ایتھوپیا کا تیگرائے تنازعہ: قیمتی نوادرات آن لائن فروخت

افریقی مملک ایتھوپیا کو اپنے علاقے تیگرائے میں اس وقت ایک سنگین مسلح علیحدگی پسندی کے تنازعے کا سامنا ہے۔ اس تنازعے نے اس ملک کے قیمتی قدیمی نوادرات کی فروخت کو عام کر دیا ہے۔

ایتھوپیا کا تیگرائے تنازعہ: قیمتی نوادرات آن لائن فروخت
ایتھوپیا کا تیگرائے تنازعہ: قیمتی نوادرات آن لائن فروخت
user

Dw

آن لائن جو نوادرات فروخت کے لیے پیش کیے گئے ہیں، ان میں صدیوں پرانی تحریر شدہ اسکرول اور کرسچین آرتھوڈکس انجیلیں ہیں۔ ان کی قیمت عام مارکیٹ کے مقابلے میں بہت کم رکھی گئی ہیں۔

ایک قدیمی مخطوطے کی قیمت صرف چھ سو اٹھاسی یورو یا سات سو چون ڈالر رکھی گئی ہے۔ آن لائن فروخت کے لیے پیش کردہ یہ اشیاء بلا شبہ عمومی طور پر براعظم افریقہ اور خاص طور پر وہاں کے ایک ملک ایتھوپیا کا قابلِ قدر و فخر سرمایہ ہے۔ مبصرین کے مطابق تیگرائے تنازعے نے ایتھوپیائی قدیمی سرمائے کی اونے پونے داموں نیلامی شروع کر دی ہے۔


نوادرات ای بے پر

ان نوادرات کی جانب سب سے پہلے توجہ جرمنی میں مقیم مخطوطوں کے ماہر ہاگوس آبے نے کرائی ہے۔ آبے ایتھوپیائی ماہر تعلیم ہیں لیکن جرمنی میں رہتے ہیں۔ انہوں نے فروری میں دیکھا کہ ان کے ملک کی قیمتی و قدیمی اشیا آن لائن مارکیٹ ای بے پر دستیاب ہیں تو وہ حیران و ششدر ہو کر رہ گئے۔

ان میں سے کئی نوادرات کا تعلق اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو کے عالمی ورثے کے مقامات سے تھا۔ اب ای بے نے ان اشیاء کو ویب سائیٹ سے ہٹا دیا ہے کیونکہ اس کے پاس ان قیمتی نوادرات کو فروخت کرنے کی باضابطہ اجازت نہیں تھی۔


یہ امر اہم ہے کہ کئی ماہرین ای بے پر دھوکا دہی اور جعلی نوادرات کو بیچنے کے سلسلے کے بارے مین اقوام عالم کی توجہ کئی مرتبہ مبذول کروا چکے ہیں۔ ان اشیاء کے بارے میں ایتھوپیائی حکومت کا موقف ہے کہ یہ نوادرات اصلی نہیں ہیں بلکہ اصل کی مانند جعلی ہیں اور لوگوں کو فریب دینے کی پرانی کوششوں کا نیا سلسلہ ہے۔

لوٹ کا مال اور شبہات

ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس آبابا سے ملکی وزیر مملکت برائے سیاحت سلیشی جرما نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے انہیں جعلی قرار دینے میں کوئی تامل نہیں کیا۔


دوسری جانب ایسے توانا شبہات ہیں کہ تیگرائے باغیوں کے مختلف علاقوں پر قبضے کےدوران امکانی طور پر کئی قدیمی و قیمتی اشیا کی چوریاں ہوئی تھیں۔ ایتھوپیا میں گزشتہ پندرہ مہینوں سے تیگرائے کے علیحدگی پسند باغیوں کی مسلح مزاحمتی کارروائیوں کی وجہ سے خانہ جنگی کی صورت حال پیدا ہے۔

ماہرین پہلے ہی متنبہ کر چکے ہیں کہ ایتھوپیا کے شمالی علاقے میں کی جانے والی مسلح کارروائیوں کے دوران خاص طور پر مسلح باغیوں کے حملوں اور بعض جگہوں پر سرکاری فوجیوں کی گولہ باری سے کئی گرجا گھروں، راہب خانوں، مساجد اور عجائب گھروں کو شدید نقصان پہنچا چکے ہیں اور ان میں رکھا گیا قیمتی ملکی و علاقائی سرمایہ بھی حملہ آور اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔


قیمتی نوادرات کی چوری کا امکان

حکومتی وزیر مملکت سیلیشی جرما کا کہنا ہے کہ آدیس آبابا کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کنٹرول سخت ہے لیکن تنازعے کے علاقے میں واقع سرحدی چیک پوائنٹس سے قیمتی اشیا کا ملک سے باہر لے جانا ممکن ہے۔

ایسے امکانات ظاہر کیے گئے ہیں کہ مذہبی و ثقافتی نوادرات کے چوری یا لاپتہ ہونے کی حقیقت ابھی تک مکمل طور پر واضح نہیں ہے لیکن مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایسا ہوا ہے۔


ایتھوپیا سے تعلق رکھنے والے قدیمی ورثے کے ماہر ہانوک سینوم کا کہنا ہے کہ انہوں نے خود کئی ثقافتی مقامات کو پہنچنے والے شدید نقصانات کو دیکھا ہے اور جائزہ لیا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ کئی مقامات کو شدید تباہی کا بھی سامنا رہا۔ تیگرائے کا مسلح تنازعہ ابھی تک سُلگ رہا ہے اور اس کی لڑائی میں سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں بے گھری کا شکار ہو چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔