ماں کے کردار کو نئی جہت عطا کی نروپارائے نے

فلم دیوارمیں انہوں نے اچھائی اوربرائی کی نمائندگی کرنے والے ششی کپور اور امیتابھ بچن کی ماں کا کردار اداکیا جس میں انہوں نے اپنی فطری اداکاری سے ماں کے کردارکو زندہ جاوید کردیا۔

<div class="paragraphs"><p>بشکریہ سوشل میڈیا ایکس سابقہ ٹویٹر</p></div>

بشکریہ سوشل میڈیا ایکس سابقہ ٹویٹر

user

یو این آئی

ہندی سنیما میں نروپا رائے کو ایسی اداکارہ کے طور پر یاد کیا جاتا ہے کہ جنہوں نے اپنی بہترین اداکاری سے ماں کے کردار کو ایک نئی جہت عطا کی۔نروپا رائے اصلی نام کوکیلا تھا۔ ان کی پیدائش 4 جنوری 1931 کو گجرات کے بلساڑ میں ایک متوسط گھرانے میں ہوئی۔ ان کے والد ریلوے میں ملازم تھے۔ نروپا رائے نے چوتھی جماعت تک تعلیم حاصل کی اور اس کے بعد ان کی شادی ممبئی میں کمل رائے سے ہوگئی۔ شادی کے بعد نروپا رائے بھی ممبئی آگئیں۔ انہیں دنوں فلمساز و ہدایت کار بی ایم ویاس اپنی نئی فلم رنک دیوی کے لئے نئے چہروں کی تلاش میں تھے۔ انہوں نے اپنی فلم کے لئے نئے اداکاروں کے لئے ایک اخبار میں اشتہار دیا ۔ نروپا رائے کے خاوندفلموں کے بے حد شوقین تھے اور اداکار بننا چاہتے تھے۔

کمل رائے اپنی بیوی کے ہمراہ بی ایم ویاس سے ملنے گئے اور اداکار بننے کی خواہش ظاہر کی لیکن بی ایم ویاس نے یہ کہہ کر صاف انکار کردیا کہ ان میں اداکار جیسی کوئی خصوصیت نہیں ہے۔ لیکن اگر وہ چاہیں تو ان کی بیوی کو فلم میں اداکارہ کے طور پر کام مل سکتا ہے۔ اسی طرح فلم رنک دیوی نے نروپا رائے 150 روپے ماہانہ پر کام کرنے لگی لیکن بعد میں انہیں اس فلم سے الگ کردیا گیا۔


نروپارائے نے اپنے فلمی کیریئر کی شروعات 1946 میں ریلیز ہونے والی گجراتی فلم گن سندری سے کی تھی ۔ اسی برس فلم ’ہماری منزل‘ سے ا نھوں نے بالی ووڈ فلموں کی طرف بھی رخ کیا۔ اوپی دتہ کی ہدایت میں بنی اس فلم میں ان کے ہیرو کا کردارپریم ادیب نے اداکیا اسی سال انہیں جے راج کے ساتھ فلم ’غریبی ‘میں کام کرنے کا موقع ملا۔ان فلموں کی کامیابی کے بعد وہ ایک اداکارہ کے طور پر شناخت بنانے میں کامیا ب ہوگئیں ۔

سال 1951 میں ان کی ایک اوراہم فلم’ ہر ہرمہادیو‘ ریلیز ہوئی۔ اس فلم میں ا نہوں نے دیوی پاروتی کا کردار ادا کیا تھا۔اس فلم کی کامیابی کے بعد وہ ناظرین کے درمیان دیوی کے طور پر مشہور ہوگئیں اسی دوران انہوں نے فلم ویر بھیم سین میں دروپدی کا کردار نبھاکر ناظرین کے دل جیت لیے ۔پچاس اور ساٹھ کی دہائی میں نروپارائے نے جن فلموں میں کام کیا ان میں زیادہ ترفلموں کی کہانی مذہبی اور عقیدت سے بھرپور تھیں۔ 1951 میں انہوں نے فلم ’سندھ باد دی سیلر ‘ میں منفی کرداربھی اداکیا ۔


سال 1953 میں فلم’ دوبیگھہ زمین‘ نروپارائے کے فلمی کیریئر کیلئے میل کا پتھر ثابت ہوئی۔ ومل رائے کی ہدایت کاری میں بنی اس فلم میں وہ ایک کسان کی بیوی کے کردار میں نظرآئیں اس فلم میں بلراج ساہنی مرکزی کردارادامیں تھے۔ بہترین اداکاری سے آراستہ اس فلم کیلئے انھیں بین الاقوامی شہرت حاصل ہوئی۔

سال 1955 میں فلمستان کے بینر تلے بنی فلم منیم جی بھی نروپارائے کے لئے اہم فلم ثابت ہوئی اس فلم میں انہوں نے دیوآنند کی ماں کا کرداراداکیا تھا۔ فلم میں اپنی بہترین اداکاری کیلئے وہ فلم فیئر ایوارڈ سے بھی نوازی گئیں۔ لیکن اس کے بعد چھ سال تک انہوں نے ماں کا کردارقبول نہیں کیا۔


1961 میں فلم چھایا میں انہو ں نے ایک بار پھر ماں کا کرداراداکیا۔اس میں وہ آشاپاریکھ کی ماں بنی تھیں۔ اس فلم میں بھی ان کی بہترین اداکاری کودیکھتے ہوئے انھیں معاون اداکارہ کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔ سال 1975 میں فلم ’دیوار‘ نروپارائے کے کیریئر کی بہترین فلموںمیں شمار کی جاتی ہے ۔ یش چوپڑا کی ہدایت میں بنی اس فلم میں انہوں نے اچھائی اوربرائی کی نمائندگی کرنے والے ششی کپور اور امیتابھ بچن کی ماں کا کردار اداکیا جس میں انہوں نے اپنی فطری اداکاری سے ماں کے کردارکو زندہ جاوید کردیا۔

نروپارائے کے فلمی کیریئر پر نظرڈالنے پر پتہ چلتا ہے کہ سپراسٹار امیتابھ بچن کی ماں کے طورپران کا کردارانتہائی کامیاب رہاہے۔ انہوں نے سب سے پہلے امیتابھ بچن کی ما ں کاکردار فلم دیوار میں اداکیا اس کے بعد خون پسینہ ، مقدرکا سکندر،امر اکبر انتھونی ، سہاگ ، انقلاب ، گرفتار، مرد اورگنگاجمنا سرسوتی جیسی فلموںمیں بھی وہ امیتابھ بچن کی ماں کے کردار میں نظر آئیں ۔


نروپا رائے سال 1999 میں ریلیز ہونے والی فلم لال بادشاہ میں آخری بار امیتابھ بچن کے ماں کے کردارمیں نظر آئیں۔اپنے پانچ دہائی کے طویل فلمی کیر یئر میں تقریباً 300 فلموںمیں بہترین اداکاری سے ناظرین کا دل جیتنے والی نروپارائے13 اکتوبر 2004 میں کو اس دنیا کو الوداع کہہ گئیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔