ڈی این اے کا کمال: اغوا شدہ سعودی لڑکے کی بیس سال بعد اپنے خاندان سے ملاقات

موسیٰ الخنیزی نامی لڑکے کو 1999ء میں ایک سعودی عورت نے الدمام میں واقع میٹرنٹی اور چلڈرن اسپتال سے پیدائش سے صرف تین گھنٹے کے بعد ہی اغوا کر لیا تھا

تصویر سوشل میدیا
تصویر سوشل میدیا
user

قومی آوازبیورو

سعودی عرب میں 20 سال قبل اغوا شدہ ایک لڑکے کی ڈی این اے کی مدد سے شناخت ہوگئی ہے اور اس کا اپنی پیدائش کے بعد پہلی مرتبہ اپنے حیاتیاتی خاندان سے دوبارہ ملاپ ہوگیا ہے۔ العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق موسیٰ الخنیزی نامی اس لڑکے کو 1999ء میں ایک سعودی عورت نے الدمام میں واقع میٹرنٹی اور چلڈرن اسپتال سے پیدائش سے صرف تین گھنٹے کے بعد ہی اغوا کر لیا تھا۔

1990ء کی دہائی میں الدمام میں اسپتال سے اس انداز میں دو لڑکے اغوا ہوئے تھے اور ان وارداتوں سے سعودی عرب بھر میں تشویش کی ایک لہر دوڑ گئی تھی۔اسی عورت نے تین سال قبل 1996ء میں ایک اور عورت کا بچّہ بھی اسی انداز میں اغوا کیا تھا۔

اس نامعلوم عورت نے ان دونوں بچوں کی پرورش کی اور انھیں یہ بتایا تھا کہ وہ اس کے ہاں بغیر شادی کے پیدا ہوئے تھے۔پولیس ان دونوں لڑکوں کی بازیابی کے لیے مسلسل تحقیقات کرتی رہی تھی لیکن وہ انھیں کہیں سے برآمد کرنے میں ناکام رہی تھی۔


لیکن ان دونوں لڑکوں کے اس طرح پُراسرار انداز میں اغوا کا معما اس عورت نے خود ہی حل کرنے میں مدد دی ہے۔اس عورت نے ان دونوں لڑکوں کی عمر بیس سال ہونے کے بعد ان کے شناختی کارڈ کے حصول کے لیے درخواست دائر کی لیکن ان کے والد کا نام نہیں لکھا۔اس پر پولیس کو شُبہ ہوا اور اس نے ان دونوں کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا۔ان کے نمونے اس عورت سے نہیں ملے۔

علی الخنیزی کی اہلیہ کا بھی ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا اور اس کے نتائج سے یہ انکشاف ہوا کہ ان میں ایک لڑکا درحقیقت ان کا سگا بیٹا موسیٰ الخنیزی ہے۔

اس کے بڑے بھائی محمد الخینزی نے العربیہ کو بتایا ہے کہ ان کی والدہ نے اسپتال میں ایک اجنبی عورت کو اپنے کمرے میں آنے کی اجازت دی تھی۔تب اس عورت نے کہا کہ وہ نومولود کو نہلانا چاہتی ہے اور وہ یہ کہہ کراس کو باہر لے گئی۔وہ پھرکبھی واپس نہیں آئی اوران کے نومولود بھائی کو لے کر کہیں غائب ہوگئی تھی۔


محمد الخینزی کا کہنا تھا کہ ان کے خاندان نے موسیٰ کی تلاش اور اس کے انتظار میں بیس سال کا طویل عرصہ گزارہ ہے۔ان کے والد نے تو اپنے بیٹے کی محفوظ واپسی کے لیے کئی مرتبہ انعامات کا بھی اعلان کیا تھا۔

ان دونوں لڑکوں کو اغوا کے بعد پالنے پوسنے والی اس سعودی عورت کی عمر اب پچاس سال سے زیادہ ہے۔اس نے پولیس کو بتایا ہے کہ اس نے ان دونوں بچّوں کو بیس پچیس سال قبل لاوارث پایا تھا اور پھر انھیں خود پالنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وہ پولیس کی حراست میں ہے اور اس سے تحقیقات کی جارہی ہے۔

(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 21 Feb 2020, 4:11 PM
/* */