موٹاپے اور ذیابیطس جیسے دائمی امراض سے بچانے والی بہترین غذا

محققین نے بتایا کہ موٹاپا ذیابیطس کا شکار بنانے والا سب سے بڑا عنصر ہے اور ناقص غذائی عادات سے موٹاپے اور ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 37 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

موٹاپا اور ذیابیطس دنیا بھر میں وبا کی طرح پھیلنے والے دائمی امراض ہیں اور غذائی عادات اس حوالے سے اہم کردار ادا کرتی ہیں۔مگر تازہ پھلوں اور سبزیوں پر مشتمل غذا کو ترجیح دیکر آپ ذیابیطس ٹائپ 2 اور موٹاپے سے خود کو محفوظ رکھ سکتے ہیں۔یہ بات شمالی آئرلینڈ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

کوئنز یونیورسٹی بیلفاسٹ کی تحقیق میں بتایا گیا کہ پھلوں، سبزیوں اور سالم اناج کا زیادہ استعمال موٹاپے اور ذیابیطس ٹائپ 2 جیسے امراض کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرتا ہے۔ اس تحقیق میں ایک لاکھ 13 ہزار سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا۔ان افراد کی غذائی عادات اور صحت کا جائزہ 12 سال تک لیا گیا جس دوران 2600 میں ذیابیطس ٹائپ 2 کی تشخیص ہوئی۔


تحقیق میں بتایا گیا کہ تازہ پھلوں، سبزیوں اور سالم اناج پر مشتمل غذا کا استعمال جسمانی چربی میں کمی لاتا ہے جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے تحفظ ملتا ہے۔تحقیق کے مطابق اس کے ساتھ ساتھ یہ غذا بلڈ شوگر کی سطح کو معمول پر رکھتا ہے، ورم میں کمی آتی ہے جبکہ گردوں اور جگر کے افعال بھی بہتر ہوتے ہیں۔

محققین نے بتایا کہ پہلی بار یہ ثابت ہوا ہے کہ نباتاتی غذاؤں سے میٹابولزم کے ساتھ ساتھ جگر اور گردوں کے افعال بہتر ہوتے ہیں جس سے ذیابیطس ٹائپ 2 سے متاثر ہونے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس تحقیق میں صحت کے لیے مفید نباتاتی غذا کی شناخت کی گئی اور نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ایسی نباتاتی غذائیں نقصان دہ ہوتی ہیں جن کو پراسیس کیا جاتا ہے۔


ان کا کہنا تھا کہ سالم اناج، تازہ پھلوں اور سبزیوں کے استعمال کے ساتھ ساتھ چینی اور پراسیس غذاؤں کے محدود استعمال سے ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 24 فیصد تک کم ہو جاتا ہے۔اس طرح کی غذا استعمال کرنے والے افراد کا جسمانی وزن بھی کم ہوتا ہے جبکہ پیٹ اور کمر کے اردگرد چربی بھی کم ذخیرہ ہوتی ہے۔محققین نے بتایا کہ موٹاپا ذیابیطس کا شکار بنانے والا سب سے بڑا عنصر ہے اور ناقص غذائی عادات سے موٹاپے اور ذیابیطس سے متاثر ہونے کا خطرہ 37 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔