پارلیمنٹ میں گونجا جے این یو طلباء پر ’لاٹھی چارج‘ کا معاملہ، اعلی سطحی تفتیش کا مطالبہ

جے این یو نے 18 نومبر کو یوم سیاہ سے تعبیر کیا ہے۔ طلباء تنظیم کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ سے براہ راست ہدایات لینے والی دہلی پولس کی یہ جابرانہ کارروائی انتہائی قابل مذمت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس، ترنمول کانگریس(ٹی ایم سی) اور بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے اسٹوڈنٹس پر دہلی پولس کی لاٹھی چارج کا معاملہ اٹھاتے ہوئے اس کی اعلی سطحی تفتیش کرنے اور یونیورسٹی کی فیس میں اضافہ واپس لینے کی مانگ کی۔ ادھر، جے این یو نے 18 نومبر کو یوم سیاہ سے تعبیر کیا ہے۔ طلباء تنظیم کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ سے براہ راست ہدایات لینے والی دہلی پولس کی یہ جابرانہ کارروائی انتہائی قابل مذمت ہے۔

کانگریس کے ٹی این پرتاپن نے منگل کو وقفہ صفر کے دوران یہ معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ جے این یو کی فیس بڑھانے کا فیصلہ واپس لیا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’’حکومت تمام اعلی تعلیمی اداروں کو برباد کر رہی ہے۔ میں فیس میں اضافہ واپس لینے کی مانگ کرتا ہوں۔ کل جے این یو اسٹوڈنٹس پر پولس کے مظالم کی اعلی سطحی جانچ پڑتال ہونی چاہیے‘‘۔


بی ایس پی کے ممبر پارلیمنٹ دانش علی نے بھی مطالبہ کیا ہے کہ جے این یو کے طلبا پر پیر کے روز ہوئے لاٹھی چارج کی اعلی سطحی تفتیش ہونی چاہیے۔ اس پر برسراقتدار پارٹی کے رکن کھڑے ہوکر ان کی مخالفت کرنے لگے۔ انہوں نے کسی اور موضوع پر بولنے کی اجازت مانگی تھی، لہذا اسپیکر نے انہیں آگے بولنے کا موقع نہیں دیا۔

ترنمول کانگریس کے سوگت رائے نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے اسٹوڈنٹس کے خلاف پولس کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے اسے افسوسناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ جے این یو میں غریب گھرانوں کے بچے پڑھنے آتے ہیں لیکن یونیورسٹی انتظامیہ نے ٹیوشن اور ہاسٹل فیس بڑھا دی ہے۔ اس سے غریب بچوں کو اعلی تعلیم کے حصول میں رکاوٹ آئے گی۔ رائے نے کہا کہ اسٹوڈنٹس نے پر امن جلوس نکالا تھا لیکن پولس کی جانب سے اسٹوڈنٹس پر لاٹھی چارج کیا گیا جو انتہائی افسوسناک ہے۔


ادھر جے این یو طلباء یونین کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جب طلبہ نے سستی تعلیم کے دفاع میں آواز اٹھائی تو پولس نے انہیں بری طرح زدوکوب کیا لیکن اس ظلم و تشدد کے بعد بھی طلباء ہارے نہیں ہیں۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’جس دن ہندوستان کی پارلیمنٹ سرمائی اجلاس کے دوران اپنے 250 ویں اجلاس میں بیٹھی تھی، اسی دن قومی راجھدانی میں طلباء کا وحشیانہ کریک ڈاؤن کیا گیا۔ قومی راجدھانی کی سڑکیں لہولہار تھیں۔‘‘


واضح رہے کہ پیر کے روز مشتعل طلباء نے پارلیمنٹ تک مارچ نکالنے کی پاداش میں دہلی پولس نے کم از کم 50 طلباء کو تحویل میں لیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ جے این یو کے طلباء عوامی تعلیم کے تحفظ کے لئے دہلی کی سڑکوں پر اترے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Nov 2019, 5:11 PM