یوروپی یونین سے 31 اکتوبر تک علیحدہ ہو جائے گا برطانیہ: ملکہ الزبتھ

ملکہ الزبتھ نے برطانوی پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کہا کہ ’’میری حکومت کی ہمیشہ سے یہی ترجیح رہی ہے کہ 31 اکتوبر تک برطانیہ، یوروپی یونین سے الگ ہو جائے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لندن: پارلیمنٹ میں خطاب میں برطانیہ کی ملکہ الزبتھ نے یورپی یونین سے علیحدگی (بریگزٹ) کے حوالہ سے کہا ہے کہ حکومت کی ترجیحات ہے کہ 31 اکتوبر کو الگ ہوجائیں۔ برطانوی پارلیمنٹ میں خطاب میں ملکہ الزبتھ نے کہا کہ ’’میری حکومت کی ہمیشہ سے یہی ترجیح رہی ہے کہ 31 اکتوبر تک برطانیہ، یوروپی یونین سے الگ ہوجائے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ’’میری حکومت کا یوروپی یونین کے ساتھ نئی شراکت داری کے تحت کام کرنے کا ارادہ ہے جو فری ٹریڈ اور دوستانہ تعاون کی بنیاد پر ہوگا‘‘۔

وزیراعظم بورس جانسن نے بھی اپنے منصوبے کو دوہراتے ہوئے کہا کہ یوروپی یونین سے 31 اکتوبر تک الگ ہونا ضروری ہے اور آئندہ ہفتوں میں بروسیلز سے مذاکرات ہوں گے اور بریگزٹ ہوجائے گا۔ دوسری جانب برطانیہ کی علیحدگی کا دار ومدار یوروپی یونین سے ہونے والے مذاکرات پر ہے جو رواں ہفتہ ایک مرتبہ پھر شروع ہوں گے اور یوروپی یونین کے سربراہی اجلاس سے قبل معاہدے کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی۔


مبصرین کا کہنا ہے کہ یورپی یونین کے ساتھ معاہدہ طے کرنے میں ناکامی کی صورت میں بورس جانسن کو شدید دھچکا لگے گا اور برطانوی قانون کے مطابق انہیں یوروپی یونین سے بریگزٹ میں توسیع کے لئے تیسری مرتبہ درخواست کرنا پڑے گی۔ آئرلینڈ کے نائب وزیراعظم سمن کووینسی کا یوروپی یونین سے مذاکرات کے لئے لکسمبرگ پہنچنے کے بعد اس حوالہ سے کہنا تھا کہ’’معاہدہ ممکن ہے اور اس کا امکان رواں ماہ ہی ہے‘‘۔ یوروپی یونین کے نمائندے مائیکل بارنیئر نے ایک روز قبل ہی سفارت کاروں کو آگاہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’ہوسکتا ہے کہ یہ اسی ہفتہ ممکن ہو لیکن ہم اس وقت وہاں نہیں پہنچے‘‘۔

یاد رہے کہ برطانیہ کو یوروپی یونین سے علیحدگی میں شدید مشکلات کا سامنا رہا اور اسی سلسلہ میں سابق وزیراعظم تھریسامئے کو اپنے منصب سے الگ ہونا پڑا تھا، جس کے بعد بورس جانسن کو وزیراعظم منتخب کیا گیا تھا۔ بورس جانسن نے ملکہ الزبتھ سے گزشتہ ماہ پارلیمنٹ کو معطل کرنے کی منظوری لی تھی تاہم سپریم کورٹ نے اس فیصلہ کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا تھا جس کے بعد ان کی پریشانیوں میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ خیال رہے برطانیہ کو رواں ماہ کے اختتام تک یوروپی یونین سے الگ ہونا ہے جس کے لئے معاہدہ کرنا ہوگا لیکن پارلیمنٹ نے بورس جانسن اور ان کی پارٹی کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رکھی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */