دونوں بازؤوں سے محروم عامر، جس نے وادی کشمیر کا نام روشن کر دیا

عامر اگر چہ 3 سال کی عمر میں ایک حادثہ میں اپنے دونوں بازو کھو بیٹھا تھا لیکن اس نے ہمت نہیں ہاری اور اپنی انتھک محنت سے جسمانی طور سے ناخیز افراد کی قومی ٹیم میں جگہ بنانے میں کامیاب ہو گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

خالد منتظر

عامر حسین لون جس کے دونوں بازو تین سال کی عمر میں ہی ایک حادثہ کی وجہ سے کاٹنے پڑے تھے، وہ اپنی گردن سے بیٹ کو پکڑ کر کسی بھی طرح کا شاٹ کھیل لیتا ہے، اتنا ہی نہیں بلکہ وہ گنید بازی بھی کر لیتا ہے۔ اننتناگ کے واگیہامہ علاقے کے غریب گھر کا یہ چشم و چراغ دونوں بازو نہ ہونے کے سبب ٹانگوں سے ایسی گیند بازی کرتا ہے کہ بڑے بڑے بٹس مین بھی اپنی وکٹوں کو نہیں بچاباتے۔

دونوں بازؤوں سے محروم عامر، جس نے وادی کشمیر کا نام روشن کر دیا

پچیس سالہ عامر حسین لون اس وقت بین الاقوامی ٹورنامنٹ کے سلسلہ میں ہندوستانی پیرا کرکٹ ٹیم کے ساتھ بنگلہ دیش کے دورے پر ہیں عامر کے گھر والے اور پورے علاقے کے لوگ عامر کی بہتر کارکاردگی کے لے دست بدعا ہیں۔

عامر کے والد بشیر احمد لون جو ایک بینڈ سا (آرا مشین) چلاتے ہیں اپنے بیٹے پر فخر محسوس کرتے ہیں بشیر احمد نے کہا کہ وہ اب عامر کی وجہ اے جانے جاتے ہیں ان کا کہنا ہیں کہ حادثہ کے بعد انہیں عامر کے علاج کے لے اپنی اباواجداد کی زمین تک بھی فروخت کرنی پڑی اور عامر کی جسمانی کمزوری دیکھ کر اسکے قریبی رشتیہ داروں نے بھی یہ ہی کہا تھا کہ شاید اسکی جسمانی ناتوانی اسے زندگی گزارنے کے لے دوسروں پر منحصر کر دے۔

بشیر احمد نے کہا کہ آج وہ ہی لڑکا نہ صرف والدین بلکہ پورے علاقے کی پہچان بن گیا ہے۔ عامر حسین دنیا بھر میں نام کما رہا ہے لیکن اس کے والد کو ریاستی حکومت کی بیزاری پر ملال بھی ہے۔ ریاستی حکومت کے تئیں اپنی ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بشیر کہتے ہیں کہ عامر کو ابھی تک انتظامیہ یا ریاستی حکومت کی جانب سے کوئی امداد نہیں دی گئی ہے۔

بشیر حسین کہتے ہیں کہ ایک سال قبل اگرچہ ضلع ترقیاتی مرکنر نے عامر کو سرکاری نوکری دینے کا اعلان بھی کیا تھا تاہم ابھی تک وہ اعلان عملایا نہیں گیا ہے۔

عامر کی کامیابی کے لئے پورے علاقے لوگ دعائیں مانگ رہے ہیں۔ عامر کی اگر حوصلہ افزای کی جاتی تو وہ نہ صرف جسمانی طور ناخیز بلکہ توانگر نوجوانوں کے لئے بھی مشعل راہ ثابت ہوں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 20 May 2018, 9:09 AM