حج کی ادائیگی کو زیادہ آسان اور اطمینان بخش بنائیں گے منیٰ کے اسمارٹ خیمے

منصوبے میں شامل اسمارٹ خیموں میں 26 لاکھ عازمین حج رہائش اختیار کرتے ہیں۔ اس بنا پر منیٰ کو جدید دور کا سب سے بڑا خیموں کا شہر کہا جا سکتا ہے

تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

سعودی عرب میں حرمین شریفین کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کیلئے کام جاری رہتا ہے۔ اسی مناسبت سے خادم حرمین شریفین کی حکومت نے ’منیٰ اسمارٹ ٹینٹ‘ پراجیکٹ شروع کر کے ضیوف الرحمن کی بہتر خدمات کی مثال قائم کر دی ہے۔ یہ پراجیکٹ سعودیہ کے وژن 2030 کا ایک اہم منصوبہ ہے۔

اس پراجیکٹ کے تحت حجاج کرام کی خدمات کو معیار کو بہتر بنایا جائے گا، ان کی سلامتی اور حفاظت کے اعلی ترین معیارات کو نافذ کر کے حج کی ادائیگی کو زیادہ آسان اور اطمینان بخش بنایا جا رہا ہے۔

منصوبے میں شامل اسمارٹ خیموں میں 26 لاکھ عازمین حج رہائش اختیار کرتے ہیں۔ اس بنا پر منیٰ کو جدید دور کا سب سے بڑا خیموں کا شہر کہا جا سکتا ہے، جہاں اتنی بڑی تعداد میں لوگ 72 گھنٹے سے زیادہ وقت کے لئے رہائش پذیر ہوتے ہیں۔


تیار شدہ خیمے شیشے کے ایسے دھاکے سے بنے ہیں، اس دھاگے یا ٹشو کو ٹیفلون سے ڈھانپا گیا ہے جس کی وجہ سے یہ زیادہ گرمی یا آگ پکڑنے کے خلاف مزاحمت کرتے ہیں۔ ان خیموں سے نقصان دہ زہریلی گیسوں کا اخراج بھی نہیں ہوتا۔

25 لاکھ مربع میٹر پرپھیلی اس بستی میں حجاج کی خدمات کیلئے اعلی معیارات قائم کئے گئے ہیں، ان خیموں میں استعمال ہونے والے کپڑے اپنی کیمیائی اور میکینکل خصوصیات کے باعث آگ سے محفوظ بنائے گئے ہیں۔ یہ خیمے مختلف ماحولیاتی عوامل کے سامنے مزاحمت کرتے ہیں جن سے ان کی کارکردگی میں اضافہ ہوجاتا اور ان خیموں کی عمر بھی بڑھ جاتی ہے۔ یہ اسمارٹ خیمے بلاشبہ خادم حرمین شریفین کی جانب سے حاجیوں کی خدمت اور ان کی دیکھ بھال کی کوششوں کا ہی ایک حصہ ہیں۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔