امریکہ نے اٹھایا بڑا قدم، مغربی ایشیا میں ایک ہزار اضافی فوج تعینات کرنے کا فیصلہ

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال مئی میں ایران نیوکلیائی معاہدے سے اپنے ملک کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی ایران-امریکہ کے تعلقات بہت ہی تلخ ہو گئے ہیں۔

ڈونالڈ ٹمپ
ڈونالڈ ٹمپ
user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکہ نے خلیج عمان میں تیل ٹینکروں پر حملے کے پیش نظر مغربی ایشیا میں اپنے ایک ہزار اضافی فوجی تعینات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ امریکہ کے کار گذار وزیر دفاع پیٹرک شاناھان نے پیر کو ایک بیان جاری کر کے یہ اطلاع دی۔

پیٹرک شاناھان نے کہا’’امریکہ کی سنٹرل کمان کی جانب سے اضافی فوجیوں کی مانگ کو دیکھتے ہوئے اور جوائنٹ چیف آف اسٹاف اور وائٹ ہاؤس سے مشورہ کرنے کے بعد میں نے مغربی ایشیا میں فضائی، بحری سمیت تمام سیکورٹی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لئے تقریباً ایک ہزار اضافی فوجیوں کی تعیناتی کا اجازت لی ہے‘‘۔ پیٹرک شانا ھان نے کہا کہ امریکہ ایران کے ساتھ کسی بھی قسم کا تنازعہ نہیں چاہتا ہے۔ علاقے میں اپنے مفادات اور اہلکاروں کی حفاظت کے لئے وہ اضافی فوجیوں کی تعیناتی کر رہا ہے۔امریکی وزیر دفاع نے کہا’’حال میں ایران کی جانب سے کیے گئے حملوں سے ہمیں ملی خفیہ اطلاع مزید پختہ ہوئی ہے جس میں ایرانی سیکورٹی فورسز کے مقاصد کا پتہ چلتا ہے‘‘۔


خلیج عمان میں جمعرات کو آبنائے ہرمز کے نزدیک دو تیل ٹینکروں اور كوکوكا كریجيس میں دھماکہ کیا گیا تھا۔ایران اور عرب کے خلیجی ممالک کے آبی علاقے میں ہوئے اس حادثے کی وجوہات کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا ہے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ مائیک پومپيو نے اس کے لیے ایران کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ مائیک پومپيو کے مطابق امریکہ نے خفیہ اطلاع کی بنیاد پر یہ الزام لگائے ہیں۔ امریکی فوج نے اپنے دعوے کے حق میں ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں ایرانی سیکورٹی فورسز ایک ٹینکر سے دھماکہ خیز مواد ہٹاتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ۔ برطانیہ کی وزارت خارجہ نے ایرانی فوج کے ریولیشنری گارڈ کو خلیج عمان میں تیل کے ٹینکروں پر حملے کے لئے ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔

ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے کہا ہے کہ امریکہ، اسرائیل اور سعودی عرب اس کے خلاف مہم چلا کر تیل ٹینکروں پر ہوئے حملوں کے جھوٹے الزام لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔


روس کے نائب وزیر خارجہ سرغئی ريابكوو نے جانچ سے قبل ایران پر الزام لگانے والے ممالک کو خبردار کیا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ سال مئی میں ایران نیوکلیائی معاہدے سے اپنے ملک کے الگ ہونے کا اعلان کیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی دونوں ممالک کے تعلقات بہت ہی تلخ ہو گئے ہیں۔ اس نیوکلیائی معاہدے کے التزام لاگو کرنے کے متعلق بھی شک وشبہات پیدا ہوئے ہیں۔

واضح ر ہے کہ سال 2015 میں ایران نے امریکہ، چین، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ معاہدے کے تحت ایران نے اس پر عائد اقتصادی پابندیوں کو ہٹانے کے بدلے اپنے نیوکلیائی پروگرام کو محدود کرنے پر اتفاق ظاہر کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */