مندر میں بوسہ لینے کا سین، آن لائن پلیٹ فارم نیٹ فلکس تنقید کی زد میں

نیٹ فلکس کی ایک ویب سیریز میں مندر میں فلمائے گئے ایک سین میں بوسہ لینے کے مناظر نے بھارت میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ اس ویب سیریز پر ہندو مذہب کے جذبات مجروح کرنے کا الزام لگایا جا رہا ہے۔

مندر میں بوسہ لینے کا سین، آن لائن پلیٹ فارم نیٹ فلکس تنقید کی زد میں
مندر میں بوسہ لینے کا سین، آن لائن پلیٹ فارم نیٹ فلکس تنقید کی زد میں
user

ڈی. ڈبلیو

آن ڈیمانڈ ویڈیو پلیٹ فارم نیٹ فلکس کی ویب سیریز ‘A Suitable Boy’ یعنی (ایک مناسب لڑکا) کے ایک سین پر بھارت میں تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے۔ بھارت کی نامور خاتون فلمساز میرا نائر نے معروف بھارتی مصنف وکرم سیٹھ کے ناول پر یہ ویب سیریز بنائی ہے۔ اس میں ایک لڑکی کو اپنے لیے مناسب شوہر کی تلاش ہے۔

اس ویب سیریز پر الزام لگایا گیا ہے کہ اس کے چند مناظر کی وجہ سے ہندوؤں کے جذبات مجروح ہوئے۔ ایک سین کے دوران ایک ہندو لڑکی اور مسلمان لڑکے کے کرداروں کو مندر میں بوسہ لیتے دکھایا گیا ہے۔ ہندو قوم پرست حکمران جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے ایک رہنما نروتم مشرا نے اس کے خلاف پولیس میں رپورٹ درج کرا دی ہے۔


مدھیا پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے ایک ٹوئیٹ میں لکھا، ’’اس میں انتہائی قابل اعتراض مناظر ہیں، جس سے ایک خاص مذہب کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔‘‘

آن لائن پلیٹ فارمز پر دباؤ


بی جے پی کے مدھیا پردیش یوتھ ونگ کے رہنما گوراو تیواری نے ’نیٹ فلکس کے خلاف ایک علیحدہ شکایت درج کر رکھی ہے۔ تیواری نے اس ویب سیریز کو نیٹ فلکس سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بصورت ديگر وہ سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔ بھارت میں نیٹ فلکس کے ترجمان نے اس معاملے پر فوری طور پر کوئی بیان جاری نہیں کیا جبکہ میرا نائر کی جانب سے بھی کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔

تاہم سوشل میڈیا پر بعض مبصرین اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارت میں تخلیقی صلاحیتوں کے اظہار ميں آزادی محدود ہوتی جا رہی ہے، خاص طور پر جب فن کے ذریعے ہندو مسلم تعلقات کی عکاسی کی جائے۔


’ہندو۔مسلم اتحاد ناگوار گزرا‘

گزشتہ ماہ بھارت میں سخت گیر نظريات کے حامل ہندوؤں نے ٹاٹا گروپ کی ایک جیولری کمپنی تنیشق کے ایک اشتہار پر ’لو جہاد‘ کو فروغ دینے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلائی اور زبردست تنقید کا نشانہ بنایا، جس کے بعد ميں دباؤ میں آ کر کمپنی نے اس اشتہار کو ہٹا لیا۔


اس اشتہار میں ہندو مسلم اتحاد کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گئی تھی اور ایک مسلم خاندان کو اپنی ہندو حاملہ بہو کے لیے بے بی شاؤر کی تقریب کا اہتمام کرتے دکھایا گیا تھا۔ لیکن اس اشتہار کے منظر عام پر آتے ہی سوشل میڈیا پر زبردست ٹرولنگ شروع ہو گئی اور اس کے بعد کمپنی نے مذکورہ اشتہار کو ہٹا دیا۔

رواں ماہ کی شروعات میں دہلی حکومت نے ملک میں ویڈیو اسٹریمنگ پلیٹ فارمز پر مواد ریگولیٹ کرنے کے قواعد کا اعلان بھی کیا تھا۔ ان کمپنیوں میں نیٹ فلکس، ایمازون پرائم ویڈیو، والٹ ڈزنی اور ہاٹ اسٹار شامل ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔