فرانسیسی کسانوں کا ملک گیر احتجاج

کسانوں کی جانب سے احتجاج کے نتیجے میں املاک اور ٹریفک سگنلز کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ زرعی پالیسیاں کسانوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

Dw

فرانس میں کسانوں کی جانب سے ملک بھر میں اور یورپین یونین کے صدر مقام برسلز میں کم اجرت کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں۔فرانس بھر کے کسانوں کا ماننا ہے کہ غیر ضروری ضوابط، بڑھتے ہوئے اخراجات اور دیگر مسائل کسانوں کے لیے پریشان کن ہیں۔

کسانوں کی جانب سے احتجاج کے نتیجے میں املاک اور ٹریفک سگنلز کو بھی نقصان پہنچایا گیا۔ احتجاج کرنے والے افراد کا کہنا ہے کہ زرعی پالیسیاں کسانوں کے لیے نقصان دہ ہیں۔ فرانسیسی کسانوں کی یونین رورل کوآرڈینیشن نے یورپی یونین کی جانب سے مسلسل بڑھتے ہوئے ضوابط اور کم آمدنی کے خلاف شرکت کرتے ہوئے یورپی یونین کے ہیڈ کوارٹر برسلز میں بھی احتجاج ریکارڈ کرایا گیا۔


یہ مظاہرے دو ہفتے قبل فرانس میں اقتدار سنبھالنے والے نئے وزیر اعظم گیبریل اٹل اور ان کی حکومت کے لیے پہلا بڑا چیلنج ہیں۔ اس سے قبل اٹل نے منگل کو کسان یونینوں کے نمائندوں سے ملاقات کی تھی۔ میٹنگ کے اختتام پر وزیر زراعت کی جانب سے ہفتے کے آخر تک اس بحران سے نمٹنے کے لیے نئی تجاویز پیش کرتے ہوئے اشیائے خورونوش کی قیمتوں کو کم کرنے اور ضابطوں کو آسان بنانے کے وعدے شامل ہیں۔

فرانس میں کسانوں کی سب سے بڑی یونین کے سربراہ ارناؤڈ روسو نے کہا کہ ان کی تنظیم 40 ضروری اقدامات کی فہرست جاری کرے گی۔ ان کا مزید کہنا ہے، "احتجاجی تحریک کا مقصد جلد نتائج حاصل کرنا ہے۔" منگل کے روز، جنوب مغربی فرانس کے علاقے میں ایک کار، احتجاج کے سلسلے میں رکھے گئے بھوسے کی گانٹھوں سے ٹکرا گئی۔ اس کے نتیجے میں ایک 36 سالہ خاتون کسان اور اس کی 12 سالہ بیٹی ہلاک ہو گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔