روس-یوکرین جنگ کے سبب گوا کا سیاحتی کاروبار متاثر، روسی سیاح غائب

گوا میں آنے والے بیشتر بیرون ملکی سیاح روس کے ہوتے ہیں، اسی وجہ سے روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا اثر یہاں کے سیاحتی کاروبار پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آواز تجزیہ

گوا میں آنے والے بیشتر بیرون ملکی سیاحوں کا تعلق روس سے ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان جاری جنگ کا اثر یہاں کے سیاحتی کاروبار پر صاف دکھائی پڑ رہا ہے۔ کورونا وبا کے سبب گزشتہ دو سال سے کافی مشکلات کا سامنا کر رہی سیاحتی صنعت اس بار پابندیوں میں آئی ڈھیل کا فائدہ اٹھانے کی سوچ ہی رہا تھا تو عالمی منظرنامہ ہی اچانک بدل گیا۔

ریاستی جی ڈی پی میں صنعت سیاحت کی شراکت داری 50 فیصد ہے اور ایسے میں اس صنعت کے سامنے آئے چیلنجز صرف اس تک محدود نہ ہو کر پوری ریسات کے لیے چیلنج کا سبب بن جاتے ہیں۔ گوا کے کلنگٹ اور کینڈولم سمندری ساحل کے انتہائی مصروف موڑ پر ششانک سرویا کی شراب کی دکان پر گزشتہ 20 دن سے روس کے ایک بھی سیاح کی جھلک تک دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ سرویا کے لیے یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے۔ ان کے لیے کم بجٹ میں سفر کرنے والے روس اور یوکرین کے سیاح صرف کمائی کا ذریعہ نہیں ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بیرون ملکی اور گھریلو سیاح مل کر ہی گوا کو ایک کامیاب سیاحتی مرکز بناتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ روسی سیاحوں کو انڈین ڈارک اولڈ مونک بہت پسند آتا ہے۔


اکتوبر سے مارچ تک گوا میں سیاحوں کی بھیڑ لگی ہوتی تھی۔ لیکن 2020 اور 2021 کا سیزن کورونا کی نذر ہو گیا اور اس بار جنگ نے گہن لگا دیا ہے۔ گوا کے لیے روس کے سیاحوں کی اہمیت سرکاری اعداد و شمار سے صاف پتہ چلتی ہے۔ سال 2018 میں برطانیہ کے 2 لاکھ 94 ہزار 569 سیاح اور روس کے 3 لاکھ 33 ہزار 565 سیاح گوا آئے اور اائندہ سال یعنی 2019 میں برطانیہ کے سیاحوں کی تعداد گھٹ کر 2 لاکھ 71 ہزار 684 ہو گئی تو روس کے سیاحوں کی تعداد بڑھ کر 3 لاکھ 41 ہزار 730 ہو گئی۔

سال 2018 میں یوکرین کے 46 ہزار 826 سیاح گوا گھومنے آئے تو 2019 میں 39 ہزار 585 سیاح پہنچے۔ 2020 کی شروعات میں جب کورونا پوری دنیا میں اپنا قہر برپا کر رہا تھا تب سے ہی گوا کے سیاحتی کاروبار پر گہن لگا۔ سال 2020 میں برطانوی سیاحوں کی تعداد محض 2691، روس کے سیاحوں کی تعداد 1164 اور یوکرین کے سیاحوں کی تعداد 22 رہ گئی۔ روس، برطانیہ، جرمنی، یوکرین اور دیگر یوروپی ممالک میں جب سخت سردی پڑنے لگتی ہے تو سیاح سردی کی گنگنی دھوپ کا مزہ لینے کے لیے اکتوبر سے گوا آنے لگتے ہیں۔ گوا کا سیاحتی سیزن مارچ تک ہوتا ہے۔


گوا کے ریسورٹ، انٹرٹینمنٹ اور سمندری ساحل سے جڑی کاروباری سرگرمیوں کے لیے چارٹرڈ ٹورسٹ لائف لائن کی طرح ہوتے ہیں۔ ریاست کے وزیر سیاحت مینینو ڈیسوز نے کہا کہ یوروپ میں جاری جنگ سے گوا کی سیاحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس جنگ سے پہلے بھی چارٹرڈ فلائٹ کو رد کرنا پڑا تھا۔ اس سے نہ صرف سیاحتی صنعت متاثر ہوگی بلکہ اس کا اثر سیاحتی معیشت پر بھی رہے گا۔ گوا آنے والے بیشتر بیرون ملکی سیاح روس کے ہیں اور اگر پروازیں رد ہوتی ہیں تو اس کا اثر ہم پر ضرور ہوگا۔

آل گوا ہوٹل اینڈ ریسٹورینٹ آنرس ایسو سی ایشن کے گوریش ڈھونڈ کے مطابق صنعت سیاحت کی نگاہیں اب گھریلو سیاحوں پر ہی مرکوز ہیں۔ گھریلو سیاح ہی اس دور میں گوا کی سیاحتی صنعت کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ جب بیرون ملکی اور گھریلو سیاح گوا آتے ہیں تو یہ ہمارے لیے بہت اچھی حالت ہوتی ہے۔ روس-یوکرین جنگ سے پورے یوروپ میں ہلچل مچی ہوئی ہے۔ برطانیہ اور دیگر یوروپی ممالک سے آنے والے سیاحوں کی تعداد میں 50 فیصد تک کی کمی آ سکتی ہے۔ یہ پورا سیزن برباد ہو گیا ہے اور روس و یوروپ کے سیاحوں کو گوا کا رخ کرنے میں ابھی وقت لگے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔