دھونی اور وراٹ کوہلی کے طرز قیادت میں زمین آسمان کا فرق: عرفان پٹھان

دھونی نے نچلے مڈل آرڈر میں آکر مشکل حالات میں پر سکون رہتے ہوئے کئی میچوں میں ملک کو جیت دلائی ہے جبکہ کوہلی نے اپنے جارحانہ انداز میں یہی کام کیا ہے ۔

تصویر یو این آ ئی
تصویر یو این آ ئی
user

یو این آئی

ٹیم انڈیا کے سابق آل راؤنڈر عرفان پٹھان نے کپتان مہندر سنگھ دھونی اور وراٹ کوہلی کے درمیان فرق پر بات کرتے ہوئے کہا کہ دھونی میدان میں مشکل حالات میں بھی پرسکون رہتے ہیں جبکہ کوہلی ہمیشہ جارحانہ کپتانی کرتے ہیں۔ تاہم کامیاب ہونے کے لئے کسی بھی کپتان کے پاس ان دونوں خصوصیات کا ہونا ضروری ہے۔

عرفان پٹھان نے اسٹار اسپورٹس شو’ کرکٹ کنکٹڈ ‘میں کہا کہ دھونی کی کپتانی کے دوران حریف ٹیم کو یہ فکر لاحق رہتی تھی کہ وہ کس ماسٹر اسٹروک کو استعمال کریں گے اور میچ کے پانسے کو پوری طرح سے پلٹ دیں گے اور وراٹ کی کپتانی میں حریف ٹیم سوچتی ہے کہ اگر وہ ان سے نہ ٹکرائیں تو ہی اچھا ہے کیونکہ جب یہ ہوتا ہے تو وہ اپنی پوری کوشش کرتے ہیں۔


آل راؤنڈر نے کہا کہ ہم نے دونوں بار دیکھا ہے کہ کس طرح کوئی کھلاڑی امن اور جارحیت کا مظاہرہ کرکے صحیح کارکردگی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ دھونی نے نچلے مڈل آرڈر میں آکر مشکل حالات میں کئی میچوں میں ملک کو جیت دلائی۔ اسی کے ساتھ ہی کوہلی نے متعدد مواقع پر بھی یہ کام کیا۔ ہم نے ٹیسٹ میں ان کا ریکارڈ دیکھا ہے۔پٹھان نے مزید کہا کہ آسٹریلیائی ٹور اس کی ایک مثال ہے۔ ان کے تیز بولر ہمیشہ جارحانہ کرکٹ کھیلتے ہیں ، وہ کسی بلے باز کو ان پر حاوی نہیں ہونے دیتے۔ لیکن وراٹ نے وہاں جاکر ان گیند بازوں کے خلاف بڑا اسکور کیا۔ وہ ایک بیٹسمین اور کپتان کی حیثیت سے دونوں کردار میں کامیاب رہے۔

دھونی کی کپتانی میں ہندوستانی ٹیم نے ون ڈے (2011) ، ٹی 20 (2007) ورلڈ کپ جیتنے کے ساتھ ساتھ آئی سی سی چمپئنز ٹرافی بھی جیتی ہے۔ دھونی کی کپتانی میں ٹیم انڈیا نے تینوں فارمیٹ (ون ڈے ، ٹیسٹ اور ٹی ٹوئنٹی) میں 332 میچ کھیلے ہیں۔ اس میں ٹیم نے 178 میچوں میں کامیابی حاصل کی۔ ان کی کپتانی میں ہندوستان نے 110 ون ڈے ، 27 ٹیسٹ اور 41 ٹی 20 میچ جیتے ہیں۔اسی کے ساتھ ہی وراٹ کوہلی نے ون ڈے ، ٹی ٹوئنٹی اور ٹیسٹ سمیت 181 میچوں میں ہندوستان کی کپتانی کی۔ اس میں انہوں نے 117 میچ جیتے۔ وراٹ نے دھونی کے 27 ٹیسٹ میچوں کے خلاف 33 میں کامیابی حاصل کی ہے۔ کوہلی 62 ون ڈے اور 22 ٹی ٹوئنٹی میچ بھی جیت چکے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Aug 2020, 8:11 AM