روس نے دنیا کی پہلی 'کورونا ویکسین' کو دی منظوری، صدر ولادمیر پوتن کی بیٹی کو لگا پہلا ٹیکہ

کورونا ویکسین ماسکو کے گاملیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے ایڈینو وائرس کو بنیاد بنا کر تیار کیا ہے اور اس ویکسین کو تیار کرنے میں روسی وزارت دفاع کی بھی شراکت رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

کورونا وائرس کے خلاف جنگ میں روس کے سائنسدانوں نے اپنی قابلیت ثابت کرتے ہوئے دنیا کی پہلی ویکسین کو رجسٹرڈ کرا لیا ہے۔ یہ خبر پوری دنیا کے لیے ایک بہت بڑی خوشخبری ہے کیونکہ طویل مدت سے کورونا ویکسین کا انتظار ہو رہا تھا۔ خود روس کے صدر ولادمیر پوتن نے ویکسین رجسٹرڈ کیے جانے کا اعلان کیا اور بتایا کہ روس کی وزارت صحت نے اس کورونا وائرس ویکسین کو اپنی منظوری دے دی ہے۔ ساتھ ہی پوتن نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ان کی بیٹیوں کو یہ ٹیکہ لگایا جا چکا ہے اور انھیں کسی طرح کی پریشانی محسوس نہیں ہو رہی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کورونا ویکسین ماسکو کے گاملیا ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے ایڈینو وائرس کو بنیاد بنا کر تیار کیا ہے اور اس ویکسین کو تیار کرنے میں روسی وزارت دفاع کی بھی شراکت رہی ہے۔ روس کا دعویٰ ہے کہ یہ ویکسین 20 سال کی تحقیق کا نتیجہ ہے اور ویکسین میں جو پارٹیکلس استعمال ہوئے ہیں، وہ خود کو ریپلیکیٹ یعنی کاپی نہیں کر سکتے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ریسرچ اور مینوفیکچرنگ میں شامل کئی لوگوں نے خود کو اس ویکسین کی ڈوز دی ہے۔ محققین کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں کو ٹیکہ دیئے جانے کے بعد بخار کی شکایت ہو سکتی ہے جس کے لیے پیراسیٹامول کے استعمال کی صلاح دی گئی ہے۔


روسی صدر نے کورونا ویکسین کے تعلق سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ "اس صبح دنیا میں پہلی بار نئے کورونا وائرس کے خلاف ویکسین رجسٹرڈ ہوئی۔ ویکسین کو ضروری ٹیسٹ سے گزارا گیا ہے اور میری دونوں بیٹیوں کو بھی ٹیکہ لگا ہے۔ وہ ٹھیک محسوس کر رہی ہیں۔" ساتھ ہی ولادمیر پوتن نے ویکسین پر کام کرنے والے سائنسدانوں کا شکریہ بھی ادا کیا۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ ویکسین ایک ہفتے میں مارکیٹ میں دستیاب کرائے جانے کی بات کہی جا رہی ہے۔

دوسری طرف روس کے ذریعہ ویکسین لانچ کرنے میں جلد بازی سے دنیا بھر کے کئی سائنسداں حیران اور ناراض ہیں۔ ملٹی نیشنل فارما کمپنیز کی ایک لوکل ایسو سی ایشن نے متنبہ کیا ہے کہ کلینیکل ٹرائل پورا کیے بغیر ویکسین کے عوامی استعمال کی اجازت دینا خطرناک قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ وزارت صحت میخائل مراشکو کو بھیجی گئی ایک چٹھی میں ایسو سی ایشن آف کلینیکل ٹرائلس آرگنائزیشن نے کہا ہے کہ ابھی تک 100 سے بھی کم لوگوں کو ڈوز دی گئی ہے، ایسے میں بڑے پیمانے پر اس کا استعمال خطرناک ہو سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔