ہندوستان جیسی معیشت میں ایک فرد کا فیصلہ لینا انتہائی خطرناک: رگھو رام راجن

آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن کا ماننا ہے کہ جب ایک ہی فرد معیشت کو چلاتا ہے تو اس کے خطرناک نتائج برآمد ہوتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس کی مثال ہم دیکھ چکے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

رگھو رام راجن نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’ہندوستان جیسے ملک کی معیشت کو ایک ہی فرد اپنی مرضی سے نہیں چلا سکتا۔ ہندوستانی معیشت کافی بڑی ہو گئی ہے، ایسے میں کسی ایک فرد کے ذریعہ اس کو چلایا نہیں جا سکتا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’اس کے نتیجے ہم دیکھ چکے ہیں۔‘‘

غور طلب ہے کہ رگھو رام راجن پہلے بھی کئی بار کہہ چکے ہیں کہ اگر ایک ہی شخص معیشت کے بارے میں سبھی فیصلے لے گا تو یہ خطرناک ثابت ہوگا۔ انھوں نے ملک کے بڑھتے سرکاری خسارے پر فکر ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اس سے معیشت پر منفی اثر پڑے گا اور اس سے باہر آنے میں کافی وقت لگ سکتا ہے۔


رگھو رام راجن نے براؤن یونیورسٹی میں ایک لیکچر میں کہا کہ معیشت کے بارے میں حکومت کے ذریعہ کوئی ٹھوس قدم نہ اٹھانے سے ابھی سستی کا ماحول ہے۔ دھیان رہے کہ 2016 کی پہلی سہ ماہی میں ملک کی شرح ترقی 9 فیصد کے قریب تھی، جو اب گھٹ کر 5.3 فیصد کی سطح پر آ گئی ہے۔ راجن نے کہا کہ ملک میں مالیاتی اور بجلی سیکٹر کو مدد کی ضرورت ہے، لیکن اس کے باوجود شرح ترقی کو بڑھانے کے لیے نئے سیکٹرس کی طرف دھیان نہیں دیا گیا۔

انھوں نے کہا کہ مالیاتی سیکٹر میں جو عدم استحکام کا ماحول ہے، وہ ایک طرح کی نشانی ہے، نہ کہ پوری طرح سے ذمہ دار۔ سابق آر بی آئی گورنر نے کہا کہ معاشی سستی کے لیے پہلے نوٹ بندی اور پھر جلدبازی سے نافذ کیا گیا جی ایس ٹی ذمہ دار ہے۔ اگر یہ دونوں نہیں ہوتے تو معیشت اچھی کارکردگی کر رہی ہوتی۔ انھوں نے کہا کہ مودی حکومت نے بغیر کسی کی صلاح کے نوٹ بندی کو نافذ کر دیا۔ اس طرح کے تجربات کرنے سے پہلے پوری طرح سے غور و خوض ہونا چاہیے تھا۔ نوٹ بندی سے صرف نقصان ہوا اور اس سے کسی کو کچھ بھی حاصل نہیں ہوا۔


راجن نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ بڑھتا سرکاری خسارہ ایشیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت کو ایک بے حد فکر انگیز حالت کی طرف دھکیل رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستانی معیشت پر سنگین بحران کا سبب معیشت کو لے کر نظریہ میں دیکھنے کو مل رہی غیر یقینی ہے۔

رگھو رام راجن نے معاشی مسائل کی حقیقی بنیاد کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پہلے سے موجود پریشانیوں کا حل نہیں نکالا۔ انھوں نے کہا کہ اصل دقت یہ ہے کہ ہندوستان ترقی کے نئے ذرائع کا پتہ لگانے میں ناکام رہا ہے۔ راجن نے مشورہ دیا کہ ’’ہندوستان کے مالی بحران کو ایک علامت کی شکل میں دیکھا جانا چاہیے، نہ کہ اصل وجہ کے طور پر۔‘‘ انھوں نے شرح ترقی میں آئی گراوٹ کے لیے سرمایہ کاری، خرچ اور برآمدگی میں سستی کے ساتھ ساتھ این بی ایف سی سیکٹر کے بحران کو ذمہ دار ٹھہرایا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 12 Oct 2019, 7:00 PM