ہندوستان پر امریکی دباؤ: روسی تیل پر ٹیرف، ایرانی کاروبار پر پابندیاں، 6 کمپنیاں بلیک لسٹ

ٹرمپ نے ہندوستان پر 25 فیصد ٹیرف کا اعلان کرنے کے بعد کہا کہ فیصلہ حتمی نہیں، بات چیت جاری ہے۔ اسی کے ساتھ روس و ایران سے تجارت پر دباؤ بڑھاتے ہوئے انہوں نے 6 ہندوستانی کمپنیوں پر پابندیاں لگا دی ہیں

ڈونلڈ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ہندوستان پر 25 فیصد درآمدی ٹیرف کا اعلان کیا ہے، تاہم انہوں نے اب کہا ہے کہ یہ فیصلہ حتمی نہیں ہے اور بات چیت کا دروازہ ابھی کھلا ہے۔ ان کے بقول، اس ہفتے کے آخر تک معلوم ہو جائے گا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی ڈیل ہوتی ہے یا اعلان شدہ ٹیرف نافذ ہوتا ہے۔

ٹرمپ نے روس سے سستا تیل خریدنے پر ہندوستان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ براہِ راست امریکہ کے معاشی مفادات کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہندوستان ہمیں بہت کچھ بیچتا ہے لیکن ہم ان سے زیادہ کچھ نہیں خرید پاتے کیونکہ ان کے ٹیرف دنیا میں سب سے زیادہ ہیں۔ ہمیں اس تجارتی خسارے سے نکلنا ہے۔‘‘

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ہندوستان برکس جیسے گروپ کا حصہ ہے، جو ڈالر پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ٹرمپ نے کہا، ’’یہ گروپ دراصل امریکہ مخالف ایجنڈا لے کر چل رہا ہے، اور ہم کسی کو بھی ڈالر کے عالمی کردار کو چیلنج کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔‘‘

اس کے ساتھ ہی امریکہ نے ایران سے پٹرولیم مصنوعات کی تجارت پر 6 ہندوستانی کمپنیوں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ ان پابندیوں کا اطلاق ایگزیکٹو آرڈر 13846 کے تحت کیا گیا ہے، جو ایران کے پٹرولیم اور پٹروکیمیکل شعبے پر امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔


امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، ان کمپنیوں نے دانستہ طور پر ایرانی پیٹرولیم مصنوعات کی خریداری اور تقسیم کے اہم سودوں میں حصہ لیا، جو امریکی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ پابندی کا شکار بننے والی کمپنیوں میں ایل کیمیکل سولیوشنز پرائیویٹ لمیٹڈ، جیوپیٹر ڈائی کیم پرائیویٹ لمیٹڈ، گلوبل انڈسٹریل کیمیکلز لمیٹڈ، اور کنچن پولیمرز شامل ہیں۔

امریکی حکام نے بتایا کہ کنچن پولیمرز نے تانائس ٹریڈنگ سے ایک اعشاریہ تین ملین ڈالر مالیت کے ایرانی پٹروکیمیکل مصنوعات درآمد کیے، جس کے بعد اس پر پابندی عائد کی گئی۔ ان اقدامات کو ٹرمپ انتظامیہ نے ایران کے خلاف اقتصادی دباؤ کی پالیسی کے تحت انجام دیا ہے۔

ادھر روس سے خام تیل کی درآمدات میں اضافے کے باعث ہندوستان پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔ روس اس وقت ہندوستان کو تیل سپلائی کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے، جسے امریکہ اپنے جغرافیائی اور اقتصادی مفادات کے منافی قرار دے رہا ہے۔

ٹرمپ کے حالیہ بیانات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ اگرچہ وہ ٹیرف کے نفاذ پر وقتی لچک دکھا رہے ہیں، لیکن دباؤ کی پالیسی میں کوئی کمی نہیں آئی۔ پابندیوں، ٹیرف اور سفارتی بیانات کی یہ مثلث دراصل ہندوستان کو یہ پیغام دے رہی ہے کہ امریکہ کے تجارتی اور تزویراتی مفادات کے خلاف فیصلے آسانی سے نہیں چکنے دیے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔