موسیقی کی دنیا کے بے تاج بادشاہ محمد رفیع

دلیپ کمار، دیو آنند، شمی کپور، راجندر کمار، ششی کپور، راجکمار جیسے نامور ہیرو کی آواز کہے جانے والے رفیع نے اپنے طویل کریئر میں تقریباً 700 فلموں کے لیے 26000 سے بھی زیادہ گانے گائے۔

محمد رفیع، تصویر آئی اے این ایس
محمد رفیع، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

31 جولائی برسی کے موقع پر خاص

ممبئی: برصغیر پاک وہند کے عظیم گلوکار محمد رفیع کے گائے سینکڑوں نغمے آج بھی مقبول ہیں، ان کی آواز سننے والوں پر سحر طاری کر دیتی ہے۔ پنجاب کے کوٹلہ سلطان سنگھ گاؤں میں 24 دسمبر 1924 کو ایک متوسط مسلم خاندان میں پیدا ہوئے محمد رفیع ایک فقیر کے نغموں کو سنا کرتے تھے، جس سے ان کے دل میں موسیقی کے تئیں ایک لگاؤ پیدا ہوگیا۔ رفیع کے بڑے بھائی حمید نے محمد رفیع کے دل میں موسیقی کے تئیں رجحان دیکھ لیا تھا اور انہیں اس راہ پر آگے بڑھانے میں ان کی حوصلہ افزائی کی۔

لاہور میں رفیع نے موسیقی کی تعلیم استاد عبدالواحد خان سے لینے لگے اور ساتھ ہی انہوں نے غلام علی خان سے کلاسیکی موسیقی بھی سیکھنی شروع کی۔ ایک بار حمید رفیع کو لے کر کے ایل سہگل کےموسیقی پروگرام میں گئے، لیکن بجلی نہ ہونے کی وجہ سے کے ایل سہگل نے گانے سے انکار کر دیا۔ حمید نے پروگرام کے کنوینر سے گزارش کی کہ وہ ان کے بھائی کو پروگرام میں گانے کا موقع دیں۔ کنوینر کے راضی ہونے پر رفیع نے پہلی بار 13 سال کی عمر میں اپنا پہلا نغمہ اسٹیج پر پیش کیا۔ شائقین کے درمیان بیٹھے موسیقار شیام سندر کو ان کا نغمہ پسند آیا اور انہوں نے رفیع کو ممبئی آنے کی دعوت دی۔


شیام سندر کی موسیقی کی ہدایت میں رفیع نے اپنا پہلا گانا ’سونيے نی ہیریے نی‘، زینت بیگم کے ساتھ ایک پنجابی فلم ’گل بلوچ‘ كے لیے گایا۔ سال 1944 میں نوشاد کی موسیقی میں انہوں نے اپنا پہلا ہندی گانا ’ہندوستان کے ہم ہیں‘ فلم ’پہلے آپ‘ کے لیے گایا۔ سال 1949 میں نوشاد کی موسیقی کی ہدایت میں فلم دلاری میں گائے گانے سهانی رات ڈھل چکی... کے ذریعے ان پر کامیابی کے دروازے کھل گئے۔ دلیپ کمار، دیو آنند، شمی کپور، راجندر کمار، ششی کپور، راجکمار جیسے نامور ہیرو کی آواز کہے جانے والے رفیع نے اپنے طویل کریئر میں تقریباً 700 فلموں کے لیے 26000 سے بھی زیادہ گانے گائے۔

محمد رفیع فلم انڈسٹری میں اپنی خوش مزاجی کے لئے جانے جاتے تھے، لیکن ایک بار ان کی مشہور گلوکارہ لتا منگیشکر کے ساتھ ان بن ہو گئی۔ انہوں نے لتا منگیشکر کے ساتھ سینکڑوں گانے گائے تھے لیکن ایک وقت ایسا بھی آیا تھا جب رفیع نے ان سے بات چیت کرنی بند کر دی تھی۔ لتا منگیشکر گانوں پر رایلٹی کی حامی تھیں جبکہ رفیع نے کبھی بھی رایلٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔ رفیع صاحب کا خیال تھا کہ ایک بار جب فلم سازوں نے گانے کے پیسے دے دیئے تو پھر رایلٹی کا کوئی مطلب نہیں۔ دونوں کے درمیان تنازعہ اتنا بڑھا کہ محمد رفیع اور لتا منگیشکر کے درمیان بات چیت بھی بند ہو گئی اور دونوں نے ایک ساتھ گانا گانے سے انکار کر دیا، تاہم چار سال کے بعد اداکارہ نرگس کی کوشش سے دونوں نے ایک ساتھ ایک پروگرام میں دل پکارے گانا گایا۔


محمد رفیع نے ہندی فلموں کے علاوہ مراٹھی اور تیلگو فلموں کے لئے بھی گانے گائے۔ محمد رفیع کو اپنے کریئر میں چھ بار فلم فیئر ایوارڈ سے اور 1965 میں پدمشری ایوارڈ سے بھی نوازا گیا جبکہ ان کے انتقال کے 20 برس بعد سال 2000 میں انہیں بہترین سنگرآف میلینیم کے اعزاز سے بھی نوازا گیا تھا۔ رفیع صاحب اداکار امیتابھ بچن کے بہت بڑے پرستار تھے۔ جبکہ انہیں فلمیں دیکھنے کا شوق نہیں تھا لیکن کبھی کبھی وہ فلم دیکھ لیا کرتے تھے۔ ایک بار انہوں نے امیتابھ بچن کی فلم دیوار دیکھی تھی۔ اس کے بعد ہی وہ امیتابھ کے بہت بڑے پرستار بن گئے۔

سال 1980 میں آئی فلم نصیب میں رفیع صاحب کو امیتابھ کے ساتھ ’’چل چل میرے بھائی‘‘ گانا گانے کا موقع ملا، امیتابھ کے ساتھ اس گانے کو گانے کے بعد وہ بہت خوش ہوئے تھے۔ امیتابھ کے علاوہ انہیں شمی کپور اور دھرمیندر کی فلمیں بھی بہت پسند آتی تھیں۔ انہیں امیتابھ-دھرمیندر کی فلم شعلے بہت بے حد پسند تھی اور انہوں نے اسے تین بار دیکھا تھا۔ 30 جولائی 1980 کوفلم ’آس پاس‘ کے گانے ’’شام کیوں اداس ہے دوست‘‘ مکمل کرنے کے بعد جب رفیع نے لکشمی کانت پيارے لال سے کہا ’کیا میں جا سکتا ہوں؟‘ جسے سن کر وہ حیران ہوگئے، کیونکہ اس سے پہلے رفیع نے ان سے کبھی اس طرح اجازت نہیں مانگی تھی۔ اگلے دن 31 جولائی 1980 کو انہیں دل کا دورہ پڑا اور وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔