ششی کپور: پردیسیوں کو ہے ایک دن جانا …

بے حد معصوم چہرہ ، سادہ شبیہ اور ہر کسی کا دل جیت لینے والی مسکراہٹ کے مالک ششی کپور 4 دسمبر کی شام اس دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ طویل مدت سے وہ گردے کی بیماری میں مبتلا تھے اور ڈائلیسس پر تھے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

سنجیو اپادھیائے

تقریباً ڈھائی برس قبل ششی کپور عوامی طور پر نظر آئے تھے جب سنیما میں ان کے تعاون کے لئے انہیں ہندوستانی سنیما کے سب سے بڑے اعزاز ’دادا صاحب پھالکے ‘ سے نوازا گیا تھا۔

ششی کپور خراب صحت کی وجہ سے دہلی نہیں آ پائے تھے تو انہیں یہ اعزاز ممبئی میں جا کر اس وقت کے اطلاعات و نشریات کے وزیر ارون جیٹلی نے فراہم کیا تھا۔ یہ تقریب پرتھوی تھیٹر میں منعقد کی گئی تھی جس کی نظامت ششی کپور کے پرانے رفیق امیتابھ بچن کر رہے تھے۔ ایک عرصہ بعد ششی کپور دنیا کے سامنے تھے۔ اس دنیا کے سامنے جسے انہوں نے اپنی اداکاری سے برسوں تلک دیوانہ بنائے رکھا۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
تصویر: ششی کپور اور ان کی اہلیہ جنیفر کینڈل

اٹھارہ مارچ 1938 کو ششی کپور کا جنم کولکاتا شہر میں ہوا۔ ان کے والد پرتھوی راج کپور ان دنوں تھیٹر اور سنیما میں اپنا مقام بنا رہے تھے۔ کولکاتا میں ایک تھیٹر کمپنی کے ساتھ وہاں گئے لیکن اس کے بند ہو جانے پر وہیں بی این سرکار کی فلم کمپنی سے جڑ گئے۔ ششی کپور کے جنم کے ایک سال بعد پرتھوی راج ممبئی لوٹ آئے اور 1944 میں پرتھوی تھیٹر کی شروعات کی۔ خوبصورت اور معصوم چہرے والے ششی کپور کے بارے میں بھلا کون سوچ سکتا ہے کہ بچپن میں وہ بڑے غصہ والے اور ضدی تھے۔ راج کپور اور ششی کپور میں 14 سال کا فرق تھا اور راج ہمیشہ انہیں اپنے بیٹے کی طرح مانتے تھے۔ اس لئے جب وہ غصہ اور شرارت کی وجہ سے تھپڑ کھا لیا کرتے تو پھر راج کپور انہیں ان کا من پسند کھانا کھلا کر منا بھی لیا کرتے تھے۔ ادھر پرتھوی راج اپنے اس بیٹے کے سر پر تیل مالش کرکے اسے ٹھنڈا رکھنے کی کوشش کرتے۔

پڑھائی لکھائی کے بعد ششی کپور نے کپور خاندان کی روایت کو ہی آگے بڑھایا یعنی اسکول تک کی پڑھائی کے بعد ہی رسمی تعلیم سے منہ پھیر لیا لیکن زندگی کے تھیٹر پر وہ جو سیکھنے والے تھے اس نے ہندی سنیما میں ایک نئے کردار کو پیدا کیا۔ وہ کردار جو اپنے اہم کرداروں کی طرح شور نہیں مچاتا تھا بلکہ سنجیدہ اداکاری اور ڈائیلاگ ڈلیوری کے دم پر ’میلوڈرامہ‘ کی آندھی میں بھی جما رہا۔

اداکاری کی تربیت انہوں نے والد کودیکھ کر اور تھیٹر سے جڑ کر حاصل کرنی شرع کر دی۔ محض 6 برس کی عمر میں پرتھوی تھیٹرس کے ڈرامہ ’شکونتلا‘ میں کردار سے ششی کی اداکاری کا آغاز ہوا۔ کالج نہ جانے کا فیصلہ کرنے اور تعلیم بند ہو جانے کے بعد وہ 1953 میں پرتھوی تھیٹر میں ملازمت کرنے لگے۔

پرتھوی تھیٹرس کے ساتھ ان کے اگلے 7 سال ان کی تھیٹر اور اداکاری کی سمجھ کے لئیے کافی اہم تھے۔ ادھر سنیما میں بطور چائلڈ آرٹسٹ بڑے بھائی راج کپور نے انہیں ’آگ‘ میں انہیں بریک دیا۔ فلم ’آوارہ ‘ میں راج کپور کے لڑکپن کا کردار ادا کرنے پر انہیں کافی تعریف حاصل ہوئی۔

ششی کپور پرتھوی تھیٹرس کے ساتھ کام کرتے ہوئے جیوفری کینڈل؛ اور ان کی والدہ لارا لیڈل کے شیکس پیئرانا سے جڑے۔ ششی نے اس بات کا اعتراف کیا کہ ان کی اداکاری کی صلاحیت کو سنوارنے میں اس تجربہ کا بہت بڑا تعاون تھا۔

کپورخاندان میں کامیابی حاصل کرنے کے معاملہ میں ششی بھی اپنے بڑے بھائی شمّی کپور کی طرح ہی نکلے۔ کئی سالوں تک لگاتار فلاپ فلمیں دینے کے بعد ششی کپور کے حصہ میں 1965 میں ’جب جب پھول کھلے ‘جیسی فلم آئی۔ اس سے قبل یش چوپڑا کی ہدایت کاری میں 1961 میں ’دھرم پوتر ‘ وہ میں کام کر چکے تھے۔ دھرم پوتر کے علاوہ کئی فلمیں فلاف ہو جانے کے بعد ان پر ناکام اداکار کی مہر لگ گئی تھی اور کئی فلموں سے ان کی چھٹی ہو گئی۔ فلمی دنیا صرف چڑھتے سورج کو سلام کرتی ہےلیکن کسے خبر تھی کہ ششی کپور کی قسمت کا سورج طلوع ہو رہا ہے۔ ہندی فلموں کو ایک نیا ستارہ ملنے جا رہا تھا۔ وہ اتنا خوبصورت تھا کہ اس کی اداکارہ شرمیلا ٹیگور نے خود کہا تھا کہ وہ انہیں دیکھتے ہوئے اکثر ڈائیلاگ بھول جایا کرتی تھی۔

’جب جب پھول کھلے‘ ششی کے ہاتھ سے نکل نہ جائے اس کا ان کے والد جیسے بھائی راج کپور نے پورا خیال رکھا۔

’جب جب پھول کھلے‘سے ششی اسٹار بن گئے اور نندا کے ساتھ ان کی جوڑی کو سبھی نے خوب سراہا۔ بالیووڈ میں نندا ان سے سینئر تھیں اور انہوں نے ششی کی اس فلم میں بڑی مدد کی ۔ اسی فلم میں آنند بخشی کو بھی ممبئی فلمی صنعت میں جاکر بطور نغمہ کار پہچان ملی۔ اب ششی کے پاس فلمیں تھیں، شہرت تھی اور پیسہ بھی۔

ہندی فلموں کے ساتھ ساتھ ششی ان چند اداکاروں میں سے رہے ہیں جنہوں نے کئی امریکی اور برطانوی فلموں میں کام کیا۔ بی بی سی ریڈیو اور این بی سی کے لئے انہوں نے کئی پروگرام کئے۔ اسماعیل مرچینٹ اور جیمس آئیوری کی فلم ’بامبے ٹاکیز‘ کے لئے وہ فلم ڈسٹریبیوٹر بنے اور ’فلم والاز‘ کے نام سے کمپنی کا قیام کیا۔

ایک بات کا اعتراف خودکپور خاندان کے افراد ہمیشہ سے کرتے ہیں کہ ان میں جلد موٹا ہو جانے کی خصوصیت ہے لیکن اہلیہ جنیفر کینڈل کے سخت ڈسپلن کی وجہ سے ششی کپور عرصہ دراز تک پتلے بنے رہے۔ جنیفر نے ششی کے کھان-پان اور معمول پر نظر رکھی جس کا اثر ان کی پردے کی شبیہ پر صاف نظر آتا ہے اور جس کا انہیں کافی فائدہ ملا۔ کمرشیل سنیما میں ان کی جوڑی نندا کے بعد شرمیلا ٹیگور ، ہیما مالنی، پروین بابی اور موسمی چٹرجی کے ساتھ خوب جمی۔

ادھر زنجیر میں کام کرنے کے بعد اسٹار بنے امیتابھ بچن کے ساتھ انہوں نے دیوار ، کبھی کبھی، تریشول جیسی فلمیں کیں۔ ان دنوں یہ مزاق بھی چلتا تھا کہ ہیرو امیتابھ بچن ہیں اور ان کی ہیروئن ہیں ششی کپور!

ششی کپور مسلسل فلمیں کر رہے تھے اسی دوران ان کے بڑے بھائی راج کپور نے ’ستیم شیوم سندرم ‘ میں انہیں زینت امان کے ساتھ آفر کر دی۔ اس فلم کی شوٹنگ کے دوران راج کپور نے ان پر تبصرہ کیا تھا ’آپ ٹیکسی ہو گئیے ہیں۔‘

سنہ 1978 میں ششی کپور اپنے والد کی یاد میں پرتھوی تھیٹرس کی دیکھ ریکھ اور اسے سنبھالنے میں مصروف ہو گئے۔ اسے از سر نو شروع کیا ۔ ادھر اپنی فلم کمپنی کے ذریعے بھی انہوں نے جنون (1978)، کل یوگ (1980 )، 36 چورنگی لین (1984)، وجیتا (1982) اور اتسو (1984 ) جیسی کئی یادگار فلمیں بنائیں۔

جنون اور ’نیو دہلی ٹائمز‘ میں اداکاری کے لئے انہیں قومی اوارڈ سے نوازا گیا جبکہ دیوار میں انہیں بہترین معاون اداکار ی کے لئے اوارڈ دیا گیا۔ 1991 میں فلم ’عجوبہ‘فلاپ ہو جانے کے بعد وہ اقتصادی طور پر کمزور ہو گئے۔ ان کی شریک حیات جنیفر اس وقت دنیا سے جا چکی تھیں۔ اس مشکل وقت میں بھی انہوں نے خود کو تھیٹر میں مصروف رکھا۔ وزن بڑھ جانے اور بعد میں گردے کی بیماری میں مبتلا ہو جانے کے بعد ان کے کام کام محدود ہو گے۔ ششی کپور کے حسن سلوک اور نرم لہجہ نے پردے سے الگ بھی لوگوں کے دلوں پر راج کیا۔ اس دنیا سے جاتے جاتے ششی کپور نے کئی دل توڑے بھی ہیں۔

ششی کپور کو خراج تحسین۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Dec 2017, 6:42 PM