یونین بجٹ 2019: مودی حکومت کی ’ہمدردیوں‘ کی پول کھولتے اقلیتی طبقہ کے خالی ہاتھ!

اس بار کے بجٹ نے اس بات کی پول کھول کر رکھ دی ہے کہ مودی حکومت کو اقلیتی طبقہ کی تعلیم اور ان کی ترقی کی کتنی فکر ہے اور وہ اس طبقہ کی کتنی بڑی ہمدرد ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

افروز عالم ساحل

وزیر اعظم نریندر مودی نے انتخاب جیتنے کے ساتھ ہی زور و شور سے ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کے نعرے کو بلند کیا تھا۔ حکومت کا یہ دعویٰ تھا کہ اقلیتی طبقہ کی تمام ضروریات کو وہ نہ صرف پورا کرے گی بلکہ ان کو فروغ دے کر وہ انہیں مرکزی دھارے (مین اسٹریم) میں بھی لا کھڑا کرے گی۔ اس کے لئے اگلے پانچ سالوں میں اقلیتی طبقہ سے وابستہ پانچ کروڑ طلبا کو اسکالرشپ دینے کا بھی اعلان کیا گیا۔ مگر اس بار کے بجٹ نے اس بات کی پول کھول کر رکھ دی ہے کہ مودی حکومت کو اقلیتی طبقہ کی تعلیم اور ان کی ترقی کی کتنی فکر ہے اور وہ اس طبقہ کی کتنی بڑی ہمدرد ہے!

خیال رہے کہ فروری میں پیش کئے گئے عبوری (انٹیرم) بجٹ میں اقلیتی امور کی وزارت کے لئے کل 4700 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی اور آج کے بجٹ میں بھی اس وزارت کا بجٹ 4700 کروڑ روپے ہی ہے یعنی اس بجٹ سے اقلیتی امور کی وزارت کو کچھ بھی نیا نہیں دیا گیا ہے۔


اس بجٹ کا باریکی سے جائزہ لینے پر معلوم چلتا ہے کہ حکومت اقلیتوں کے لئے کتنی فکر مند ہے۔ ایک طرف میڈیا میں بیان بازی کی جا رہی تھی کہ حکومت اقلیتوں کو تعلیم یافتہ کر کے ان کا دل جیتنا چاہتی ہے، اور دوسری طرف تعلیم سے وابستہ منصوبوں کے لئے جاری کی جانے والی رقم فروری 2019 میں پیش کئے گئے ’انتخابی بجٹ‘ سے بھی کم کر دی گئی۔

اقلیتی طبقہ سے وابستہ غیرب طلبا کے لئے حکومت کی سب سے اہم اسکیم ’پوسٹ میٹرک اسکلر شپ‘ کے لئے مختص کی جانے والی رقم بھی مرتبہ کم ہوتی نظر آ رہی ہے۔ فروری میں پیش کئے گئے بجٹ میں اس کے لئے 530 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی تھی لیکن اب جولائی میں اس کے لئے محض 496.01 کروڑ روپے ہی مختض کئے گئے ہیں۔


گریجوایشن اور پوسٹ گریجوایشن کے پروفیشنل اور ٹیکنیکل کورسز کے لئے ’میرٹ کم مینس‘ اسکارشپ کے لئے فروری کے انتخابی بجٹ میں 506 کروڑ روپے مختض کئے تھے لیکن اب جولائی میں اس رقم کو کم کر کے 366.43 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔

ادھر، پری میٹرک اسکارشپ کا بجٹ بھی اس مرتبہ کم ہوتا نظر آ رہا ہے۔ گزشتہ مالی سال یعنی 2018-19 میں اس اسکیم کے لئے 1269 کروڑ روپے مختص کئے گئے تھے لیکن اس سال اس کے لئے 1220 کروڑ روپے ہی مختص کئے گئے ہیں۔

یہ بات بھی قابل غور ہے کہ یہ اسکالرشپ اقلیتوں کے بہبود کے لئے سب سے اہم منصوبہ ہے تاکہ غریب اقلیتیں اپنے بچوں کو اسکول بھیجنے کی طرف راغب ہوں۔

سول سروسز اور دیگر امتحانات میں بیٹھنے والے طلبا کی مدد کے لئے شروع کی گئی ’فری کوچنگ اینڈ الائیڈ اسکمیز فار مائنارٹی‘ کے لئے بھی مختض کی گئی رقم میں کمی کی گئی ہے۔ فروری میں اس کے لئے جہاں 125 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز تھی وہیں با یہ رقم گھٹ کر محض 75 کروڑ روپے رہ گئی ہے۔

بیرون ملک تعلیم کے لئے ایجو کیشن لون پر سبسڈی کے لئے سال 2018-19 میں 45 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز تھی لیکن اب اسے گھٹا کر 30 کروڑ کر دیا گیا ہے۔


اقلیتی خواتین کے فروغ کے لئے تین طلاق بل لانے والی حکومت اقلیتی خواتین کی ترقی کے حق میں کتنی سنجیدہ ہے اس کا اندازہ بھی اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اقلیتی طبقہ سے وابستہ خواتین میں لیڈرشپ ڈیولپمنٹ کے لئے چلائے گئے منصوبے (اسکیم فار لیڈرشپ ڈیولپمنٹ آف مائنارٹی ویمن) کے لئے جہاں فروری میں 21 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز دی گئی تھی لیکن اب اسے گھٹا کر محض 15 کروڑ روپے کر دیا گیا ہے۔

نیشنل مائنارٹی ڈیولپمنٹ اینڈ فنانس کارپوریشن کا بجٹ بھی اس مالی سال میں کم کر دیا گیا ہے۔ گزشتہ سال یعنی 2018-19 میں اس کے لئے 165 کروڑ مختض کرنے کی تجویز تھی لیکن اس اس بجٹ میں محض 100 کروڑ مختص کئے گئے ہیں۔

اقلیتوں کی بقیہ اسکیموں کا چاہے جو حال ہو لیکن حکومت نے اقلیتوں کے لئے چلائی جا رہی اسکوموں کی تشہیر پر نہ صرف پوری توجہ دی ہے بلکہ سالہا سال اس کے لئے مختص رقم میں بھی اضافہ کیا ہے۔ اس سال بھی حکومت نے اس سلسلہ کو برقرار رکھا ہے۔ سال 2018-19 میں اس کے لئے 55 کروڑ مختض کئے گئے تھے لیکن اس سال اس کے لئے مختص رقم 60 کروڑ کر دی گئی ہے۔


غور طلب ہے کہ عام بجٹ میں ملک کے تقریباً 20 فیصد اقلیتوں کے بہبود کے لئے جو رقم الاٹ کی گئی ہے وہ کل بجٹ کا تقریباً 0.2 فیصد ہی ہے۔ اب آپ خود ہی سوچ لیجئے کہ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس‘ کا نعرہ کتنا کھوکھلا ہے!

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Jul 2019, 7:10 PM