”تمام تر کوششوں کے باوجود کورونا کی ’تیر بہدف دوا‘ شاید کبھی نہ مل سکے“

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے متنبہ کیا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف ایک موثر ویکسین تیار کرنے کی تمام ترکوششوں کے باوجود اس بات کا خدشہ ہے کہ اس وباکی ’تیر بہدف دوا‘ شاید کبھی نہ مل سکے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے پیر یہ انتباہ دیا ہے کہ ویکسین کے لئے تمام تر کوششوں کے باوجود کووڈ-19 کے موثر علاج کا راستہ ابھی کافی دور ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسیس نے تمام ملکوں سے صحت کے حوالے سے کیے جانے والے اقدامات کو مزید بہتر کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ حالات کو معمول پر آنے میں ابھی کافی وقت لگے گا۔

ڈی ڈبلیو کی رپورٹ کے مطابق ٹیڈروس نے پیر کے روز کہا کہ ”بہت ساری ویکسین اب طبی تجربات کے تیسرے مرحلے میں ہیں اور ہم سب اس امید میں ہیں کہ کئی موثر ویکسین تیار ہوجائیں گی جس سے لوگوں کو اس وبا سے متاثر ہونے سے بچایا جاسکے گا۔ تاہم فی الحال اس کا کوئی امکان نہیں ہے کہ کوئی تیر بہدف دوا تیار ہوجائے اور شاید کبھی بھی تیار نہ ہوسکے۔" ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل تنظیم کی ہنگامی خدمات کے سربراہ مائیک ریان کے ساتھ ایک ورچوول کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔


انہوں نے حکومتوں اور تمام ممالک کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ صحت کے حوالے سے تمام طرح کے اقدامات پر توجہ دیں۔ مثلاً ماسک پہنیں، سوشل ڈسٹنسنگ کو برقرار رکھیں، ہاتھوں کو دھوئیں اور ٹسٹ کرائیں۔ ''تمام افراد اور حکومتوں کے لیے پیغام بالکل واضح ہے۔ یہ سب کرنا ہوگا۔" ٹیڈ روس نے مزید کہا کہ فیس ماسک کو دنیا میں اتحاد کی علامت بنادیا جانا چاہیے۔

خیال رہے کہ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ پہلے بھی کئی مرتبہ یہ کہہ چکے ہیں کہ کورونا شاید کبھی ختم ہی نہ ہو اور اسی کے ساتھ زندگی گزارنی پڑے۔ اس سے پہلے انہوں نے کہا تھا کہ کورونا دوسرے وائرس سے بالکل مختلف ہے کیوں کہ یہ خود کو تبدیل کرتا رہتاہے۔ ٹیڈ روس نے کہا تھا کہ موسم تبدیل ہونے سے اس پر کوئی اثر نہیں پڑےگا کیوں کہ کورونا موسمی وبا نہیں ہے۔

ٹیڈروس نے مزید کہا کہ جو ماؤں کو کورونا سے متاثر ہوجانے کا شبہ ہے یا جن کے متاثر ہوجانے کی تصدیق ہوچکی ہے وہ اپنے بچوں کو دودھ پلا سکتی ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ان کہنا تھا کہ ایس ماؤں کی بچے کو دودھ پلانے کے لیے حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔" اگر ماں کی طبیعت واقعی بہت خراب نہ ہو تو نو زائیدہ کو ماں سے دور نہیں کیا جانا چاہیے۔" ٹیڈ روس نے کہا نوزائیدہ اور بچوں کے لیے شیرخواری کے بہت سارے فوائد ہیں اور "اس سے کووڈ 19 کے انفیکشن کے ممکنہ خطرے سے بچنے میں بھی مدد ملتی ہے۔"


ڈاکٹر ٹیڈروس نے اس سے قبل گزشتہ جون میں کہا تھا”ہم یہ جانتے ہیں کہ بڑوں کے مقابلے بچوں میں کووڈ 19 کا خطرہ کم ہوتا ہے۔ لیکن دوسری ایسی کئی بیماریاں ہیں جس سے بچوں کو زیادہ خطرہ ہوسکتا ہے اور ماں کا دودھ پلانے سے ایسی بیماریوں کو روکا جاسکتا ہے۔ موجودہ شواہد کی بنیاد پر ڈبلیو ایچ او یہ مشورہ دیتا ہے کہ وائرس انفیکشن کے خطرے کے مقابلے ما ں کا دودھ پلانے کے کہیں زیادہ فائدے ہیں۔"

خیال رہے کہ کورونا وائرس سے اس وقت دنیا میں ایک کروڑ 84 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہوچکے ہیں جب کہ تقریباً سات لاکھ لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔