مچھلی کے باعث کار کا حادثہ، خاتون شدید زخمی

چیک جمہوریہ میں دوران سفر ایک مچھلی چھلانگ لگا کر خاتون ڈرائیور کی گود میں جا گری اور ایک بڑے حادثے کی وجہ بن گئی۔ حادثے میں خاتون ڈرائیور شدید زخمی ہو گئی

چیک ریپبلک
چیک ریپبلک
user

ڈی. ڈبلیو

یہ واقعہ پیر 23 دسمبر کو اس وقت پیش آیا، جب ایک چیک خاتون بازار سے ایک زندہ کارپ فش خرید کر اپنی گاڑی میں گھر لا رہی تھی۔ اس خاتون نے اس مچھلی کو پلاسٹک کے ایک بیگ میں ڈرائیور کے ساتھ والی سیٹ پر ایک برتن میں رکھا ہوا تھا۔

پھر اچانک ہوا یہ کہ اس مچھلی نے خود کو پلاسٹک کے بیگ سے آزادی دلوانے کی کوشش کی اور چھلانگ لگا کر باہر نکلی تو سیدھی ڈرائیونگ میں مصروف خاتون کی گود میں جا گری۔


یہ مچھلی چونکہ کافی بڑی اور بھاری تھی اور خاتون کو ایسے کسی واقعے کے پیش آنے کی کوئی امید ہی نہیں تھی، اس لیے ڈرائیور یکدم اتنی بوکھلا گئی کہ گاڑی پر قابو نہ رکھ سکی۔

یہ خاتون، جو یہ مچھلی چوبیس دسمبر کو کرسمس کی شام روایتی فیملی ڈنر کے لیے پکانا چاہتی تھی، یکدم اتنی خوف زدہ ہو گئی تھی کہ اس کی تیز رفتار گاڑی بے قابو ہو کر سڑک کے کنارے کنکریٹ کے ایک پول سے ٹکرا گئی اور خاتون کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچانا پڑ گیا۔


نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے مطابق یہ خاتون اتنی زخمی تھی کہ اس کی جان بچانے کے لیے اسے ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے اسپتال پہنچانا پڑا۔ ساتھ ہی چیک جمہوریہ کی پولیس نے یہ بھی بتایا کہ اس خاتون کی عمر 62 برس ہے اور وہ ہورنی نامی ایک قصبے کی رہنے والی ہے۔

کرسمس پر کارپ مچھلی پکانے کی روایت


مشرقی یورپ کی کئی ریاستوں اور جرمنی اور آسٹریا کے کئی علاقوں سمیت متعدد مغربی یورپی ممالک میں بھی کرسمس کی شام کارپ مچھلی پکانے کی روایت خاصی مقبول ہے۔ کارپ مچھلی کو فارسی زبان میں کپور اور عربی میں الکارب کہتے ہیں۔

یہ مچھلی عام طور پر کرسمس سے چند روز پہلے خریدی جاتی ہے اور اسے کچھ عرصہ افراد خانہ کے ساتھ رہنے کا موقع بھی دیا جاتا ہے، عام طور پر پانی سے بھرے ہوئے کسی ٹب میں۔ پھر چوبیس دسمبر کو اس کے سر پر ڈنڈا مار کر اسے بے ہوش کیا جاتا ہے، جس کے بعد اس کا گوشت بنا کر جو کھانا بڑے شوق سے کھایا جاتا ہے، وہ 'کارپ کرسمس ڈنر‘ کہلاتا ہے۔


مشرقی اور مغربی یورپی ممالک میں کرسمس کے مسیحی تہوار سے جڑی کارپ مچھلی کی یہ روایت کئی ممالک میں سماجی طور پر اتنی مضبوط ہے کہ جب یہ مچھلی گھر لائی جاتی ہے تو جن چند دنوں تک اسے غسل خانے میں کسی باتھ ٹب وغیرہ میں رکھا جاتا ہے، ان دنوں کے دوران بچوں کو ان مچھلیوں کے بارے میں کہانیاں بھی سنائی جاتی ہیں جو 'باتھ ٹب کارپ کہانیاں‘ کہلاتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */