حیدرآباد: رمضان المبارک میں عطریات کی فروخت میں اضافہ

بڑی دکانات پر مشک، عنبر، مجموعہ اور دیگر اقسام کے عطریات کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔علاوہ ازیں شہر حیدرآباد کی اہم عیدگاہوں اور بڑی مساجد کے قریب عید کے روز بھی عطریات کی دکانیں لگائی جاتی ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: خوشبو کا استعمال صدیوں سے کیا جا رہا ہے جو انسانی دماغ کو سکون پہنچانے کے ساتھ ساتھ روحانی آسودگی کی مظہر ہوتی ہیں۔ شہر حیدرآباد میں عطریات کی فروخت کئی صدیوں سے کی جا رہی ہے اور یہ شہر روایتی انداز کے ساتھ ساتھ انوکھے انداز کے عطریات اور خوشبویات کے لئے بھی جانا جاتا ہے جہاں کئی دکانات پر عطریات کی فروخت ہوتی ہے۔

کہتے ہیں کہ اچھی خوشبو جب کپڑوں میں رچ بس جاتی ہے تو وہ ذہنی سکون اورآسودگی بھی دیتی ہے اور اسے لگانے والے کے لئے ایک انوکھا احساس بھی پیدا کرتی ہے۔ شہر حیدرآباد میں ماہ مقدس رمضان المبارک کی مناسبت سے عطریات کی فروخت میں اضافہ ہوگیا ہے۔


یہاں پھولوں، صندل کی لکڑی کے تیل سے کشیدہ کئے ہوئے عطر کافی مشہور ہیں جو رمضان المبارک میں لوگ پسند کر رہے ہیں اور ان عطریات کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ خاص طور پر شہر حیدرآباد کے بازاروں کے ساتھ ساتھ مساجد کے قریب بھی عطر کی دکانیں لگائی گئی ہیں جو یہاں سے گزرنے والوں کو اپنی جانب راغب کر رہی ہیں۔ مساجد آنے والے مصلی ان دکانات سے عطریات کو خرید کر اپنے کپڑوں کو لگا رہے ہیں۔ ساتھ ہی ان کی خصوصیات کے بارے میں بھی معلومات حاصل کی جا رہی ہیں۔

دیگر بڑی دکانات پر مشک، عنبر، مجموعہ اور دیگر اقسام کی عطریات کی فروخت میں بھی اضافہ ہوا ہے۔علاوہ ازیں شہر حیدرآباد کی اہم عیدگاہوں اور بڑی مساجد کے قریب عید کے دن بھی عطریات کی دکانیں لگائی جاتی ہیں جو توجہ کا مرکز ہوتی ہیں۔ عطر کی ایک چھوٹی سی شیشی کی قیمت تقریباً 100روپئے ہوتی ہے اور اس کی خوشبو کئی دنوں تک کپڑوں کو مہکاتی رہےی ہیں۔


خوشبو کے چاہنے والوں کے لئے مہنگے قسم کے عطریات بھی سرکردہ دکانات میں دستیاب ہیں۔ کئی ایسی دکانات شہر حیدرآباد میں قائم ہیں جن کے آباؤ اجداد سے یہ کاروبار چلا آرہا ہے۔ ان دکانات پر تقریباً 200 اقسام کی خوشبویات اور عطریات دستیاب ہوتے ہیں۔ رمضان المبارک میں ان خوشبویات اور عطریات کی فروخت میں خاصا اضافہ ہوگیا ہے۔ ان دکانات کے مالکین کے مطابق لوگ اس کو رمضان میں کافی پسند کرتے ہیں اور عطر لگانے والے اپنے خصوصی برینڈ کے استعمال کو ترجیح دیتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔