اداکاراؤں کے پیچھے چکر لگانا پسند نہیں آیا اور ویلن بن گئے پریم ناتھ

پریم ناتھ کئی ہیرو والی کئی فلمیں کامیاب رہیں لیکن انہیں اداکاراؤں کے پیچھے درختوں کے ارد گرد چکر لگاتے ہوئے گیت گانا پسند نہیں آیا اور انہوں نے ویلن کے کردار کو ترجیح دینی شروع کر دی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

3 نومبر برسی کے موقع پر جاری

بالی وڈ میں پریم ناتھ کو ایک ایسے اداکار کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جنہوں نے بطور ہیرو فلم انڈسٹری میں راج کرنے کے باوجود ویلن کے کردار کونئے روپ میں پیش کرکے ناظرین میں بے حد مقبولیت حاصل کی۔

پچاس کی دہائی میں پریم ناتھ نے کئی فلموں میں ہیرو کا کردار نبھايا اور ان میں کئی فلمیں کامیاب بھی رہیں لیکن انہیں اداکاراؤں کے پیچھے درختوں کے ارد گرد چکر لگاتے ہوئے گیت گانا پسند نہیں آیا اور انہوں نے ہیرو کا کردار نبھانے کی تمام پیشکشوں کو ٹھكراتے ہوئے ویلن کے کردار کو ترجیح دی۔

21نومبر، 1926 کو پشاور میں پیدا ہوئے پریم ناتھ کو بچپن سے اداکاری کا شوق تھا۔ ملک کی تقسیم کے بعد ان کا خاندان پشاور سے جبل پور شہر منتقل ہوگیا۔ پچاس کی دہائی میں پریم ناتھ نے اپنے خوابوں کی تعیبر کے لئے ممبئی کا رخ کیا اور پرتھوی را ج کپور کے ’’پرتھوی تھیٹر‘‘میں اداکاری کرنے لگے۔
سال 1948ء میں انہوں نے فلم اجیت سے اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا لیکن وہ ناظرین کے درمیان اپنی شناخت نہیں بناسکے۔ 1948 میں راج کپور کی فلم ’آگ‘ اور 1949 میں برسات کی کامیابی کے بعد پریم ناتھ کسی حد تک اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہو گئے۔

سال 1953 ء میں فلم عورت کی شوٹنگ کے دوران پریم ناتھ اداکارہ بینا رائے کی جانب متوجہ ہوئے اور بعد میں ان سے شادی کرلی۔ شادی کے بعد انہوں نے بینا رائے کے ساتھ مل کر فلم پروڈکشن کے میدان میں قدم رکھا اور اپنا پی این فلمز بینر قائم کیا۔ اس بینر تلے انہوں نے شگوفہ ، سمندر اور وطن جیسی فلمیں بنائیں لیکن ان فلموں میں سے کوئی بھی فلم باکس آفس پر کامیابی حاصل نہیں کرسکی جس کے نتیجے میں انہیں مالی طور پر کافی نقصان اٹھانا پڑا اور انہوں نے فلم پروڈکشن کے کام سے توبہ کرلی اور اپنی پوری توجہ اداکاری پر مرکوز کردی۔

اسی دوران پریم ناتھ نے کچھ فلموں میں کام کیا اور ان فلموں کو کامیابی بھی ملی لیکن انہوں نے محسوس کیا کہ مرکزی ہیرو کے بجائے ویلن کے طور پر فلم انڈسٹری میں ان کا مستقبل زیادہ محفوظ رہے گا اور انہوں نے ویلن کے کردار نبھانے شروع کردیئے۔
اگر ان کی پسند کےکرداروں کی بات کریں تو انہوں نے سب سے پہلے اپنا پسندیدہ اور کبھی نہ بھلایا جانے والا کردار 1970 میں ریلیز ہوئی فلم جانی میرا نام میں ادا کیا جسے شائقین نے کافی پسند کیا تھا۔

سال 1975 میں ریلیز ہوئی فلم ’’دھرماتما‘‘ میں ناظرین کو پریم ناتھ کی اداکاری کے نئے روپ دیکھنے کو ملے ۔ ہالی وڈ کی فلم ’’گاڈ فادر‘‘ پر مبنی اس فلم میں انہوں نے انڈرولڈ ڈان ’’دھرم داس دھرماتما‘‘ کا کردار سلور اسکرین پر بہت خوبصورتی سے ادا کیا۔ بعد میں اس فلم سے متاثر ہوکر دیگر کئی فلمیں بنیں۔

اپنی اداکاری میں یکسانیت سے بچنے اور خود کو کریکٹر ایکٹر کے طور پر پیش کرنے کے لئے انہوں نے 1970 میں راج کپور کی فلم بابی میں فلم کی ہیروئن ڈمپل کپاڈیہ کے باپ کا کردار ادا کیا ۔ اس فلم میں انہیں بہترین معاون اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا تھا۔

اسّی کی دہائی میں صحت کی خرابی کے سبب انہوں نے فلموں میں کام کرنا بند کردیا تھا۔ 1985 میں ریلیز ہوئی فلم ہم دونوں ان کے فلمی کیرئیر کی آخری فلم تھی۔ ڈائریکٹروں میں ان کی جوڑی مشہور پروڈیوسر ڈائریکٹر سبھاش گھئی، راج کپور، دیو آنند اور منوج کمار کے ساتھ کافی سراہی گئی۔

ہندی فلموں کے علاوہ پریم ناتھ نے امریکی ٹیلی ویژن سیریل’’مایا‘‘ میں ایک چھوٹا ساکردار ادا کیا اس کے علاوہ انہوں نے امریکی فلم ’’کینر‘‘ میں بھی اداکاری کے جوہر دکھائے۔

تقریبا تین دہائی تک اپنی بااثر اداکاری سے ناظرین کے دل میں اپنی خاص شناخت بنانے والے پریم ناتھ 3 نومبر 1992 کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 03 Nov 2018, 10:10 PM