خوراک کی پیداوار کو ضائع ہونے سے روکیں، ورنہ بھوکی مر جائے گی دنیا! اقوام متحدہ

اپنی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ پھل، سبزی، دالیں و اناج وغیرہ کی عالمی پیداوار کا 14 فیصد حصہ صارفین تک پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہوجاتا ہے، جس کے سبب غذائی قلت بڑھ رہی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نیویارک: اپنی ایک رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ خوراک، مثلاً-پھل، سبزی، دالیں، اناج وغیرہ کی عالمی پیداوار کا 14 فیصد حصہ صارفین تک پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہوجاتا ہے۔ عالمی میڈیا میں شائع رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے ذیلی ادارہ فوڈ اینڈ اگریکلچر (ایف اے او) کی رپورٹ ’دی اسٹیٹ آف فوڈ اینڈ اگریکلچر- 2019‘ کے مطابق کاشتکاری سے لے کر اسٹوریج اور ترسیل کے تمام مراحل کے دوران خوراک کا بڑا حصہ ضائع ہوجاتا ہے جس کے سدباب کے لئے نئے طریقے اپنانے کی ضرورت ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا میں اناج اور دالوں کے مقابلے میں پھل اور سبزیوں کو زیادہ نقصان پہنچتا ہے اور پھر بھی وہ صارفین کے لئے قابل فروخت بن جاتی ہے۔ واضح رہے کہ اقوام متحدہ پہلے بھی خبردار کرچکا ہے کہ جنوبی امریکہ اور افریقہ کے زیادہ تر ممالک میں خوراک کی صورتحال بگڑ رہی ہے جبکہ ایشیا میں غذائیت کی کمی میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے۔ تازہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ اسٹوریج کی عدم دستیابی اور کاشتکاری کے ناقص یا پرانے طریقے اپنانے کی وجہ سے خوراک کو غیرمعمولی نقصان پہنچتا ہے۔


علاوہ ازیں پھل اور سبزیوں کی ناقص پیکنگ اور صارفین تک ان کی ترسیل کا غیرمعیاری انتظام خوراک کے ضائع ہونے کا دوسرا بڑا سبب ہے۔ اس ضمن میں بتایا گیا کہ صنعتی ممالک کے مقابلہ میں ترقی پذیر ممالک میں کمزور انفراسٹرکچر کے نتیجے میں تازہ پھل اور سبزیاں برباد ہوجاتی ہیں۔

رپورٹ میں دنیا کے تمام ممالک پر زور دیا گیا کہ وہ خوارک کے ضائع ہونے سے متعلق اسباب کی نشاندہی کریں اور اس سلسلہ میں ایک لائحہ عمل تشکیل دیں۔ خیال رہے کہ عالمی ادارے برائے تحفظ خوراک اور غذائیت کی سال 2018 کی رپورٹ کے اعداد وشمار کے مطابق دنیا بھر میں خوراک سے محروم افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جو سال 2017 میں 8 کروڑ 20 لاکھ تھی۔


اس کے علاوہ یہ بھی کہا گیا کہ اگر 2030 تک دنیا کو بھوک اور غذائیت کی کمی سے پاک کرنا ہے تو اس کے لیے ضروری ہے کہ ہم موسمیاتی تغیرات اور تبدیلیوں کے جواب میں خوراک کے نظام کی بہتری اور لوگوں میں اس کے حصول کی صلاحیت بڑھانے کے لئے اقدامات کو تیز کریں۔

واضح رہے کہ تقریباً 2 فیصد آبادی میں اضافہ کی شرح کے ساتھ ہی مقامی غذائی ضروریات تیزی سے بڑھ رہی ہیں جبکہ قابل کاشت زمین کو بڑھانے میں ناکامی اور مسلسل پانی کی کمی چاول کی پیداوار کی ہماری صلاحیت کو محدود کر رہی ہے۔ رپورٹ میں اس بات کا بھی تذکرہ کیا گیا تھا کہ مختلف قسم کی غذائیتوں کی کمی، بچپن کی متحرک زندگی کے بعد نوجوانوں میں موٹاپے کے حوالہ سے قابل ذکر اقدامات نہیں کیے گئے جس سے لاکھوں لوگوں کی صحت کو خطرات کا سامنا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 15 Oct 2019, 10:00 PM