چین ہانگ کانگ کا معاملہ ’انسانی طریقے‘ سے حل کرے: ٹرمپ

امریکی صدرٹرمپ نے چین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہانگ کانگ کا معاملہ ’انسانی طریقے‘ سے حل کرے۔ ہانگ کانگ میں جاری مظاہروں کے تناظر میں خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ بیجنگ حکومت براہ راست مسلح مداخلت کر سکتی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

ڈی. ڈبلیو

جمعرات 15 اگست کو سامنے آنے والی تصاویر میں ہزاروں چینی فوجی ہانگ کانگ کی سرحد کے قریب دیکھے جا سکتے تھے۔ چینی فوج کی بھاری نفری اس وقت ہانگ کانگ کی سرحد کے قریب چینی صوبے شین زین میں موجود ہے۔ اس کے ہمراہ سینکڑوں فوجی گاڑیاں اور ٹرک بھی ان تصاویر میں واضح نظر آرہے ہیں۔

چین کے سرکاری میڈیا نے رواں ہفتے ہی کہا تھا کہ پیپلز آرمڈ پولس کے بعض دستے، جو مرکزی عسکری کمیشن کے زیر نگرانی کام کرتے ہیں، شین زین میں جمع ہو رہے ہیں۔


یہ عسکری نقل و حرکت ایک ایسے موقع پر دیکھی جا رہی ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کے ساتھ کسی بھی تجارتی معاہدے کو ہانگ کانگ میں سیاسی بحران کے پرامن حل سے نتھی کر دیا ہے۔ چین کا نیم خود مختار علاقہ ہانگ کانگ گزشتہ دس ہفتوں سے شدید مظاہروں کی زد میں ہے۔

واشنگٹن حکومت کی جانب سے چینی سیکورٹی فورسز کے ہانگ کانگ کی سرحد پر اجتماع پر گہری تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ ہانگ کانگ میں مظاہرین جمہوری اصلاحات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں ٹرمپ نے کہا، ''چین میں لاکھوں ملازمتیں ختم ہو رہی ہیں۔ ہزاروں کمپنیاں چین چھوڑ رہی ہیں۔ ظاہر ہے چین چاہتا ہے کہ امریکا کے ساتھ تجارتی معاہدہ ہو جائے۔ انہیں پہلے ہانگ کانگ کا مسئلہ انسانی طریقے سے حل کرنا چاہیے۔‘‘


ٹرمپ کا ایک اور ٹوئٹ میں کہنا تھا، ''مجھے ذرا بھی شک نہیں کہ صدر شی جن پنگ چاہتے ہیں کہ یہ معاملہ جلد اور بہتر طریقے سے حل ہو، وہ یقیناﹰ ایسا کر سکتے ہیں۔‘‘

یہ بات بھی اہم ہے کہ سن 1997 میں برطانیہ نے ہانگ کانگ کا انتظام واپس چین کے سپرد کر دیا تھا۔ اس وقت ایک معاہدہ طے کیا گیا تھا، جس کے تحت ہانگ کانگ کے لوگوں کے لیے زیادہ شہری آزادیاں یقینی بنائی گئی تھیں، تاہم حالیہ مظاہرے 1997 کے بعد سے اس شہر میں ہونے والے سب سے بڑے احتجاجی اجتماعات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔