ بھی ہوں۔ پرڈی ولیمز نے کہا کہ یہ بہت ضروری قدم ہے تاکہ نیا سسٹم بہتر طریقے سے کام کرے۔

کلوگرام کے بعد کچھ اور پیمانوں میں بھی تبدیلی کی جائے گی۔ مئی 2019 کے بعد میٹر اور سیکنڈ کے ساتھ ساتھ کچھ اور اکائیوں کے معیاروں کی تعریف میں بدلاؤ ہوگا۔ سائنس دانوں نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب پیمائش کے لئے قدرتی چیزوں کا استعال ہونا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔