عراق: بصرہ میں کشیدگی، ایرانی قونصل خانہ نذرآتش، کرفیو نافذ

بصرہ میں روں موسم گرما کے دوران ماحول کشیدہ رہے تاہم رواں ہفتے ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں کم از کم 7 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

بغداد: بدعنوانی ،مہنگائی اوراشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ سے نالاں لوگوں پر احتجاج کے دوران فوج کی فائرنگ سے اموات کے بعد بصرہ میں کشیدگی برقرار ہے۔مشتعل لوگوں کو فوج اور مقامی پولس سنبھالنے کی کوشش کررہی ہیں،لیکن تادم تحریر حالات کنٹرول سے باہر ہیں۔

عراقی شہر بصرہ میں کئی دن سے جاری حکومت مخالف مظاہروں کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جبکہ مظاہرین نے ایرانی قونصل خانہ نذرآتش کر دیا ہے۔

مظاہرین ملک میں بدعنوانی اور بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ بصرہ میں روں موسم گرما کے دوران ماحول کشیدہ رہے تاہم رواں ہفتے ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہروں میں کم از کم 7 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بصرہ میں شیعہ مسلمان اکثریت میں ہیں اور یہاں پر عراقی تیل کے 70 فیصد ذخائر پائے جاتے ہیں تاہم شہریوں کو شکوہ ہے کہ مرکزی حکومت دہائیوں سے انہیں نظر انداز کر رہی ہے۔

بی بی سی کے مطابق عراق کے بااثر شیعہ عالم آیت اللہ علی سیستانی نے بھی صورتحال کا ذمہ دار حکومت کو قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ نئی انتظامیہ تشکیل دی جائے جو ماضی کی انتظامیہ سے مختلف ہو۔

عراق میں انتخابات میں کسی جماعت کو پوری اکثریت حاصل نہ ہونے کی وجہ سے حکومت سازی کی کوششیں جاری ہیں۔

جمعہ کو بصرہ میں مشتعل مظاہرین نے متعدد سرکاری عمارتوں پر حملے کئے اور شہر میں واقع ایرانی قونصل خانے کو آگ لگا دی۔ حکام نے شہر میں کرفیو نافذ کر دیا ہے جبکہ عراقی پارلیمنٹ کا ہنگامی اجلاس ہفتہ کو منعقد ہو رہا ہے۔

شہر میں کرفیو کے نفاذ اور ہنگامی امدادی پیکج کے اعلان کے باوجود احتجاج جاری ہے اور مظاہرین نے قریبی بندرگاہ کو زبردستی بند کرا دیا ہے۔

بصرہ میں شہریوں نے جولائی میں بجلی اور پانی کی عدم دستیابی کے خلاف احتجاج شروع کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔