غزہ میں مارے جانے والے معصوم بچوں کے لیے اسرائیل کے شہر تل ابیب میں مظاہرہ
تل ابیب میں مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مارے گئے بچوں کو خاموشی سے خراج عقیدت پیش کیا اور جنگ کے خاتمے کے لیے جامع جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔

غزہ میں مارے جانے والے بچوں کے لیے تل ابیب میں مظاہرہ، تصویر بشکریہ@JbareenYanal
اسرائیل کو غزہ پر حملہ کرتے ہوئے قریب 21 ماہ گزر چکے ہیں۔ بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی مسلسل مخالفت کے باوجود بھی اسرائیل غزہ پر اپنا حملہ نہیں روک رہا ہے۔ اسرائیل کے حملہ میں اب تک 60 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جس میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ اب اس کی مخالفت اسرائیل کے اندر بھی شروع ہو گئی ہے، ہفتہ (12 جولائی) کو اسرائیل کے شہر تل ابیب میں سینکڑوں مظاہرین جمع ہوئے اور جنگ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔
تل ابیب میں مظاہرین نے غزہ میں اسرائیلی حملوں میں مارے گئے بچوں کو خاموشی سے خراج عقیدت پیش کیا اور جنگ کے خاتمے کے لیے جامع جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ساتھ ہی مظاہرین نے موم بتیاں اور غزہ میں اسرائیلی حملے میں جاں بحق ہونے والے سینکڑوں بچوں کی تصاویر بھی اپنے ساتھ لیے ہوئے تھے۔ دوسری جانب اسرائیل کے ایک اندر لوگوں کی ایک اور بڑی جماعت حماس کے قید میں موجود تمام اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے کئی ماہ سے مظاہرہ کر رہے ہیں۔
اسرائیلی کنیسٹ کے رکن اوفر کاسف نے ہفتہ کے روز کہا کہ ’’سب سے پہلے مجھے اس بات پر دکھ اور شرم آ رہی ہے کہ کیا ہو رہا ہے، اسرائیل گزشتہ 2 سالوں سے کیا کر رہا ہے۔ غزہ میں نسل کشی، ہزاروں بے گناہ شہریوں اور تقریباً 20 ہزار بچوں کا قتل عام۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مغربی کنارہ میں بھی نسلی تطہیر ہو رہی ہے اور اسرائیل میں فاشزم بڑے پیمانے پر پھیل رہا ہے۔
دوسری جانب غزہ پر اسرائیل کی بمباری مسلسل جاری ہے، ہفتہ کو اسرائیلی فوج نے پورے غزہ پٹی میں 110 فلسطینیوں کو مار ڈالا تھا۔ ان میں رفح میں امریکی حمایت یافتہ غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن ’جی ایچ ایف‘ پر کھانے کا انتظار کر رہے 34 لوگ بھی شامل تھے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔