جنسی غلامی پر بنائی گئی فلم ’لو سونیا‘ ناکام، اداکار پریشان

ڈیمی مور اور فریدا پنٹو جیسے مشہور اداکاروں سے سجی فلم ’لو سونیا‘ ناکامی سے ہمکنار ہو گئی ہے۔ اس فلم کا موضوع جنسی غلامی تھا۔ مبصرین نے فلم کے باکس آفس پر ناکام ہونے پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

جنسی غلامی پر بنائی گئی فلم ’لو سونیا‘ ناکام، اداکار پریشان
جنسی غلامی پر بنائی گئی فلم ’لو سونیا‘ ناکام، اداکار پریشان
user

ڈی. ڈبلیو

فلم ’لو سونیا‘ کے حوالے سے ناقدین و مبصرین نے زوردار تبصرے لکھے اور بھارت میں جنسی غلامی کی صورت حال پر بنائی گئی اس فلم کو ایک سنگ میل قرار دیا گیا۔ ایسے اندازے لگائے گئے تھے کہ بھارتی سینما گھروں میں فلم ’لو سونیا‘ کو بڑی حد تک پذیرائی حاصل ہو گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ عام تاثر ہے کہ بھارتی معاشرے میں جنسی غلامی کو زیربحث لانا کسی حد تک معیوب خیال کیا جاتا ہے۔

فلم ’لو سونیا‘ کے ہدایت کار تبریز نورانی ہیں۔ اس میں کام کرنے والے اداکاروں میں فریدا پنٹو اور ڈیمی مور شامل ہیں۔ ان دونوں اداکاروں کو بعض کامیاب فلموں کی وجہ سے غیر معمولی بین الاقوامی شہرت حاصل ہو چکی ہے۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اس فلم کا اسکرین پلے ایک سچی کہانی پر لکھا گیا تھا، کہ کس طرح سے ایک گاؤں کی لڑکی انسانی اسمگلروں کے ہاتھ چڑھتی ہے اور پھر بھارت سے عالمی جسم فروشی کی منڈی تک پہنچتی ہے۔

تبریز نورانی کا فلم کے ناکام ہونے پر کہنا ہے کہ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ اس فلم کا مواد اور موضوع سینما بینوں کے دماغ میں اترنا مشکل رہا اور ابھی بھارتی معاشرہ ایسی فلموں کو برداشت کرنے کے لیے بھی تیار نہیں ہے۔ اس فلم کو گزشتہ برس کئی بین الاقوامی فلمی میلوں میں انعامات سے بھی نوازا گیا۔

اس فلم کا برطانیہ میں پریمیئر بدھ تیئیس جنوری کو تھا۔ اس نمائش کے موقع پر فلم کے اداکاروں کے ہمراہ ناقدین اور مبصرین کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ باکس آفس بھارت نامی ادارے کے مطابق یہ فلم بھارت میں نمائش کے بعد صرف ایک لاکھ ستتر ہزار برٹش پاؤنڈ کما سکی ہے۔ اسی فلم کی ایک اور اداکارہ ریچا چڈا کا کہنا ہے کہ وہ امید کرتی ہیں کہ فلم کی ناکامی کے باوجود بھارتی ہدایتکار ایسے موضوعات پر فلمیں بنانے سے گھبرائیں گے نہیں۔

'لو سونیا‘ کے ہدایتکار تبریز نورانی امریکا میں انسداد انسانی اسمگلنگ کے ایک غیر سرکاری گروپ میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ وہ امریکا میں اپنی فلم کی ریسرچ کے سلسلے میں کئی قحبہ خانوں پر مارے جانے والے چھاپوں کا حصہ تھے اور انہیں ان جسم فروشی کے اڈوں پر بے شمار بھارتی لڑکیوں اور خواتین کی موجودگی کا احساس ہوا۔ یہ امر اہم ہے کہ بھارت جسم فروشی کی ایک بڑی منڈی ہے اور اس کے ساتھ تقریبا اسی لاکھ مجبور خواتین وابستہ ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔