سعودی ارب کی آرامکو تنصیبات پرحملوں کا حکم خامنہ ای نے دیا تھا: رائیٹرز کا دعویٰ

برطانوی خبر رساں ادارے رائیٹرز نے پیر کے روز سعودی عرب کے خلاف ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی زیر قیادت ایرانی سازش کی نئی تفصیلات کا پردہ چاک کیا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

برطانوی خبر رساں ادارے رائیٹرز نے پیر کے روز سعودی عرب کے خلاف ایرانی سپریم لیڈر علی خامنہ ای کی زیر قیادت ایرانی سازش کی نئی تفصیلات کا پردہ چاک کیا ہے۔

نیوز ایجنسی نے بتایا ڈرون طیاروں کے ذریعہ سعودی عرب کی ملکیتی آرامکو میں تیل کی تنصیبات پر حملے سے چار ماہ قبل ایرانی سیکیورٹی اہلکار تہران کے سخت سیکیورٹی والے آڈیٹوریم میں جمع ہوئے۔ ان میں پاسداران انقلاب کے سینیر کمانڈر بھی شامل تھے۔ ان میں وہ عہدیدار بھی شامل تھے جو میزائلوں کے اپ گریڈ کرنے اور خفیہ آپریشن کے ذمہ دار سمجھے جاتے ہیں۔

مئی کے مہینے میں ہونے والے اس اجلاس کا اصل ایجنڈا یہ تھا کہ امریکہ کو تاریخی جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے اور ایران کے خلاف معاشی پابندیوں کی طرف لوٹنے کے جرم کی سزا کیسے دی جائے؟ کیونکہ یہ دو ایسے اقدامات تھے جنہوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کو شدید دھچکا پہنچایا ہے۔ پاسداران انقلاب کے کمانڈر میجر جنرل حسین سلامی کی موجودگی میں ہونے والے اجلاس میں ملک کی سینیر عسکری کمان موجود تھی۔

سپریم لیڈر کی طرف سے منظوری

نیوز ایجنسی نے چار مختلف ذرائع کے حوالے سے ایرانی سپریم لیڈر کا بیان نقل کیا جس میں انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنی تلواریں دکھائیں اور انہیں سبق سکھائیں۔" اس موقع پر ایرانی لیڈروں نے امریکی فوجی اڈوں سمیت اعلی اہمیت والے اہداف پر حملہ کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔


تاہم اس اجلاس اس پہلو پرغور کیا گیا کہ ایران ایران کے خلاف کوئی ایسا اقدام کرے سانپ بھی مرے اور لاٹھی بھی نہ ٹوٹے۔ یعنی امریکہ کو منہ توڑ جواب بھی مل جائے اور اس کے ساتھ براہ راست محاذ آرائی بھی نی ہو۔ اور نہ امریکہ کا سخت جوابی رد عمل ایران کے لیے زیادہ مشکلات پیدا کر سکتا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اسی تجویز پر اس کے بعد ایرانی پاسداران انقلاب کے چار دوسرے اجلاسوں میں بھی غور کیا گیا۔

سعودی وزارت دفاع کی طرف سے دکھائی جانے والی تصاویر میں آرامکو حملے میں ایران کے ملوث ہونے کا ثبوت موجود ہے۔ رپورٹ میں تین ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ 14 ستمبر کو سعودی عرب میں تیل کی تینصیبات پر حملوں کے لیے منصوبہ ایرانی پاسداران انقلاب کی طرف سے تیار کیا گیا اور اس پرعمل درآمد کی منظوری سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی طرف سے دی گئی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی رہ نما علی خامنہ ای نے اس شرط پر اس آپریشن پر اتفاق کیا ہے کہ ایرانی افواج کسی بھی شہری یا امریکی کو زخمی کرنے سے گریز کرے گی۔ رائیٹرز ایرانی قیادت کی جانب سے ان واقعات کی تصدیق نہیں کی گئی کیونکہ پاسداران انقلاب کے ترجمان نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔

ایران کی طرف سے تردید

نیویارک میں اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کے ترجمان علی رضا میر یوسفی نے اس الزام کو مسترد کردیا تھا کہ سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ایران حملوں میں ایران ملوث ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران نے حملوں میں کوئی کردار ادا نہیں کیا۔ اس طرح کے آپریشن پر تبادلہ خیال کے لیے سینیر سیکیورٹی حکام کی میٹنگ نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی خامنہ ای نے کسی بھی حملے کا اختیار نہیں دیا تھا۔


ٹرمپ انتظامیہ کے ایک سینیر عہدیدار نے رائیٹرز کے انکشافات پر براہ راست کوئی تبصرہ نہیں کیا لیکن کہا ہے کہ تہران کے طرز عمل اور اس کی دہائیوں سے تباہ کن حملوں اور دہشت گردی کی حمایت کرنے کی تاریخ اسی وجہ سے ہے کہ اس کی معیشت تباہی کی لپیٹ میں ہے۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔