شراب نوشی کی محفوظ حد کوئی نہیں

ایک نئی تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ کم شراب نوشی بھی بیماریوں اور جلد موت کے امکانات بڑھا دیتی ہے۔ سائنس دانوں نے خبردار کیا ہے کہ شراب نوشی کی محفوظ حد کوئی نہیں ہے۔

تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
تصویر ڈی ڈبلیو ڈی
user

ڈی. ڈبلیو

ایک سو پچانوے ممالک میں سے جمع کردہ اعداد وشمار سے واضح ہوا ہے کہ سن 2016 کے دوران صرف شراب نوشی کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں اور حادثات کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 3 ملین رہی۔ ایک نئی تحقیق کے نتائج سے معلوم ہوا ہے کہ کبھی کبھار کی شراب نوشی بھی بہت زیادہ مضمر ہے کیونکہ اس کے باعث بھی انسان بیماریوں میں مبتلا ہو کر جلد موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

جمعے کے دن طبی جریدے دی لانسیٹ میں شائع ہونے والی اس نئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2016 کے دوران 15 سے 49 برس کی عمروں کے لوگوں میں موت کی ایک بڑی وجہ شراب نوشی بنی۔ بتایا گیا ہے کہ لوگوں کا یہ مفروضہ غلط ہے کہ روزانہ صرف وائن کا ایک گلاس پینے سے کچھ نہیں ہوتا۔ اس تحقیق کے مطابق کم مقدار میں شراب نوشی بھی انسانوں کو سرطان، دل کی بیماریوں اور ٹی بی میں مبتلا کر سکتی ہے۔

امریکی شہر سیئٹل میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار ہیلتھ میٹرکس اینڈ اویلیوایشن IHME سے وابستہ اس تحقیق کی شریک مصنف ایمانیولا گاکیوڈو کے مطابق ’’شراب نوشی سے جڑے صحت کے مسائل متعدد ہیں۔‘‘ اس تحقیق کو مرتب کرنے کی خاطر10 ہزار سے زائد مطالعے کیے گئے، جن میں خواتین اور مردوں میں شراب نوشی کی عادات کا بغور مشاہدہ کیا گیا۔

اس نئی تحقیق کے مرکزی مصنف اور IHME سے وابستہ میکس گریسوالڈ نے اے ایف پی سے گفتگو میں کہا، ’’شراب نوشی کی محفوظ حد کوئی نہیں ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ شراب نوشی سے جڑے صحت کے مسائل دن بدن بڑھتے جا رہے ہیں۔ اس تحقیق میں شراب نوشی سے براہ راست ہونے والی بیماریوں کے علاوہ ان عوامل کا بھی مشاہدہ کیا، جن میں انسان شراب نوشی کے بعد خود کو نقصان پہنچاتا ہے یا روڈ حادثوں کا شکار ہوتا ہے۔

اس تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں شراب نوشی کرنے والے افراد کی تعداد تقریباً 2 بلین بنتی ہے، جن میں سے 63 فیصد مرد ہیں۔ سن 2016 کے دوران رومانیہ کے مردوں نے سب سے زیادہ شراب نوشی کی۔ ان مردوں نے یومیہ اوسطاً شراب کے 8 گلاس پیئے۔ اس کے بعد پرتگال، لکسمبرگ، لیتھوانیا اور یوکرائن کا نمبر آتا ہے، جہاں یومیہ 7 گلاس شراب کے پیئے گئے۔

سن 2016 میں خواتین میں شراب نوشی کے حوالے سے یوکرائن کا نمبر پہلا رہا، جہاں یومیہ اوسطا 4 گلاس شراب کے پیئے گئے۔ اس کے بعد انڈورا، لکسمبرگ، بیلاروس، سویڈن، ڈنمارک، آئرلینڈ اور برطانیہ کا نمبر آتا ہے، جہاں خواتین میں یومیہ اوسطاً 3 گلاس شراب نوشی کی گئی۔ اس ریسرچ کے مطابق مسلم اکثریتی ممالک میں شراب نوشی کا رحجان کافی کم ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Aug 2018, 7:38 AM