بالی ووڈ اداکارہ عالیہ بھٹ سے شدت پسند ہندو ناراض کیوں؟

اداکارہ عالیہ بھٹ کے شادی ملبوسات کے نئے اشتہار نے بھارت میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ہندوؤں کا ایک طبقہ اسے ہندو دھرم اور رسوم و رواج کی توہین قرار دے رہا ہے۔

ویڈیو گریب سوشل میڈیا
ویڈیو گریب سوشل میڈیا
user

Dw

بالی ووڈ اداکارہ عالیہ بھٹ کے شادی ملبوسات کے نئے اشتہار نے بھارت میں ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ ہندوؤں کا ایک طبقہ اسے ہندو دھرم کی توہین قرار دے رہا ہے جبکہ دیگر کا کہنا ہے کہ یہ اشتہار نئی سوچ اورخواتین کو بااختیار بنانے کی سمت ایک مثبت کوشش ہے۔

بھارت میں ملبوسات تیار کرنے والی ایک معروف کمپنی نے شادی ملبوسات کا اپنا ایک نیا اشتہار جاری کیا ہے۔ 'کنیامان‘ (بیٹی کا وقار) کے نام سے اس اشتہار میں بالی ووڈ اداکارہ عالیہ بھٹ کو دلہن کے روپ میں دکھایا گیا ہے۔


بھارت میں اس اشتہار پر زبردست بحث چھڑ گئی ہے۔ سوشل میڈیا پرلوگ اس کی تائید اور مخالفت میں اپنے اپنے دلائل پیش کر رہے ہیں۔ بیشتر لوگوں نے اس اشتہار کی تعریف کی ہے۔ اسے موجودہ زمانے اور جدید خیالات کی ہندو لڑکیوں کی ترجمانی قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ لڑکیوں کو با اختیار بنانے کی نئی سوچ کا مظہر ہے لیکن دوسرے حلقے کا خیال ہے کہ یہ اشتہارہندو دھرم کے رسوم و رواج کو 'رجعت پسندانہ‘ قرار دینے اور ہندو دھرم کو بدنام کرنے کے سلسلے کی نئی کڑی ہے۔

اشتہار میں ہے کیا؟

ہندوؤں میں شادی کی سب سے اہم رسم 'کنیا دان‘ ہے۔ باپ اپنی 'کنیا‘(بیٹی) کو اس کے ہونے والے شوہر کو'دان‘ (عطیہ) کردیتا ہے۔ اس کے بعد نیا جوڑا 'اگنی‘ (آگ) کے سات پھیرے لگا کر سات جنموں کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ رشتے میں بندھ جاتا ہے۔


شادی کے منڈپ میں اپنے ہونے والے شوہر کے ساتھ بیٹھی دلہن (عالیہ) اپنے خاندان کے ہر فرد، دادی، والد، والدہ کی عالیہ کے ساتھ شفقت اور محبت کا ذکر کرتی ہے لیکن جب کنیادان کی رسم شروع ہوتی ہے تو وہ اس رسم کے خلاف بولتی ہے اور کہتی ہے، ”میں کوئی دان کرنے کی چیز ہوں؟ کیوں صرف کنیا دان!"

تاہم یہ دلہن اس وقت خوش گوار حیرت سے دوچار ہوتی ہے اس کے والدین کے ساتھ ساتھ اس کے ہونے والے سسر اور ساس بھی اپنے بیٹے کو بڑی خوشی کے ساتھ 'دان‘ میں دے دیتے ہیں۔ اس منظر کو دیکھ کر ہر کوئی خوشی سے جھوم اٹھتا ہے۔ دلہن اس پر کہتی ہے، ”نیا آئیڈیا، کنیا مان!‘‘


تائید اور مخالفت دونوں

عالیہ کے مداح اور بیشتر افراد اس اشتہار کی تعریف کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ایک جدید خیال ہے۔ ٹوئٹر پر ایک صارف نے لکھا، ”یہ خیال پسند آیا۔ درحقیقت یہ ایک بہت خوبصورت اشتہار ہے اور جتنے بھی جملے عالیہ نے ادا کیے ہیں وہ بالکل سچ ہیں اور ہر لڑکی کو یہ بات محسوس ہوتی ہے کبھی نہ کبھی، کہیں نا کہیں۔"

اس اشتہار پر تاہم کچھ لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی ہے۔ وہ سوشل میڈیا پر عالیہ بھٹ کو بھی نشانہ بنا رہے ہیں۔ ایسے لوگوں کا کہنا ہے کہ عالیہ بھٹ نے ہندو دھرم کی توہین کی ہے۔


اس اشتہار کی مخالفت کرنے والے بعض صارفین نے لکھا ہے کہ تمام برانڈ بار بار صرف ہندو رسوم و رواج اور روایات کو ہی نشانہ کیوں بناتے ہیں۔ مسلمانوں کے رسوم و رواج کو نشانہ کیوں نہیں بنایا جاتا۔ انہوں نے عالیہ بھٹ اور اشتہار تیار کرانے والی کمپنی کے پراڈکٹس کا بائیکاٹ کرنے کی بھی اپیل کی ہے۔

دریں اثنا ملبوسات تیار کرنے والی کمپنی مانیاوَرکا کہنا ہے کہ اس نے یہ اشتہار ”روایات کو برقرار رکھتے ہوئے ترقی پسند نظریات اور سوچ کو فروغ دینے" کے مقصد سے تیار کرایا ہے۔ ”کنیامان، شادی کی رسومات کو ایک نئی سوچ دیتاہے، یہ بیٹی کو دان کر دینے کے بجائے ان کا احترام کرنے کے نظریہ کو اجاگر کرتا ہے۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔