آئی پی ایل 2023: دلچسپ مقابلے میں لکھنؤ نے راجستھان کو 10 رنوں سے شکست دی، آخری اوور میں اویس نے لیے 2 وکٹ

لکھنؤ نے راجستھان کے سامنے جیت کے لیے 155 رنوں کا ہدف دیا تھا، لیکن یہ چھوٹا اسکور بھی سنجو سیمسن کی ٹیم حاصل نہیں کر سکی اور 20 اوور میں 6 وکٹ کے نقصان پر 144 رن ہی بنا سکی۔

<div class="paragraphs"><p>اویس خان، تصویر @IPL</p></div>

اویس خان، تصویر @IPL

user

تنویر

آج ایک بار پھر آئی پی ایل میں میچ آخری اوور تک گیا اور کبھی ایسا لگا کہ لکھنؤ کی جیت ہوگی، اور کبھی راجستھان فتح حاصل کرتا ہوا دکھائی دیا، لیکن آخر میں لکھنؤ کی 10 رنوں سے جیت ہوئی۔ لکھنؤ کے تیز گیندباز اویس خان کی تعریف کرنی ہوگی جنھوں نے آخری اوور میں صرف 8 رن دیے اور 2 وکٹ حاصل کیے۔ لکھنؤ نے راجستھان کے سامنے جیت کے لیے 155 رنوں کا ہدف دیا تھا، لیکن یہ چھوٹا اسکور بھی سنجو سیمسن کی ٹیم حاصل نہیں کر سکی اور 20 اوور میں 6 وکٹ کے نقصان پر 144 رن ہی بنا سکی۔

آج راجستھان رائلز کے کپتان سنجو سیمسن نے ٹاس جیت کر پہلے گیندبازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لکھنؤ کے سلامی بلے باز کپتان کے ایل راہل اور کائل میئرس نے کچھ دھیمی لیکن اچھی شروعات دی تھی۔ لکھنؤ کا پہلا وکٹ کے ایل راہل کی شکل میں 11ویں اوور میں 82 رن کے اسکور پر گرا۔ وہ 32 گیندوں پر 39 رن بنا سکے۔ آیوش بدونی (1 رن) اور دیپک ہڈا (2 رن) جلدی جلدی پویلین لوٹ گئے جس سے لکھنؤ کی مشکلیں بڑھ گئیں۔ جلد ہی کائل میئرس بھی 42 گیندوں پر 51 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اس کے بعد مارکس اسٹوئنس (21 گیندوں پر 26 رن) اور نکولس پورن (20 گیندوں پر 29 رن) نے ٹیم کا اسکور 150 رن کے پار پہنچانے میں مدد کی۔ کرونال پانڈیا 4 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے، جبکہ یدھویر سنگھ نے 1 رن کا تعاون کیا۔ لکھنؤ کی ٹیم مقررہ 20 اوور میں 7 وکٹ کے نقصان پر 154 رن بنا سکی۔


راجستھان کی طرف سے آر اشون نے 4 اوور میں 23 رن دے کر سب سے زیادہ 2 وکٹ حاصل کیے۔ 1-1 وکٹ ٹرینٹ بولٹ (4 اوور میں 16 رن)، سندیپ شرما (4 اوور میں 32 رن) اور جیسن ہولڈر (4 اوور میں 38 رن) کو ملے۔ یجویندر چہل  کافی مہنگے ثابت ہوئے جنھوں نے 4 اوور میں 41 رن بھی خرچ کیے اور کوئی وکٹ بھی حاصل نہیں کیا۔

راجستھان کے سلامی بلے بازوں نے بھی اچھی شروعات دی تھی اور جوس بٹلر و یشسوی جیسوال نے 11 اوور تک کوئی وکٹ نہیں گرنے دیا۔ 12ویں اوور کی تیسری گیند پر یشسوی جیسوال مارکس اسٹوئنس کی گیند پر اویس خان کو کیچ دے بیٹھے اور 35 گیندوں پر 44 رن بنا کر پویلین لوٹ گئے۔ کپتان سیمسن محض 2 رن بنا کر رَن آؤٹ ہو گئے، اور پھر جلد ہی بٹلر بھی اسٹوئنس کا شکار بن گئے۔ انھوں نے 41 گیندوں پر 40 رن بنائے۔ پھر سمرن ہٹمائر بھی محض 2 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ اس وقت ٹیم کا اسکور 15.1 اوور میں 4 وکٹ کے نقصان پر 104 رن تھا۔ یعنی ٹیم کو 29 گیندوں پر جیت کے لیے 51 رنوں کی ضرورت تھی جو بہت زیادہ مشکل نہیں تھا۔ اس مقام پر دیودَت پڈیکل نے 21 گیندوں پر 26 رنوں کی اننگ کھیلی، لیکن اویس خان نے 20ویں اوور کی تیسری گیند پر انھیں آؤٹ کر لکھنؤ کے خیمہ میں خوشی لا دی۔ پھر اگلی ہی گیند پر انھوں نے دھرو جوریل کو بھی باؤنڈری پر کیچ آؤٹ کرا دیا۔ ریان پراگ نے 12 گیندوں پر ناٹ آؤٹ 15 رن بنائے، لیکن ٹیم کو جیت نہیں دلا سکے۔ 20 اوور میں راجستھان کی ٹیم 6 وکٹ کے نقصان پر 144 رن ہی بنا سکی اور 8 رن سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔


لکھنؤ کی طرف سے اویس خان سب سے کامیاب گیندباز رہے جنھوں نے 4 اوور میں محض 25 رن دے کر 3 وکٹ حاصل کیے۔ 2 وکٹ مارکس اسٹوئنس کو ملے جنھوں نے 4 اوور میں 28 رن دیے۔ یدھویر سنگھ کافی مہنگے ثابت ہوئے جنھوں نے 2 اوور میں 27 رن دیے۔ باقی گیندبازوں نوین الحق (4 اوور میں 19 رن)، روی بشنوئی (4 اوور میں 25 رن) اور امت مشرا (2 اوور میں 15 رن) نے ٹھیک ٹھاک گیندبازی کی حالانکہ انھیں وکٹ نہیں مل سکا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔