فرانس میں ہوئے انتخاب میں امینوئل میکرون کی پارٹی ہاری، ملک بھر میں تشدد پھیل گیا

میکرون نے کہا ہے کہ کوئی بھی جیت جائے وہ صدر کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے لیکن قواعد کے مطابق اگر میکرون کی پارٹی پارلیمنٹ میں بھی ہار جاتی ہے تو ان پر صدر کا عہدہ چھوڑنے کے لیے دباؤ ہو سکتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>امینوئل میکرون، تصویر یو این آئی</p></div>

امینوئل میکرون، تصویر یو این آئی

user

قومی آواز بیورو

برطانیہ میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد فرانس میں بھی عوام نے حکومت کا تختہ پلٹ دیا۔ فرانس میں اتوار (7جولائی)کو ہونے والے عام انتخابات میں صدر امینوئل میکرون کی پارٹی کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ موصولہ اعداد و شمار کے مطابق کل 577 سیٹوں پر ووٹنگ ہوئی، جن میں سے بائیں بازو کے نیو پاپولر فرنٹ الائنس کو 182 سیٹیں ملیں۔ اس کے ساتھ ہی ایمینوئل میکرون کی رینیسنس پارٹی دوسرے نمبر پر رہی، رینیسنس صرف 163 سیٹیں ہی جیت سکی۔ دائیں بازو کے نیشنل ریلی الائنس کو 143 سیٹیں ملیں۔

تینوں بڑی پارٹیوں میں سے کسی کو بھی اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔ فرانس میں اکثریت حاصل کرنے کے لیے 289 سیٹیں جیتنا ضروری ہیں۔ اگر کسی پارٹی کو اکثریت حاصل نہیں ہے تو یہ بات طے ہے کہ فرانس میں مخلوط حکومت بنے گی۔ اسی دوران بائیں بازو کے الائنس کو زیادہ نشستیں ملنے کی وجہ سے دارالحکومت پیرس سمیت پورے ملک میں تشدد پھوٹ پڑا۔ نتائج آنے کے بعد مظاہرین سڑکوں پر نکل آئے اور تشدد شروع کر دیا۔ ویڈیو میں مظاہرین کو آگ لگاتے اور سڑکوں پر تباہی مچاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تشدد کے پیش نظر ملک بھر میں پولیس کو تعینات کر دیا گیا ہے۔


فاکس نیوز کی رپورٹ کے مطابق مختلف مقامات پر مظاہرین کے تشدد کی ویڈیوز منظر عام پر آئی ہیں۔ دائیں بازو کی نیشنل ریلی کے لوگ سڑکوں پر آگئے اور احتجاج شروع کر دیا۔ پیرس میں پولیس کو آنسو گیس کے گولے چھوڑنے پڑے۔ انتخابی نتائج آنے کے بعد شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے وزیراعظم گیبریل اٹل نے مستعفی ہونے کی پیشکش کر دی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ جب تک نیا وزیر اعظم نہیں بنتا وہ وزیر اعظم ہی رہیں گے۔ گیبریل اٹل نے کہا ہے کہ ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے اس لیے میں اپنا استعفیٰ صدر جمہوریہ کو پیش کروں گا۔ دراصل فرانس میں مخلوط حکومت چل رہی تھی، جس کی مدت 2027 میں ختم ہونی تھی لیکن یورپی یونین میں بڑی شکست کے باعث صدر میکرون نے پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا۔

کچھ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ مخلوط حکومت کی وجہ سے کچھ بلوں کو پاس کرانے میں کافی دقت پیش آ رہی تھی۔ ہر بار قانون پاس کرنے کے لیے انہیں دوسری پارٹیوں کی حمایت حاصل کرنی پڑتی تھی۔ میکرون کی رینیسنس پارٹی پارٹی ہار گئی ہے، لیکن وہ اب بھی عہدے پر برقرار رہیں گے۔ میکرون نے کہا ہے کہ کوئی بھی جیت جائے وہ صدر کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیں گے لیکن قواعد کے مطابق اگر میکرون کی پارٹی پارلیمنٹ میں بھی ہار جاتی ہے تو ان پر صدر کا عہدہ چھوڑنے کے لیے دباؤ ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔