جرمنی: مسلمانوں پر حملہ کے منصوبہ کا انکشاف، متعدد انتہا پسند گرفتار

تفتیش کاروں کو یقین ہے کہ ستمبر 2019 میں اپنے قیام کے بعد سے اس گروہ کا مقصد ’ریاست اور جرمنی کے سماجی نظام کو تہہ و بالا کرنا اور آخر میں اسے ختم کرنا تھا‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

برلن: جرمن پولیس نے سیاستدانوں، پناہ کے خواہشمند اور مسلمانوں پر حملہ کا منصوبہ بندی کرنے والے انتہائی دائیں بازو کے گروہ کے خلاف ملک بھر میں جاری تفتیش کے نتیجے میں اپنے افسران سمیت 12 افراد کو گرفتار کرلیا۔ فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ میں وزارت داخلہ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ یہ گرفتاریاں جرمنی کی 6 ریاستوں میں 13 مقامات پر مسلح اسپیشل یونٹس کی جانب سے چھاپوں کے نتیجے میں عمل میں آئیں۔

فیڈرل پراسیکیوٹر کے جاری کردہ بیان کے مطابق گرفتار شدہ افراد میں ’’4 مرکزی ملزمان اب تک غیر واضح طور پر سیاستدانوں، پناہ کے طلبگار اور مسلمان کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد پر حملے کر کے خانہ جنگی جیسی صورتحال پیدا کرنا چاہتے تھے‘‘۔ بیان کے مطابق دیگر 8 ملزمان پر الزام ہے کہ انہوں نے ’’گروہ کی مالی معاونت کرنے، ہتھیار فراہم کرنے اور مستقبل میں ہونے والے حملوں میں شمولیت اختیار کرنے پر اتفاق کیا تھا‘‘۔


اس ضمن میں نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا تھا کہ 12 افراد میں شامل ایک پولیس افسر کو انتہائی دائیں بازو کے گروہ سے تعلق کے الزام میں پہلے معطل کیا گیا تھا، تاہم یہ بات واضح نہیں کہ وہ مرکزی ملزمان میں شامل ہے کہ نہیں۔ تفتیش کاروں کو یقین ہے کہ ستمبر 2019 میں اپنے قیام کے بعد سے اس گروہ کا مقصد ’ریاست اور جرمنی کے سماجی نظام کو تہہ و بالا کرنا اور آخر میں اسے ختم کرنا تھا‘۔

ان حملوں کی منصوبہ بندی کرنے کے لئے گروہ مبینہ طور پر باقاعدہ ملاقاتیں کرتا تھا جس کا انتظام اور تعاون وارنر ایس اور ٹونی ای نامی- 2 مرکزی ملزمان کرتے تھے۔ مذکورہ تمام ملزمان جرمن شہری ہیں جو میسینجر ایپلیکیشن کے ذریعے رابطے کرتے تھے۔ تفتیش کاروں نے اس بات کا تعین کرنے کے لئے جمعہ کو چھاپے مار کارروائیاں کیں کہ کہیں ملزمان پہلے ہی ہتھیار تو حاصل نہیں کرچکے ہیں جنہیں حملوں میں استعمال کیا جائے۔


گرفتار کیے گئے تمام 12 ملزمان کو جلد عدالت میں پیش کیا جائے گا جہاں ان کے ریمانڈ یا جیل بھیجنے کا فیصلہ ہوگا۔ خیال رہے کہ جرمن حکام نے گزشتہ برس جون میں قدامت پسند مقامی سیاستدان کے قتل اور ایسٹرن سٹی ہال میں ایک یہودی عبادت گاہ پر حملہ کے بعد ملک میں انڈر گراؤنڈ دائیں بازو کے انتہا پسندوں پر توجہ میں اضافہ کردیا تھا۔ مذکورہ بالا دونوں واقعات میں گرفتار ہونے والے ملزمان انتہائی دایئں بازو سے تعلق رکھتے تھے۔

’اسپائیجیل ‘میگزین کے مطابق گزشتہ روز پولیس نے چھاپوں میں متعدد ہتھیار بھی برآمد کیے جس میں ایک خود ساختہ ’سلیم گن‘ بھی شامل تھی جو یہودی عبادت گاہ پر حملہ میں ہونے والے ہتھیار سے ملتی جلتی تھی۔ گزشتہ برس دسمبر میں وزیر داخلہ ہارسٹ شیفر نے فیڈرل پولیس اور مقامی سیکورٹی سروس میں 600 نئی آسامیوں کا اعلان کیا تھا تاکہ انتہائی دائیں بازو کی انتہا پسندی تک پہنچا جاسکے جو بڑھتا ہوا خطرہ ہے۔ اس سے قبل وفاقی پولیس نے کہا تھا کہ انہوں نے انتہائی دائیں بازو کے 48 افراد کی نشاندہی ’خطرناک‘ کے طور پر کی ہے جو حملے کرسکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔