ایران میں ایک بار پھر انٹرنیٹ کی رسائی محدود

وزارت مواصلات کے ترجمان نے ٹوئٹر پر ایک پیغام دیتے ہوئے کہا کہ’’جعلی خبریں پھیلی ہوئی ہیں، نہ تو عدالت اور نہ ہی متعلقہ حکام نے اس قسم کا کوئی حکم جاری کیا‘‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

تہران: ایران میں متوقع نئے مظاہروں سے ایک روز قبل سوشل میڈیا پر اعلان کے بعد ایرانی حکام نے متعدد ریاستوں میں موبائل انٹرنیٹ کی رسائی محدود کردی ہے۔ ایرانی خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ ہونے والی جھڑپوں میں ہلاک شدگان افراد کے اہل خانہ اور سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعہ مظاہرے دوبارہ شروع کرنے اور ہلاک شدگان کی یاد میں جمعرات کو (آج) تقریبات منعقد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

عالمی میڈیا میں شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ان مظاہروں کا آغاز گزشتہ ماہ نومبر میں ایندھن کی قیمتوں میں اضافہ کے بعد ہوا تھا لیکن احتجاجی مظاہرین نے اپنے مطالبات میں مزید سیاسی آزادی اور دیگر معاملات کو بھی شامل کرلیا تھا۔ حکومت نے کشیدگی کے لئے غیر ملکی دشمنوں کو مورد الزام ٹھہرایا اور مظاہرین کے خلاف ایران کے اسلامی جمہوریہ بننے کے بعد کی 40 سالہ تاریخ کا سخت ترین کریک ڈاؤن بتایا تھا۔


دوسری جانب ایک سرکاری عہدیدار نے حکام کی جانب سے انٹرنیٹ کی بندش کے احکامات کی تردید کی جو نومبر میں بھی کشیدگی کے دوران ایک ہفتہ معطل رہا تھا۔ ادھر نیم سرکاری خبررساں ایجنسی آئی ایل این اے نے باخبر ذرائع کے توسط سے بتایا کہ وزارت مواصلات اور انفارمیشن ٹیکنالوجی نے کہا ہے سیکورٹی حکام نے صوبہ البرز، کردستان، زنجانن اور فارس کے جنوبی علاقوں میں غیر ملکی ویب سائٹس بلاک کردی گئیں ہیں۔

آئی ایل این اے نے ذرائع کے حوالہ سے مزید بتایا کہ موبائل روابط کی بندش سے مزید ریاستوں کے بھی متاثر ہونے کا امکان ہے۔ دوسری جانب انٹرنیٹ بلاکیج آبزرویٹری ’نیٹ بلاکس‘ نے ٹوئٹر پر ایک بیان میں کہا کہ ’ایران کے مختلف حصوں میں موبائل انٹرنیٹ کے تعطل کے مصدقہ شواہد موجود ہیں‘۔


تاہم وزارت مواصلات کے ترجمان نے اس بات کی تردید کی کہ انٹرنیٹ کی بندش کا کوئی حکم دیا گیا تھا۔ ٹوئٹر پر ایک پیغام دیتے ہوئے جمال ہدیان نے کہا کہ’’جعلی خبریں پھیلی ہوئی ہیں، نہ تو عدالت اور نہ ہی متعلقہ حکام نے اس قسم کا کوئی حکم جاری کیا‘‘۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ انٹرنیٹ کی بندش سے مظاہرین کو حمایت حاصل کرنے کے لئے سوشل میڈیا پر ویڈیو پوسٹ کرنا مشکل ہوجاتا ہے جبکہ کشیدگی کی صورتحال کے حوالہ سے معتبر اطلاعات بھی نہیں مل پاتیں۔ خیال رہے کہ امریکہ نے گزشتہ ماہ ایران کے وزیر مواصلات پر ’وسیع ترین انٹرنیٹ سینسرشپ‘ میں کردار ادا کرنے پر پابندی عائد کردی تھی۔


دوسری جانب ایران نے جلا وطن اور بیرونی قوتوں سے منسلک شرپسندوں پر سوشل میڈیا کے ذریعہ کشیدگی کو ہوا دینے کا الزام عائد کیا تھا۔ یہ بات واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ہوئے مظاہروں کے دوران سینکڑوں بینکوں اور سرکاری عمارات پر حملہ کر کے نقصان پہنچایا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */