خاشقجی قتل پر امریکہ کی حتمی رپورٹ آئندہ ہفتے شائع ہوگی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل پر سی آئی اے کی رپورٹ کے تناظر میں کہا ہے کہ امریکا آئندہ ہفتے قتل پر حتمی نتائج تک پہنچ جائے گا اور اس حوالے سے رپورٹ جاری کر دی جائے گی۔

امریکا خاشقجی قتل پر آئندہ ہفتے حتمی رپورٹ جاری کر دے گا
امریکا خاشقجی قتل پر آئندہ ہفتے حتمی رپورٹ جاری کر دے گا
user

ڈی. ڈبلیو

ہفتہ 17 نومبر کو امریکی میڈیا نے بتایا تھا کہ سی آئی اے اس نتیجے پر پہنچی ہے کہ خاشقجی کو قتل کرنے والے اسکواڈ کا براہ راست تعلق شہزادہ محمد بن سلمان سے ہے۔ خیال رہے کہ سعودی عرب نے جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے اپنے بیانیے کو بارہا تبدیل کیا ہے۔ پہلے یہ کہا گیا تھا کہ ریاض حکومت کو جمال خاشقجی کے بارے میں علم نہیں کہ وہ کہاں ہیں اور بعد ازاں سعودی مستغیث اعلیٰ کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق خاشقجی قونصل خانے میں دست بدست لڑائی کے دوران مارے گئے۔جمال خاشقجی کو استنبول میں واقع سعودی سفارت خانے میں دو اکتوبر کو قتل کر دیا گیا تھا۔

کیلیفورنیا میں میلبو کے مقام پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، ’’ہم آئندہ دو روز میں سعودی صحافی کے قتل کے حوالے سے حتمی اور مکمل رپورٹ جاری کر دیں گے۔ غالباﹰ پیر یا منگل تک۔‘‘

امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ہیتھر نوئرٹ پہلے ہی کہہ چکی ہیں کہ ایسی رپورٹیں کہ امریکی حکومت اس بارے میں حتمی رپورٹ پہلے ہی سے وضع کر چکی ہے، ’نا درست‘ ہیں۔ اُن کے بقول ابھی خاشقجی کی ہلاکت سے متعلق بہت سے سوال جواب طلب ہیں۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ سی آئی اے کو یقین ہے کہ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا براہ راست حکم دیا۔

واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی اس رپورٹ کی تصدیق خبر رساں ادارے روئٹرز اور امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی کی ہے جنہوں نے اپنے ذرائع کا حوالہ دیا تاہم ان کا نام ظاہر نہیں کیا گیا۔ روئٹرز کے مطابق سی آئی اے نے دیگر حکومتی محکموں کو اس بارے میں بریفنگ بھی دی ہے۔

یہ رپورٹ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کی ان کوششوں کے لیے ایک دھچکا قرار دی گئی جو اپنے اتحادی ملک سعودی عرب پر سیاسی دباؤ کم کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

دوسری جانب اس قتل اور اس کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر ہونے والے احتجاج کے سبب واشنگٹن اور اس کے دیرینہ اتحادی سعودی عرب کے آپسی تعلقات کے متاثر ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ سعودی عرب چاہتا ہے کہ اس معاملے پر بحث اب بند کی جائے اور اسی لیے اس نے بین الاقوامی انکوائری کے مطالبے کو بھی رد کر دیا ہے۔

ادھر جرمن دفتر خارجہ کے ایک بیان کے مطابق جرمنی اور یورپی یونین بھی سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے سعودی وضاحت پر مطمئین نہیں ہیں۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین چاہتی ہے کہ ریاض حکومت اس بارے میں شفاف حکمت عملی اختیار کرے۔ جرمن وزارت خارجہ کے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ملکی وزیر خارجہ ہائیکو ماس اور اُن کے یورپی یونین کے ہم منصب اس تناظر میں یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ فیدریکا موگیرینی کے اس بیان کی حمایت کرتے ہیں جس میں انہوں نے خاشقجی قتل کی شفاف اور غیر جانبدار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔