خلیج فارس میں اضافی امریکی فوج، عالمی امن کے لیے خطرہ: ایران

ایرانی وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ کشیدگی کے موجودہ ماحول میں خلیج فارس کے علاقے میں امریکا کے ڈیڑھ ہزار اضافی فوجی دستوں کی تعیناتی واشنگٹن کا ایک ’خطرناک فیصلہ‘ اور عالمی امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

تہران سے ہفتہ پچیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے ملکی میڈیا کو بتایا کہ خلیج کے خطے میں امریکا کی اضافی عسکری موجودگی نہ صرف ایک پرخطر اقدام ہے بلکہ اس کا ’عالمی امن اور سلامتی کے لیے ایک بڑا خطرہ‘ ہونے کی وجہ سے مقابلہ بھی کیا جانا چاہیے۔

محمد جواد ظریف نے ہمسایہ ملک پاکستان کے اپنے دورے کے بعد واپس تہران پہنچنے پر ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے اِرنا کو بتایا، ’’امریکا اپنی جارحانہ پالیسیوں کی دلالت کے لیے خطے سے متعلق کئی مختلف دعوے کرتے ہوئے ایسے اقدامات کر رہا ہے، جو خلیج فارس کے علاقے میں کشیدگی میں مزید اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔‘‘


امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ کاکہنا ہے کہ وہ خلیج کے خطے میں اپنی عسکری موجودگی میں جو اضافہ کر رہی ہے، اس کا مقصد ایران کی اعلیٰ قیادت کی طرف سے مبینہ طور پر منظور کردہ ’حملوں کی ایک حالیہ مہم‘ کا جواب دینا ہے۔

وائٹ ہاؤس نے کل جمعہ چوبیس مئی کو خلیج فارس کے علاقے میں مزید ڈیڑھ ہزار امریکی فوجیوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی تھی، اس سے قبل واشنگٹن نہ صرف اسی مہینے اپنے جنگی طیارہ بردار بحری جہاز بھی خطے میں بھیج چکا ہے بلکہ اس نے بی باون طرز کے بمبار طیارے اور اپنے میزائل ڈیفنس سسٹم والے جنگی بحری جہاز بھی خطے میں تعینات کر دیئے تھے۔


امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ نے گزشتہ برس مئی کے مہینے میں واشنگٹن کے ایران کے ساتھ اس جوہری معاہدے سے اخراج کا اعلان بھی کر دیا تھا، جو کئی بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ طویل مذاکرات کے بعد 2015ء میں باراک اوباما کے دور صدارت میں طے پایا تھا۔

ایرانی جوہری معاہدے سے اخراج کے بعد ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے خلاف دوبارہ سخت تر اقتصادی پابندیاں بھی عائد کر دی تھیں۔ پھر گزشتہ ماہ انہی پابندیوں کے حوالے سے وائٹ ہاؤس نے وہ آخری استثنائی اقدامات بھی منسوخ کر دیئے تھے، جو ایران مخالف پابندیوں پر عمل درآمد کے سلسلے میں چند امریکی اتحادی ممالک کے لیے کیے گئے تھے۔


تہران مخالف امریکی پابندیوں میں تازہ ترین شدت ایران کی پہلے ہی سے مشکلات کا شکار معیشت کے لیے مزید مسائل کی وجہ بن رہی ہے۔ اس کی ایک مثال یہ بھی ہے کہ ماضی میں ان امریکی پابندیوں کی مخالفت کرنے والے خطے کے اہم ممالک، مثلاً ترکی بھی اب یہ اعلان کر چکا ہے کہ انہوں نے ایران سے تیل خریدنا بند کر دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 May 2019, 8:10 PM