ایرانی وزیر کی گرل فرینڈ بغیر اسکارف میں، تصویر لیک

سینکڑوں ایرانیوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا  ہےکہ ان تصاویر نے حکام کے اہلکاروں کی صریح بدنیتی کو واضح کر دیا ہے۔

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
تصویر بشکریہ سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نیوز پورٹل العربیہ ڈاٹ نیٹ پر شائع خبر کے مطابق ایران کے شہری ترقی کے وزیر رستم قاسمی کی ایک تصویر نے سوشل میڈیا پر بحث چھیڑ دی ہے۔ ایران کی سوشل میڈیا ویب سائٹس پر حزب اختلاف کے ہزاروں کارکنوں نے ہیش ٹیگ "رستم قاسمی منسٹر راہ" پر بحث شروع کر دی۔

ایرانی وزیر کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ تنقید کی وجہ یہ ہے کہ رستم قاسمی کی تصاویر لیک ہوگئی ہیں جن میں وہ اپنی بغیرا سکارف ملائشین گرل فرینڈ کو گلے لگا رہے ہیں۔


یہ تصویریں برسوں پہلے کی ہیں تاہم ان کو اب سوشل میڈیا پر پھیلایا گیا ہے۔ یہ سب اس وقت ہوا جب ملک میں حجاب نہ کرنے پر گرفتار کی گئی خاتون مہسا امینی کی پولیس حراست میں موت کے بعد سے زبردست مظاہرے کئے جارہے ہیں۔ 16 ستمبر سے شروع ہونے والے مظاہروں میں فورسیز سے جھڑپوں میں درجنوں افراد مارے گئے ہیں۔

سینکڑوں ایرانیوں نے تنقید کرتے ہوئے کہا  ہےکہ ان تصاویر نے حکام کے اہلکاروں کی صریح بدنیتی کو واضح کر دیا ہے۔


دیگر افراد نے بھی ان تصاویر کو اس بات کا بہترین ثبوت قرار دیا کہ ملک میں برسراقتدار حکومت کے لوگ عوام کیلئے وہ چیز حرام سمجھتے جو وہ خود اپنے لئے حلال کرتے ہیں۔ خاص طور پر رستم قاسمی پردہ کے معاملے میں سخت گیر لوگوں میں سے ایک ہیں اور حجاب کی حمایت کرنے والوں میں سے ہیں۔

واضح رہے حجاب کے معاملہ پر ہی شروع ہونے مظاہروں میں یونیورسٹی اور اسکول کی طالبات نے بھی حصہ لیا ہے۔ ان مظاہروں کی قیادت خواتین کر رہی تھیں۔ خواتین ملک میں کئی دہائیوں سے نافذ سخت قوانین کی روشنی میں اپنے حقوق کے احترام کی بات کر رہیں۔ اپنے لئے رائے کے اظہار کا حق مانگ رہیں اور اپنے لباس کو خود کنٹرول کرنے کے حق کا مطالبہ کر رہی ہیں۔


واضح رہے یہ مظاہرے 1979 کے انقلاب کے بعد حکام اور حکمران مذہبی رہنماؤں کے لیے سب سے زیادہ بڑے چیلنجوں میں سے ایک ہے۔ تاہم، سیکورٹی فورسز نے ان مظاہروں کو کچلنے کیلئے تشدد کے ہتھکنڈے استعمال کئے ہیں۔ انسانی حقوق کی متعدد تنظیموں نے کم از کم 250 مظاہرین کی ہلاکت اور میں ہزاروں افراد کی گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔