خاشقجی کا قتل سنگین جرم اور اس سے پورا ملک غمزدہ: سعودی ولی عہد

محمد بن سلمان نے کہا ’’ترکی کے ساتھ تعلقات میں تلخی نہیں آنے دی جائے گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو کسی بھی حال میں متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا‘‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ریاض: سعودی عرب کے ولی عہد پرنس محمد بن سلمان نے خاشقجی قتل سانحہ پر خاموشی توڑتے ہوئے کہا ہے کہ ’واشنگٹن پوسٹ‘ کے لئے لکھنے والے صحافی جمال خاشقجی کاقتل سنگین جرم ہے اور اس سے پورا ملک غمزدہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قصورواروں کو بخشا نہیں جائے گا اور ترکی کے ساتھ تحقیقات میں تعاون دینے سے متعلق تمام ضروری کارروائی مکمل کر لی گئی ہے۔

محمد بن سلمان نے یہاں جاری بزنس فورم ’فیوچر انویسٹمنٹ انیشی ایٹو' سے خطاب کرتے ہوئے یہ بات کہی۔ انہوں نے کہا،’’خاشقجی کاقتل سنگین جرم ہے اور اسے کبھی بھی جائز نہیں ٹھہرایا جا سکتا، اس واقعہ سے پورا ملک مجروح ہوا ہے۔ ترکی حکومت کے ساتھ تحقیقات میں تعاون دینے کے لئے تمام قانونی کارروائی مکمل کر لی گئی ہیں‘‘۔

بی بی سی کے مطابق محمد بن سلمان نے کہا ’’ترکی کے ساتھ تعلقات میں تلخی نہیں آنے دی جائے گی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو کسی بھی حال میں متاثر نہیں ہونے دیا جائے گا‘‘۔

انھوں نے مزید کہا کہ’’یہ نہایت ہی گھناؤنا جرم ہے اور اس کی کوئی معافی نہیں ہے‘‘ اور ساتھ ساتھ یہ بھی عہد کیا کہ ’’وہ تمام لوگ جو اس جرم میں ملوث ہیں ان سب کو سزا ملے گی اور انصاف کا بول بالا ہوگا۔‘‘

ترکی سے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ان سے روابط اچھے ہیں لیکن ’’چند افراد ان حالات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دونوں ممالک کے تعلقات کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن میرا ان کے لیے پیغام ہے کہ وہ ایسا کبھی نہیں کر سکیں گے۔‘‘

2 اکتوبر کو استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے میں ہونے والے اس قتل کے حوالے سے سعودی عرب نے مسلسل اس الزام کی تردید کی ہے کہ سعودی شہزادے کا اس میں کوئی عمل دخل نہیں تھا۔ حکومت کی جانب سے کہا گیا کہ چند ’سرکش ایجنٹ‘ اس قتل کے ذمہ دار ہیں اور اس سلسلے میں دو اعلیٰ افسران کو برخاست کر دیا گیا ہے جبکہ 18 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

گزشتہ روز ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے ترک پارلیمنٹ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سعودی حکومت کے ناقد جمال خاشقجی کا قتل سیاسی بنیادوں پر ہوا ہے جس کی بھرپور تیاری کی گئی تھی۔ گزشتہ روز ہی شہزادہ محمد بن سلمان نے اپنے والد شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے ہمراہ جمال خاشقجی کے خاندان کے افراد سے ملاقات کی تھی جس میں سعودی صحافی کے بیٹے بھی شامل تھے۔

33 سالہ محمد بن سلمان کو سعودی عرب کا حقیقی سربراہ سمجھا جاتا ہے اور ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ وہ قدامت پسند ملک کو جدید راہ پر گامزن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ لیکن دوسری جانب ان کے ناقدین ان کو قطر اور یمن کے بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہیں اور جمال خاشقجی کے قتل کے بعد کئی نے مطالبہ کیا تھا کہ انھیں ہٹا دیا جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔