شمالی کوریا میں ہالی ووڈ فلموں پر پابندی، خلاف ورزی پر ملے سزا!

غیر ملکی فلمیں دیکھتے پکڑے گئے بچے کے والد کو 6 ماہ لیبر کیمپ بھیج دیا جائیگا، بچوں کو 5 سال تک سماجی خدمات انجام دینا ہوں گی

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ ڈی ڈبلیو</p></div>

تصویر بشکریہ ڈی ڈبلیو

user

قومی آوازبیورو

پیونگ یانگ: شمالی کوریا میں ہالی ووڈ فلموں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ ریڈیو ’فری ایشیا‘ نے رپورٹ کیا ہے کہ شمالی کوریا میں والدین کو حال ہی میں اپنے بچوں کو ہالی ووڈ فلمیں دیکھنے کی اجازت دینے کے سخت نتائج سے خبردار کیا گیا تھا۔ ذرائع نے وضاحت کی کہ شمالی کوریا کے محلوں میں متعدد اجلاس منعقد کیے گئے تاکہ والدین کو حکام کی جانب سے ان لوگوں کے خلاف عدم برداشت سے آگاہ کیا جا سکے جو اپنے بچوں کو مغربی مواد دیکھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ اس وارننگ کو مدنظر نہ رکھنے کی صورت میں غیر ملکی فلمیں یا ٹیلی ویژن پروگرام دیکھتے ہوئے پکڑے جانے والے بچے کے والد کو 6 ماہ کی مدت کے لیے لیبر کیمپ میں بھیج دیا جائے گا اور ان کے بچوں کو 5 سال کے لیے سماجی خدمات انجام دینے پر مجبور کیا جائے گا۔

اخبار ’دی ٹیلی گراف‘ کی رپورٹ کے مطابق جو لوگ ’جنوبی کوریا کی ثقافت‘ کے مطابق بات کرتے، ناچتے یا گاتے پکڑے جائیں گے، انہیں 6 ماہ کے لیے کیمپوں میں کام کرنے کی سزا بھی دی جائے گی۔ رپورٹ کے مطابق پیانگ یانگ کے حکام نے والدین سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنے بچوں کو ریاست کے سوشلسٹ نظریات کے مطابق تعلیم دیں۔

ایک ریاستی عہدیدار نے کہا ’’بچوں کی تعلیم گھر سے شروع ہوتی ہے۔ اگر والدین اپنے بچوں کو تعلیم نہیں دیں گے تو وہ سرمایہ داری کے لیے ناچیں گے اور گائیں گے اور سوشلسٹ نظریات کے مخالف ہو جائیں گے۔‘‘


رپورٹ کے مطابق چند روز قبل شمالی کوریا میں اس سے بھی زیادہ عجیب و غریب اور چونکا دینے والا فیصلہ کیا گیا تھا۔ حکام نے کہا تھا کہ جن لڑکیوں اور خواتین کے نام ’کم جونگ ان‘ کی بیٹی کے نام جیسا یعنی ’جو اِی‘ ہیں وہ اپنے نام تبدیل کر لیں۔ ان ہدایات کے بعد لوگوں کو نام تبدیل کرنے پر مجبور کر دیا گیا تھا۔

رپورٹ میں شمالی پیونگن اور جنوبی پیونگن صوبوں کے دو گمنام ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مقامی حکومتی اہلکاروں نے جیونگ جو اور پیونگ سیونگ شہروں میں خواتین کو پیدائشی سرٹیفکیٹ پر اپنے نام تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا۔ حکام نے کہا کہ یہ نام اب ’اعلیٰ ترین وقار اور اعلیٰ معیار‘ کے لوگوں کے لیے مخصوص ہے۔


برطانوی اخبار ’دی گارڈین‘ نے بتایا کہ شہریوں کے نام تبدیل کرنے کے احکامات جاری کرنا یا بعض ناموں کے نام رکھنے پر پابندی عائد کرنا اس الگ تھلگ ملک میں حکمران کم خاندان کی روایت ہے۔ اپنے اقتدار میں آنے سے ایک سال پہلے کم نے "جونگ اُن" نام رکھنے والوں کو اپنے پیدائشی سرٹیفکیٹس کو قانونی طور پر تبدیل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔